گیس بحران: صوبے کو صرف 40فیصد گیس کی فراہمی ظلم ہے ،حافظ نعیم الرحمن


کراچی (صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 71فیصد گیس کی پیداوار والے صوبے کو صرف 40فیصد گیس کی فراہمی ظلم ہے،کراچی کے تین کروڑ سے زائد شہریوں کو اور بھاری مقدار میں گیس فراہم کرنے والے صوبے کوفوری طور پر گیس فراہم کی جائے، آئین کے آرٹیکل 158کے مطابق جس صوبے میں گیس کی پیداوار ہوتی ہوپہلے وہاں کے لوگوں کو گیس فراہم کرنے کے بعد بقیہ صوبوں میں گیس دی جائے، کراچی کی انڈسٹریزاور گھریلوصارفین کوگیس نہیں دی جارہی ہے، شہری مارے مارے پھررہے ہیں جبکہ کے الیکٹرک، زرداری اور ان کے دوستوں کی فیکٹریوں کو گیس مسلسل مہیا کی جارہی ہے، پیپلزپارٹی وفاق میں پی ٹی آئی کے خلاف ہے لیکن گیس کے معاملے میں تمام پارٹیاں ملی ہوئی ہیں اور پرائیویٹ اداروں کو نوازرہی ہیں۔کے الیکٹرک جیسا پرائیوٹ ادارہ سوئی سدرن گیس کمپنی کا134بلین روپے کا مقروض ہے، کس معاہدے کے تحت کے الیکٹرک کو 70سے 100ایم ایم ڈی گیس فراہم کی جارہی ہے؟،سوئی سدرن سرکاری ادارہ ہے جبکہ کے الیکٹرک ایک نجی ادارہ ہے جسے تمام حکومتوں نے سبسیڈی فراہم کی اور آج بھی انہیں نوازا جارہا ہے۔

اسی کمپنی سے بھتہ وصولی اور انتخابی کیمپئن چلائی جاتی ہیں۔جماعت اسلامی شہر کا مقدمہ لڑرہی ہے،آج19دسمبر کو مزار قائد تا تبت سینٹر تک عظیم الشان و تاریخی کراچی بچا مارچہوگا، مارچ میں مرد وخواتین سمیت مائیں،بہنیں اور بیٹیاں بھی بڑی تعداد میں شریک ہوں گی۔ مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق خصوصی خطاب کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے  کراچی میں گیس کے شدید بحران، لوڈشیڈنگ کے خلاف سوئی سدرن گیس کمپنی ہیڈ آفس کے سامنے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر فیڈرل بی ایریا ٹریڈ انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صدر ہارون شمسی،بزنس کمیونٹی کے رہنما بابر خان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موق پر ڈپٹی سکریٹریز کراچی یونس بارائی، عبد الرزاق خان، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ وزیراعظم پوری ٹیم سمیت آئی ایم ایف کے قدموں میں پڑگئے ہیں، پاکستان کی معیشت کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچارہے ہیں،ہم پوچھتے ہیں کہ پاکستان کے 22کروڑ لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک کیوں کیا جارہا ہے؟،کراچی پاکستان کی کل ایکسپورٹ میں 54فیصد حصہ اداکرتا ہے۔2019میں کراچی نے سالانہ برآمدات میں 164بلین ڈالر حصہ ادا کیا ہے،پھر کیا وجہ ہے کہ کراچی کو گیس فراہم نہیں کی جارہی؟۔

امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ وفاقی وزیر اسد عمراور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اعلان کیا تھا کہ 900میگاواٹ کابجلی کی پیداوار کاپلانٹ لگایا جائے گا، ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کہاں ہے وہ پلانٹ جس کا انہوں نے ڈیڑھ سال قبل اعلان کیا تھا وہ اب تک کیوں نہیں بنا؟، تمام حکمران جماعتیں مل کر کے الیکٹرک کو نواز رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ  جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی میں بلدیاتی ااختیارات کے حوالے سے قرارداد جمع کروادی ہے۔قومی اسمبلی میں موجود تمام پارٹیاں بلدیاتی اختیارات کے حوالے سے اپنا واضح مقف پیش کریں۔ہارون شمسی نے کہاکہ جماعت اسلامی کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے ہمیشہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کی ہے،کراچی کی عوام کے ساتھ نہ صرف وفاقی حکومت بلکہ صوبائی حکومت نے بھی نارواسلوک روارکھا ہے،کراچی کی انڈسٹریز ریونیو مہیا کرتی ہیں جس کے باعث حکومتیں چلتی ہیں،اگر گیس مہیا نہیں کی جائے گی تو انڈسٹریز بند ہوجائیں گی اور پھر کس طرح سالانہ برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

بابر خان نے کہاکہ آج کراچی میں صنعتی و گھریلو صارفین کو گیس فراہم نہیں کی جارہی، انڈسٹریز مالکان گیس نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں،کراچی میں موسم سرما کا آغاز ہے اور ابھی سے ہی گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے،کراچی میں ایسی کئی انڈسٹریز ہیں جو گیس نہ ملنے کے باعث بند ہوگئیں ہیں جس میں سینکڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔