وزیر اعظم کا ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان

اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی،پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کا اسکول نہ جانا بڑا چیلنج ہے، پاکستانی قوم عزم و حوصلہ سے کسی بھی چیلنج پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے، ملک میں تعلیم کے شعبہ کی خود نگرانی کروں گا، ہم یکسو ہو کر چلیں تو پاکستان ہر شعبے میں اپنا نام پیدا کرے گا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے  شعبہ تعلیم سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم کانفرنس ہے، تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، برطانیہ کی پاکستان میں تعلیم، فنی و پیشہ وارانہ تعلیم کے فروغ کیلئے تعاون قابل ستائش ہے، بابائے قوم کا بھی فرمان ہے کہ تعلیم ہمارے لئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے، کسی بھی قوم کی ترقی تعلیم سے جڑی ہوئی ہے، بچوں میں غذائی کمی ایک بڑا چیلنج ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے، ہمارے ملک میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اور بچیاں سکول سے باہر ہیں، تعلیم کے فروغ کیلئے مالی وسائل کی فراہمی سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن جب عزم پختہ ہو تو چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے، پاکستان چیلنجز پر قابو پا کر ہی ایٹمی قوت بنا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے وسائل فراہم کئے گئے، دہشت گردی کے خلاف جنگ نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ دنیا میں امن کے قیام کیلئے شروع کی گئی، یہ وہ مثالیں ہیں جن سے ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ ملتا ہے کہ جب آپ کا عزم مضبوط ہو تو آپ مشکلات اور چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، پاکستانی قوم اپنے عزم اور حوصلہ سے کسی بھی چیلنج پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب میں پنجاب کا وزیراعلی تھا تو ہم نے 2008 سے 2018 تک سکولوں میں بچوں کے داخلہ کی بلند ترین شرح کو یقینی بنایا، جنوبی پنجاب میں طالبات کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے زیور تعلیم پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت بچوں کیلئے تعلیمی وظائف اور یونیفارم کی فراہمی کا بندوبست کیا گیا،

اس پروگرام کی وجہ سے 90 ہزار طالبات کو سکولوں میں داخل کیا گیا، بچوں سے مشقت کرانے والے والدین کو امداد فراہم کی گئی،پنجاب میں برطانوی حکومت کے تعاون سے پنجاب ٹیکنیکل ووکیشنل کمپنی قائم کی گئی جس کا آغاز جنوبی پنجاب سے کرنے کے بعد اس کا دائرہ پورے صوبے میں پھیلایا گیا جہاں سے ہزاروں نوجوانوں کو فنی و پیشہ وارانہ تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، اس کے علاوہ ایسے سرکاری سکول جہاں تعلیمی معیار ٹھیک نہیں تھا ان میں معیار تعلیم کی بہتری کیلئے اقدامات کئے گئے، 2008 میں پنجاب انڈوومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا اور یہ خطہ میں ایجوکیشن فائونڈیشن کا سب سے بڑا پروگرام تھا اور اس فنڈ کے ذریعے ان لاکھوں بچوں کو وظائف فراہم کئے گئے جن کے والدین کے پاس انہیں تعلیم دلانے کی استطاعت نہیں تھی،ہم نے ہر سال اس فنڈ کیلئے 2 ارب روپے مختص کئے، مجموعی طور پر اس فنڈ کے ذریعے 4 لاکھ 50 ہزار طلبا و طالبات کو ملک و بیرون ملک تعلیم کیلئے وظائف فراہم کئے گئے، اس کے علاوہ دوسرے صوبوں کے طلبا کو بھی اس فنڈ سے وظائف کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا، 2008 سے 2018 کے درمیان ہم نے پنجاب میں تعلیم کے شعبہ کی ترقی کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے،

اس کے ساتھ ساتھ دانش سکولوں میں غریب طلبا کو اعلی معیار کی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ سکول سے باہر بچوں کو تعلیم کی فراہمی کا چیلنج مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں، میں ملک میں تعلیم کے شعبہ کی خود نگرانی کروں گا اور یہ 2 کروڑ 60 لاکھ بچے جو سکول سے باہر ہیں بہت جلد سکولوں میں ہوں گے، جس طریقے سے ہم نے پنجاب میں تعلیم کے فروغ کیلئے اقدامات کئے گئے ایسے ہی اقدامات کو پورے ملک میں یقینی بنایا جائے گا، اس کیلئے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہے، میں چاروں صوبائی وزرا اعلی سے بھی ملوں گا، تعلیم ہمارے بچوں اور مستقبل کا معاملہ ہے، تعلیم کے بغیر ترقی و خوشحالی کا مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا، تعلیم کردار سازی کے علاوہ زراعت، صنعت اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے کا راستہ ہے، پاکستان کا معاشرہ جلد تعلیم یافتہ معاشرہ بنے گا،ہم یکسو ہو کر چلتے رہے تو پاکستان ہر شعبے میں اپنا نام پیدا کرے گا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرتعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ فور ی توجہ کا متقاضی ہے، 2کروڑ 60 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، اتنی بڑی تعداد میں بچوں کو سکول سے باہر ہونا تشویش کی بات ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ ایفاضل نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے تعلیم کے اہم شعبے پر توجہ مرکوز کرناباعث اطمینان ہے۔جی ڈی پی میں تعلیم کاحصہ انتہائی کم ہے۔ تعلیم کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کو فنی تعلیم سے روشناس کرانا ہو گا۔ پاکستان کے عوام بے پناہ صلاحیتوں کے حامل ہیں۔امید ہے کہ وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لئے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے۔کانفرنس سے خطاب کرتیہوئے پاکستان میں برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہاکہ پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیم کی فراہمی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔خوشی ہے کہ وزیراعظم محمد شبہازشریف کے قیادت میں تعلیم کے شعبے پر ترجیح دی جارہی ہے۔

سکول سے باہر بچوں کی بڑی تعداد باعث تشویش ہے۔ پاکستان میں دیگر ممالک کی نسبت زیادہ بچے سکول سے باہر ہیں۔ دنیابھر میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فوری اقدامات کے ذریعے سکولوں میں بچوں کے اندراج کی شرح بڑھانا ہوگی۔برطانیہ تعلیم کے شعبے کی ترقی کیلئے پاکستان کی بھرپور معاونت کریگا۔ تعلیم سے متعلق 2030 کیعالمی اہداف کے حصول کو یقینی بناناہو گا۔ عالمی ادارہ خوراک کی نمائندہ کوکو اوشی یاما نے کہا کہ بچوں کی بہتر نشوونما سے تعلیمی قابلیت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے کہا کہ غذائیت کی کمی کے شکار بچے اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دے پاتے، تعلیم کے فروغ اور اس شعبہ میں اصلاحات کے پروگرام کی عالمی بینک حمایت کرتا ہے،بچوں اور خاص طور پر لڑکیوں کو محفوظ تعلیمی ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے، عالمی بینک تعلیم کے شعبہ میں اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ دنیا کی 10 بلند ترین چوٹیوں سر کرنے والی پاکستان کی پہلی خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ آپ خود پر بھروسہ کرکے کسی بھی چیلنج پر قابو پا سکتے ہیں، تعلیم نے مجھے اعتماد دیا ہے۔۔