فیصل واوڈا نااہلی کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا


اسلام آباد (صباح نیوز)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹر فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔جمعرات کو الیکشن کمیشن میں فیصل واوڈا کے خلاف نا اہلی کی درخواستوں پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی ۔

چیف الیکشن کمشنر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سے مخاطب ہو کر استفسار کیا کہ عبدالقادر مندوخیل صاحب! درخواست گزاروں نے کہا تھا کہ ہم حتمی دلائل دے چکے، کیا آپ مزید دلائل یا دستاویزات دینا چاہتے ہیں؟۔عبدالقادر مندوخیل نے جواب دیا کہ 30 ویں پیشی ہے، گذشتہ ڈیڑھ سال سے کمیشن تنبیہ کر رہا ہے، جو سوال پوچھے گئے ان کے جواب آ جائیں، میرے اضافی دلائل نہیں ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ وہ جواب دیں نہ دیں، فیصلہ کرنا کمیشن کا کام ہے، یہ آخری بار ہے۔ عبدالقادر مندوخیل نے کہا کہ فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے، جس پر متعلقہ آر او کو کوئی سزا نہیں ہوئی، آر او نے فیصل واوڈا کو نا اہل کرنے کی بجائے میرے کاغذات مسترد کیے تھے، میں نے امریکی سفارت خانے کو نوٹس بھیجا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم افراد کو جواب نہیں دیتے، میں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہی ان سے پوچھ لے، فیصل واوڈا نے غیر ملکی پراپرٹی ظاہر کی ہے۔

الیکشن کمیشن سے عبدالقادر مندوخیل نے استدعا کی کہ آپ امریکی قونصل خانے سے فیصل واوڈا کی شہریت کی انکوائری کرائیں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر آپ نے کہا تھا کہ دلائل مکمل ہو گئے، آج نئی بات کر رہے ہیں، قونصل خانہ الیکشن کمیشن کے ماتحت نہیں، کمیشن انہیں نہیں لکھ سکتا۔ درخواست گزار کے وکیل آصف محمود نے کہا کہ ہم نے سارے تحریری جواب دے دیئے ہیں، کمیشن فیصلہ کرے، کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا کی دہری شہریت تھی؟ انہوں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، فیصل واوڈا نے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت دہری شہریت چھپائی۔فیصل واوڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ پر بھروسہ کر رہے ہیں، ہم نے بیانِ حلفی جمع کرایا ہے، شہریت سے متعلق 2 سوالات ہیں، فیصل واوڈا ہمیشہ سے پاکستانی شہری ہیں اور شہریت کبھی نہیں چھوڑی، انہوں نے کبھی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے کے لیے اپلائی نہیں کیا۔

برتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق فیصل واوڈا امریکا میں پیدا ہوئے، کاغذاتِ نامزدگی میں لکھا ہے کہ انہوں نے کبھی غیر ملکی شہریت کے لیے اپلائی نہیں کیا، پیدائشی امریکی شہری ہیں، فیصل واوڈا نے اپنا پاسپورٹ منسوخ کر دیا، ان کے پاس کوئی غیر ملکی پاسپورٹ نہیں۔ممبر الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ فیصل واوڈا نے پاسپورٹ کب کینسل کیا؟ تاریخ تو بتائیں۔فیصل واوڈا کے وکیل نے بتایا کہ اس میں تاریخ نہیں ہے، جب آر او کے سامنے پیش ہوئے تو امریکی پاسپورٹ منسوخی کی دستاویزات جمع کرائیں، کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے سے پہلے ہی غیر ملکی پاسپورٹ منسوخ کرایا، آر او نے کہا کہ میں نے منسوخ پاسپورٹ دیکھا ہے، ہمارے پاس اس دن کوئی غیر ملکی پاسپورٹ نہیں تھا، فیصل واوڈا نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے وقت کوئی جھوٹ نہیں بولا، انہوں نے کبھی غیر ملکی پاسپورٹ نہیں چھپایا۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے استفسار کیا کہ پاسپورٹ کینسل ہونے سے کیا شہریت بھی منسوخ ہو جاتی ہے؟

اگر دہری شہریت ہے تو نائیکاپ ہو گا، پاکستانی شناختی کارڈ نہیں ہو گا، نارمل شناختی کارڈ کوئی شواہد نہیں کہ آپ دہری شہریت نہیں رکھتے۔فیصل واوڈا کے وکیل نے جواب دیا کہ نادرا کے مطابق فیصل واوڈا کی 29 مئی 2018 کو امریکا کی شہریت سیز کر دی گئی، وہ پاکستانی شہری ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ کیا نادرا یہ سرٹیفکیٹ ایشو کر سکتا ہے کہ آپ صرف پاکستانی شہری ہیں؟ نادرا کے علم میں کہاں سے آیا؟ ہمیں یہ معاملہ دیکھنا ہو گا، آپ کہہ رہے ہیں کہ اپ کے پاس نائیکاپ نہیں، صرف پاکستانی شناختی کارڈ ہے، آپ نے کہا کہ پاسپورٹ کینسل ہے، کیا اس کا مطلب ہے کہ دہری شہریت نہیں ہو سکتی؟ ایجنسی کا کام صرف پاکستانی شہریت کا بتانا ہے، کسی اور ملک کی شہریت کا بتانا نہیں، کئی ایسے دہری شہریت والے پاکستان میں ہوں گے جن کے پاس نائیکاپ نہیں صرف شناختی کارڈ ہو۔فیصل واوڈا کے وکیل نے جواب دیا کہ دہری شہریت والوں کے پاس نائیکاپ ہوتا ہے، شناختی کارڈ نہیں ہوتا، جب ہم اس ایم این اے کی نشست پر نہیں رہے تو اس درخواست پر نا اہلی نہیں ہو سکتی، عبدالقادر مندوخیل الیکشن ٹریبونل میں پیش نہیں ہوئے تھے۔فیصل واوڈا کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کر لیے، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نا اہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، سابق وفاقی وزیر سینیٹر محمد فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ نا اہلی کیس میں جو ، جو الیکشن کمیشن نے ہم سے سوال کئے اس کے ہم نے زبانی بھی جواب دیئے ، تحریری بھی دیئے اورثبوت بھی پیش کئے لیکن میرے مخالفین کی طرف سے نہ کوئی ثبوت تھا ، نہ کوئی خاطر خواہ بحث تھی اور نہ ہی دلائل تھے۔اللہ تعالیٰ بہت مہربان ہے جتنی چیزیں دینی تھیں اور ثبوتوں کے ساتھ ثابت کرنی تھیںوہ سب ہم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پیش کردیں جو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ بطور ایم این اے جو کچھ مجھے کرنا تھا وہ میں نے کردیا تھا، میری معصومیت ثبوتوںکے ساتھ ثابت شدہ ہے۔

ان خیالات کااظہار فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اپنی ناہلی کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فیصل واوڈا نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے میرے خلاف درخواست گزاروں سے سوال کیا کہ آپ کے پاس اتنے سارے فورمز تھے وہاں آپ کیوں نہیں گئے اور جہاں آپ کو فوراً متعلقہ چیزیں ملنی تھیں کیوں ان سے فائدہ نہیں اٹھایا، اس سوال پر سب گم سم تھے، کسی نے کہا میری طبیعت خراب تھی، کسی نے کہا میرے جوتے گھس گئے ہیں ،کسی نے کہا مجھے پبلسٹی اسٹنٹ کے لئے ضروری تھا، کسی نے کہا کہ میں آپ لوگوں کا میڈیا 10،15منٹ وقت لوں تاکہ میڈیا ان کو کوریج دے دے لیکن ان ظالموں کو یہ نہیں پتا کہ میڈیا اگر زیادہ اچھا ہو جائے تو د واڑھائی منٹ سے زیادہ نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ بہت مہربان ہے جتنی چیزیں دینی تھیں اور ثبوتوں کے ساتھ ثابت کرنی تھیںوہ سب ہم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پیش کردیں جو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ بطور ایم این اے جو کچھ مجھے کرنا تھا وہ میں نے کردیا تھا، میری معصومیت ثبوتوںکے ساتھ ثابت شدہ ہے۔ باقی طرف تو فوٹوکاپیاں، الگ، الگ تاریخیں اورکہانیاں ہیں، جس کا والی واث نہ خود وہ بن رہے ہیں اور نہ کوئی اور بن رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ باقی سب چیزیں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں، جہاں تک ہم نے کیس میں شواہد دینے تھے ، مطمئن کرنا تھا وہ ہم نے کیا اورآج میڈیا نے دیکھا کہ اپوزیشن کی طرف افسردگی بھی ہے اورشاید ان کے دل میں خوشی بھی ہے کہ ایک صحیح آدمی مقابلہ کے لئے کھڑا ہوا تھا اورکھڑاہوا ہے اور کھڑا ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں دودھ کا دودھ اور پانی ہو چکا ہے، باقی اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ فیصلہ کب جاری ہو گا یہ الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ آج کرتے ہیں، کل کرتے ہیں یا چھ ماہ بعد جاری کرتے ہیں۔