سپریم کورٹ ملازمین کی معلومات شہری کو فراہم کرنے کے حکم کیخلاف درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ


اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ ملازمین کی معلومات شہری کو فراہم کرنے کے حکم کے خلاف درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔

سپریم کورٹ ملازمین کی معلومات شہری کو فراہم کرنے کے حکم کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے سپریم کورٹ ملازمین کی معلومات شہری کو فراہم کرنے کے حکم کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون کی درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدلیہ پرعوامی اعتماد سب سے اہم ہے اور کسی شہری کو یہ سوچنے کا موقع ہی کیوں ملے کہ عدالت اس سے کچھ چھپا رہی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ وزارت یا ہائیکورٹ کیسے متاثرہ فریق ہوسکتی ہے؟ رجسٹرار اور سپریم کورٹ میں فرق واضح کرنا ہو گا۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے طے کیا ہے کہ ہائی کورٹ جج کے خلاف رٹ جاری نہیں ہوسکتی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو معلومات اس شہری نے مانگی ہے وہ رجسٹرار سے متعلق ہے سپریم کورٹ ججز سے متعلق نہیں اور آئین کا آرٹیکل 19 اے کیا کہتا ہے کہ یہ معلومات شہری کوفراہم نہیں کرنی چاہئیں ؟۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر میں رجسٹرار ہوتا تو شہری کو معلومات دے دیتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ رجسٹرار سے لے کر ان کو یہ معلومات کیوں نہیں دے دیتے؟ جس پرعدالت میں قہقے گونج اٹھے۔