دھاندلی کا الزام لگانے والوں کو کارکردگی سے جواب دینگے: بلاول بھٹو

کراچی(صباح نیوز)وزیر خارجہ اورپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دھاندلی کا الزام لگانے والوں کو کارکردگی سے جواب دیں گے۔

منتخب میئر کراچی مرتضی وہاب کی حلف برداری کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی کے پہلی مرتبہ میئر اور ڈپٹی میئر منتخب ہوئے ہیں، میئر و ڈپٹی میئر اور پی پی پی کارکنان کومبارک پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ قبرستان شہید جیالوں سے بھرے ہوئے ہیں، یہ شہر جب فون کال پر چلتا تھا اس وقت صرف جیالے سامنے کھڑے تھے، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی بحالی کے لیے ناقابل فراموش قربانیاں دیں، ہم اس کامیابی کو تمام شہیدوں کے نام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس شہر میں نفرت اور انتہا پسندی کا مقابلہ نسلوں سے کرتے آ رہے ہیں، ہر مشکل وقت میں پی پی پی کے جیالے کھڑے رہے، پی پی پی کے جیالوں نے ملک اور جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں، 12 مئی اور کئی مواقع پر پی پی پی کے جیالوں نے قربانیاں پیش کیں، عبداللہ مراد اور بے شمار رہنماوں اور کارکنوں نے قربانیاں دیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ راتوں رات سیاسی جماعتیں الیکشن میں نظرآ رہی ہیں اور پھر غائب ہو جاتی ہیں، ہمیں 79، 83 اور 2001 میں دھاندلی سے میئر بنانے سے روکا گیا تھا، ڈکٹیٹر کا دور اب ختم ہو چکا ہے، دھاندلی کا الزام لگانے والوں کو کارکردگی سے جواب دیں گے، شہر کے مسائل حل کریں گے، کراچی اس ملک کا سب سے بڑا شہر ہے، اس ملک کو صرف کراچی شہر بچا سکتا ہے، کراچی کے مسائل کے حل کے لیے  ذاتی دلچسپی لوں گا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کراچی کے مسائل وفاقی حکومت سے جڑے ہوئے ہیں، صوبائی حکومت بھی میئر کے ساتھ تعاون کرے گی، کراچی کے مسائل حل کرنے میں ذاتی دلچسپی لوں گا، مرتضی وہاب کی قیادت میں کراچی میں ماضی کے مقابلے میں سب سے بہتر بلدیاتی نظام آئے گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہر سے نفرت کی سیاست کا خاتمہ کریں گے، کراچی کے مسائل حل کر کے ترقی دیں گے، ہم شہر کے لوگوں کے اعتماد پر پورا اتریں گے،چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں میں کوئی فرق نہیں، عوام تقسیم کی سیاست کو رد کردیں، کے ایم سی اپنا پراپرٹی ٹیکس جمع کرسکتی ہے،

اس طرح کے ٹیکسز جمع کرنے کا اختیار بلدیاتی اداروں کو دینے سے بہتری آئے گی، سرکاری اور نجی شعبے کا اشتراک کامیاب اور فائدہ مند رہا ہے، کراچی میں بھی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ سندھ اور قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کا صرف ایک ایک ممبر موجود ہے، جماعت اسلامی کو تجویز دوں گا سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرے، جماعت اسلامی زمان پارک سے مل کر شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی تھی، جماعت اسلامی کو شہدا کی یادگاروں کو جلانے والوں سے نہیں ملنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ “ہم سب کا کراچی” کا نعرہ لگایا ہے، تقسیم کی سیاست کرنے والوں کو شکست ہو گی، عام انتخابات کے لیے اپنا منشور قوم کے سامنے رکھیں گے، وفاقی حکومت کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے حصہ رکھنا چاہیے، پیپلز پارٹی کا وفد دوبارہ وزیراعظم سے ملاقات کرے گا، امید ہے ملاقات کے بعد سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز رکھے جائیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ الیکشن بہت ہی نزدیک ہے، تنظیم سازی کا پلان نہیں ہے، آصف زرداری لاہور میں بیٹھیں گے، پیپلز پارٹی کو اگر لیول پلیئنگ فیلڈ دی جاتی ہے تو بہتر پرفارم کریں گے، انہوں نے کہا کہ یونان کشتی حادثہ بہت ہی افسوس ناک واقعہ ہے، غلط طریقے سے بیرون ملک بھجوانے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائیگا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)سے کوئی سیاسی اختلاف نہیں، آج ہم اتحادی حکومت میں ہیں، امید رکھتا ہوں چارٹر آف ڈیموکریسی کے تحت سیاست کو آگے لے کر جائیں گے، مسلم لیگ کیساتھ سیاسی اختلاف رہیں گے ذاتی مخالفت نہیں ہوگی، مسلم لیگ کیساتھ پالیسی پر اختلاف ہو سکتا ہے، ہمیں غیرمتنازعہ مردم شماری چاہیے،

مردم شماری پر کافی اعتراضات اٹھ رہے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے مستقبل میں بھی (ن) لیگ کے ساتھ کوئی اختلاف ہوتا نظر نہیں آرہا، نواز شریف، محترمہ شہید کے چارٹر آف ڈیموکریسی کو آگے لے کر چلیں گے، پانی کا ٹینکراس لیے خریدتا ہوں کہ مشرف دور میں بلاول ہاس کی لائن کاٹی گئی تھی، پیپلز پارٹی پانی کے مسئلے پر آج سے نہیں کافی وقت سے آواز اٹھاتی رہی ہے، وفاقی حکومت ڈی سیلی نیشن پلانٹ پر کام شروع کرے، کے فور کا منصوبہ مختلف حکومتوں کے ادوار میں تاخیر کا شکار ہوا