اسلام آباد(صباح نیوز) ایک دہشت گرد کے خلاف ہتھیار اٹھانے اور دوسرے کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی حکمت عملی سے کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت ہی نہیں، ریاست بھی انتہا پسند وں کے سامنے بے بس ہو چکی ہے۔ ایک دہشت گرد کی بیڑیاں کھولنے اور دوسرے کو ہتھکڑیاں ڈالنے سے دہشت گردی مضبوط ہو رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے آج سینیٹ میں واقعہ سیالکوٹ کے بارے میں تحریک التواء کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنتاے ہوئے کہا کہ یہاں لچھے دار تقریریں ہوتی ہیں لیکن عمل کچھ اور ہے۔ سیالکوٹ کے شرمناک واقعہ میں کون ملوث تھا، اسکی تحقیق ہونا باقی ہے لیکن پورا ملک جانتا ہے کہ یہ وہی سوچ اور وہی خودسری تھی جس کے سامنے چند دن پہلے حکومت نے ہتھیار ڈالے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک کی بلائیں لینے اور دوسرے کیلئے بلا بن جانے کی دوغلی پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ عرفان صد یقی نے کہا کہ آج ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہو رہے ہیں لیکن کسی کو کچھ پتہ نہیں یہ مذاکرات کون کر رہا ہے، کس سے کر رہا ہے، کہاں ہو رہے ہیں، کن شرائط پر ہو رہے ہیں، کون سہولت کار ہے۔ ہمارے دور میں بھی مذاکرات ہوتے تھے لیکن ہاؤس کے اندر کمیٹی بنی تھی۔ وزیراعظم نواز شریف نے بنی گالہ عمران خان کے گھر جا کر بریفنگ دی تھی۔ آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو بھی کچھ پتہ نہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاسی مخالفین کی پکڑ دھکڑ، مقدمات اور ریفرنسز حکومت کی سب سے بڑی ترجیح ہیں۔ اُسے اپنی ترجیحات بدل کر قومی مسائل پر توجہ دینا ہوگی۔