عظیم الشان اور تاریخی ”تحفظ کراچی مارچ ” میں سخت گرمی کے باوجود مرد و خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت

کراچی (صباح نیوز)جماعت اسلامی کراچی کے تحت سندھ حکومت اور پیپلزپارٹی کی جانب سے کراچی کے مینڈیٹ پر قبضہ کرنے،غیر جمہوری و غیر آئینی ہتھکنڈوں ،الیکشن کو یرغمال بنانے اور کراچی دشمن رویے و طرز عمل کے خلاف اتوار کو شاہراہ قائدین پر ہونے والے عظیم الشان اور تاریخی ”تحفظ کراچی مارچ ”  میں سخت گرمی کے باوجودشہر بھر کے مرد و خواتین ، نوجوان ، بچے ، بزرگ ، تمام طبقات اور زبانیں بولنے والے ، مختلف شعبہ ہائے زندگی اور مکاتب فکر سے وابستہ افراد بڑی تعداد میں شریک ہوئے ،منتظمین کی جانب سے  شہریوں کی بڑی تعداد کی شرکت کے پیش نظر بڑے پیمانے پر انتظامات کیے گئے تھے شاہراہ قائدین پر دونوں اطراف مارچ کے شرکاء موجود تھے ایک ٹریک مردوں کے لیے اور دوسرا ٹریک خواتین کے لیے مختص تھا خواتین کے ساتھ چھوٹے اور ننھے منے بچے بھی بڑی تعداد میں شریک تھے ۔

ہزاروں شرکاء نے مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔مارچ کے شرکاء شہر بھر سے امراء اضلاع اور دیگر رہنماؤں کی قیادت میں جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں بسوں ، سوزوکیوں ،ٹرکوں ،کاروں اور موٹر سائیکلوں پرشاہراہ فیصل پہنچے ۔مارچ کا باقاعدہ آغاز قاری منصور کی تلاوت کلام پاک سے ہوا نعت رسول مقبول عبد الکلام نے پیش کی جبکہ محمد شاکر نے معرو ف و مقبول ترانہ” نکلا ہے کراچی نکلا ہے ،حق لینے اپنا نکلا ہے ” پیش کیامحمد شاکر نے سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی فسطائیت اور عوامی مینڈیٹ پر قبضے کے حوالے سے ایک نیا ترانہ ”گلی گلی میں مچ گیا شور ، پکڑو پکڑو مینڈیٹ چور ” پیش کیا ۔

علاوہ ازیں مارچ کے دوران اسٹیج سے حقوق کراچی تحریک کے سلسلے میں مختلف ترانے اور نظمیں پیش کیے گئے مارچ کے دوران وقفے وقفے سے اسٹیج سے ڈاکٹر اسامہ رضی پرجوش نعرے لگواکر ماحول گرماتے رہے،جن میں یہ نعرے شامل تھے ”  لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی ،غنڈہ گردی کی سرکار نہیں چلے گی ، نہیں چلے گی ، ظلم کے نظام کو ہم نہیں مانتے ، ظلمتوں کی شام کو ہم نہیں مانتے ، جاگیردار سیاست میں سارا صوبہ آفت میں ،جاگیردار حکومت میں سارا صوبہ آفت میں،حق دو کراچی کو، اب کے برس ہم اہل کراچی اپنا پورا حق لیں گے ، تیز ہو تیز جدو جہد تیز ہو ”شاہراہ قائدین پر سڑک کے دونوں طرف خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ استقبالیہ کیمپ لگے ہوئے تھے،جبکہ الخدمت کراچی کی جانب سے ایک طبی کیمپ اورموبائیل ڈسپنسریاں بھی موجود تھیں۔

شاہراہ قائدین  پر نورانی کباب ہاؤس پر اسٹیج بنایا گیا تھا جہاں سے قائدین نے خطاب کیا ۔ اسٹیج پر ایک بڑا بینرز لگا ہوا تھا اس پر”کراچی کے مینڈیٹ پر قبضہ نا منظور۔#karachirejectsfaccism ”تحریر تھامارچ میں شاہراہ قائدین پر بڑے پیمانے پرساؤنڈ سسٹم کا انتظام کیا گیاتھا ۔درمیانی فٹ پاتھ پر اور اطراف میں جماعت اسلامی کے جھنڈے ، پیپلز پارٹی کی فسطائیت سندھ حکومت کے غیرقانونی و غیر آئینی ہتھکنڈوں ،غیر جمہوری اور کراچی دشمن رویے و طرزِ عمل اور حقوق کراچی تحریک کے مطالبات پر مشتمل بینرز لگائے گئے تھےمارچ کی کوریج کے لیے قومی وبین الاقوامی پرنٹ والیکٹرانک میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کے نمائندے فوٹو گرافر وں اور کمرہ مینوں کی بڑی تعداد اورDSNGگاڑیاں موجود تھیں ،صحافیوں کے لیے پریس گیلری بنائی گئی تھی ۔

جبکہ سوشل میڈیا کا علیحدہ کیمپ بھی قائم کیا گیا تھامارچ کی فضائی کوریج کے لیے ڈرون کیمروں کا استعمال بھی کیا گیا ،مارچ کے شرکاء نے شاہراہ قائدین پر ہی نماز عصر باجماعت ادا کی۔ سراج الحق، امیر العظیم ،اسد اللہ بھٹو،محمد حسین محنتی ،حافظ نعیم الرحمن کی اسٹیج آمد پر مارچ کے شرکاء نے پُر جوش نعروں سے استقبال کیا  قائدین نے ہاتھ اُٹھا کر نعروں کا جواب دیا مارچ کی سیکورٹی  کے لیے بڑی تعداد میں  نوجوانوں کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی ۔قوت گویائی و سماعت سے محروم افراد نے بھی شرکت کی جن کے لیے اشاروں کے ذریعے پروگرام کی کارروائی پیش کی گئی ۔مارچ میں جماعت اسلامی منارٹی ونگ کراچی کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ کی قیادت میں اقلیتی برادری کے ایک بڑے وفد نے بھی شرکت کی۔