عمران خان غیر جانبدار ایمپائرز پر یقین رکھتے ہیں،فواد چوہدری


فیصل آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فوادچوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان غیر جانبداری اور غیر جانبدار ایمپائرز کے اوپر یقین رکھتے ہیں ، ہم صاف اورشفاف انتخابات کی طرف جانا چاہتے ہیں ، ہم ایسا نظام بنانا چاہتے ہیں جس میں صاف، شفاف انتخابات ہوں، پنجاب میں بھی مقامی حکومتوں کے انتخابات صاف اورشفاف ہوں گے ۔بڑی سیاسی جماعتوں کو اپنے رویوں اور اپنی سیاست پر نظرثانی کرنی چاہئے اورخاص طور پر میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کو کہوں گا کہ وہ قومی سطح کی سیاست کریں، 2022الیکشن کا سال ہے تاہم یہ بلدیاتی الیکشن ہوں گے او رہم بلدیاتی الیکشن لڑیں گے۔ نئے سال کے آغاز پر میں ایک بار پھر کہوں گا کہ ہمیں سنجیدگی سے معاملات آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں آپ نے پہلے سال کر کے دیکھ لیں ، آپ سے نہیں ہوئے ،رواں سال اگست کے بعد حکومت کاآخری سال شروع ہوجائے گا اس سے پہلے مقامی حکومتوں کے الیکشن ہونے ہیں۔

ان خیالات کاااظہار فواد چوہدری نے فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے ، ہر تین مہینے بعد کسی کو غلط فہمی ہو جاتی ہے کہ ہم پتہ نہیں کیا کرلیں گے۔ پاکستان میں اس وقت ایک مکمل سیاسی اورمعاشی استحکام ہے، پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں اور اب ہم وسط جنوری میں فنانس بل کو پاس کروانے جارہے ہیں،اس سے ڈالر کے جوایشو چل رہے تھے اس میں استحکام آئے گا۔ مہنگائی کے حوالے سے ہم نے دیکھا ہے کہ چیزوں کی قیمتیں کم ہونا شروع ہو گئی ہیں،تیل، گھی اور دالیں جو ہم پیدانہیں کرتے اس کی قیمت ہم طے نہیں کرسکتے، ہم صرف انہیں چیزوں کی قیمت طے کرسکتے ہیں جوپاکستان کے اندر پیدا ہوتی ہیں۔ پاکستان کے اندر جو چیزیں پیدا ہورہی ہیں ان کی قیمت اس وقت پورے خطہ میںاس وقت کم ہے۔ باہر تیل کی اگر قیمت اوپر جائے گی توآپ کو اوپر کرنا پڑے گی، نیچے آئے گی توآپ نیچے کردیتے ہیں لیکن اس وقت جو بین الاقوامی مارکیٹ کا ٹرینڈ نظر آرہا ہے وہ یہی ہے کہ قیمتوں میں استحکام آنا شروع ہو گیا ہے اور قیمتیں کم ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ گذشتہ روز مولانافضل الرحمان کہہ رہے تھے کہ وہ آئیں گے اور وہ کوئی مارچ کرنا چاہا رہے ہیں ، وہ تو پہلے ہی سال آگئے تھے، ویسے تو میں نے یکم جنوری کو کہا تھا کہ نئے سال کا آغاز اس طرح سے کرنا چاہئے کہ تلخیوں میں کمی آنی چاہئے اورسیاسی جماعتوں کو بڑے امور کے اوپر ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا چاہئے اوربڑے مسائل اوراصلاحات کے اوپر بات ہونی چاہئے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں جو فرقہ واریت پر مبنی جماعتیں ہیں ہم دیکھ رہے ہیں کہ ان کا احیاء ہورہا ہے اگر مولانا فضل الرحمان کی جماعت یا ٹی ایل پی جیتتی ہے تو یہ پاکستان میں بڑی بدقسمتی کی باتیں ہیں، اس کا مطلب ہے کہ پاکستان فرقہ واریت کی سیاسی طرف جارہا ہے،جو کسی بھی ملک کے لئے بڑی خطرناک اور بدقسمت سیاست ہے، اب بھی بڑی سیاسی جماعتوں کو اس چیز کا خیال کرنا چاہئے ، اہم بات یہ ہے کہ ہم پاکستان کے لوگوں کو بڑے مسائل کا حل دے سکیں، جب پارلیمنٹ کے اندر لڑائی ہوتی ہے اور پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن آکرہلہ گلہ شروع کرتی ہے تواس سے سیاستدان کی عزت اور احترام عام آدمی کی نظر میں نیچے جاتا ہے لیکن اگر آپ کہیں گے کہ اس طرح سے کوئی بلیک میل ہو گا اورکیسز میں عمران خان  پیچھے ہٹ جائے گا یا پی ٹی آئی اس سے پیچھے ہٹ جائے گی تویہ تو نہیں ہونا، عمران خان اور پی ٹی آئی پہلے بھی واضح کرچکے ہیں کہ ہم ایک احتساب کے ایجنڈے کے اوپر الیکشن جیتے ہیں ، ہمارا ووٹر سمجھتا ہے کہ احتساب کا عمل مکمل ہونا چاہئے بلکہ ہم پر یہ تنقید ہے کہ ہم ابھی تک پیسے واپس نہیں لاسکے ، نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری اور اومنی گروپ سے کچھ پیسے آئے بھی لیکن مرکزی ملزمان چونکہ باہر ہیں اس لئے عام آدمی اس پراسیس سے مطمئن نہیں ،اس ماحول میں یہ کہنا کہ ہم احتساب کے عمل سے پیچھے ہٹ جائیں تواپوزیشن پھر ہی کوئی بات کرے گی تو یہ نامناسب ہے۔ الیکشن کے حوالے سے دوتہائی اصلاحات کے اوپر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کوئی بہت فرق نہیں ، چیئرمین نیب کی تعیناتی اور احتساب کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے ہم اپوزیشن کی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے، اپوزیشن تجاویز دے کہ ہمیں احتساب کے قانون میں ہمیں یہ، یہ ترامیم چاہئیں،الیکٹرول لاء کے بارے میں ترمیم پر بھی اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ بات کرنی چاہئے ، ہمیں احتساب پر بات کرنی چاہئے، ہمیں عدلیہ میں اصلاحات کے اوپر بات کرنی چاہئے لیکن اگر آپ ہر چیز کو اس سے جوڑ دیں کہ ہمارے کیسز میں ریلیف ملے گا تو پھر ظاہر ہے کہ یہ بات ایک نان سٹاٹر ہو گی ۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں بڑی سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہو گی اور پیچھے جانا ہو گاتواس کا پاکستان کو کوئی فائدہ تو نہیں ہو گا اس سے اگر فرقہ واریت پر مبنی جماعتیں اوپر آتی ہیں تو پاکستان کو مستقبل میں بہت نقصان ہو گا۔ سیاستدانوں کو صورتحال کا ادراک کرنا چاہئے اورہمیں پاکستان کے عوام کو یہ امید دینی چاہئے کہ پارلیمان لوگوں کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے ایساادارہ ہے جو کام کرسکتی ہے اور کرے گی نہ کہ ہم یہ تاثر دیں کہ یہ ایک اکھاڑا ہے اور یہاں ہر وقت طوفان بدتمیزی مچا رہتا ہے جس سے لوگوں کی پارلیمان سے جو توقعات ہیں وہ وابستہ نہ رہیں۔ ZS