قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال پر یونیورسٹی آف پشاور میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس شروع

پشاور(صباح نیوز)قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس2023  باضابطہ طور پر پیر کو نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیولوجی  یونیورسٹی آف پشاور میں شروع ہو گئی۔اس کانفرنس کا اہتمام نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیولوجی یونیورسٹی آف پشاور نے نیشنل سینٹر آف GIS اینڈ اسپیس ایپلی کیشنز ، انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی، اسلام آباد کے تعاون سے کیا ہے۔

کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے پشاور یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زاہد انور نے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعے اکیڈمیا قدرتی وسائل کے استعمال میں پائیداری لانے کے لئے پائیدار طریقہ کار پانے کی کوشش کی جائیگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس تعلیمی اداروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان دیرپا تعلقات استوار کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کریگی جس سے قدرتی وسائل کے ضیاع کے مسائل حل ہوسکیں گے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیولوجی  یونیورسٹی آف پشاور کے ڈائریکٹر اور کانفرنس کے کنوینر، ڈاکٹر لیاقت علی نے علم الرضیات کے تمام شعبوں میں اس سینٹر کی تحقیقی صلاحییتوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیولوجی  یونیورسٹی آف پشاور کے پاس 17 جدید ترین لیبارٹریز ہیں جو تحقیق اور ترقی کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کررہی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ جی آئی ایس اینڈ اسپیس ایپلی کیشنز اِن جیو سائنسز (جی ایس اے جی)لیب کا قیام 95 ملین روپے سے زیادہ کی لاگت سے عمل مین لایاگیا ہے تاکہ زمینی خطرات، ارضیاتی ایپلی کیشنز، آبی وسائل کاجائزہ اور جنگلاتی وسائل کے اندازے  کا احاطہ کیا جاسکے۔

ڈائریکٹر نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیولوجی  یونیورسٹی آف پشاور نے یہ بھی بتایا کہ سنٹر 1964 سے ہمالین ارتھ سائنسز کا ریسرچ جرنل شائع کر رہا ہے۔کانفرنس سے اپنے خطاب میں چیئرمین نیشنل سینٹر آف جی آئی ایس اور سپیس ایپلیکیشنز انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی اسلام آباد اور کانفرنس کے شریک کنوینر ڈاکٹر نجم عباس نقوی نے کہا کہ حقیقی معنوں میں ترقی ملک کے انسانی وسائل کی ترقی میں مضمر ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کا ادارہ ملک میں شمال سے جنوب تک تدریسی اداروں اور صنعت کے ساتھ روابط پیداکرنے کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ سیٹلائٹ، جی آئی ایس اور سپیس ایپلی کیشنز کے ذریعے جمع کیے گئے ڈیٹا کو معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جا سکے۔کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سائنس فانڈیشن کی ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر غزالہ یاسمین نے عملی تحقیق کے ذریعے ملکی مسائل کا مناسب حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔چیئرمین، پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور ڈائریکٹر جنرل جیولوجیکل سروے آف پاکستان، ڈاکٹر سجاد احمد نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں مجموعی ملکی مصنوعات کی خاطر خواہ نمو کو یقینی بنانے کے لیے معدنیات میں تحقیق پر توجہ دینی چاہیے۔

کانفرنس سے  خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی صوبائی سیکرٹری برائے ترقی معدنیات  خیبرپختونخوا عامر لطیف نے  کہا کہ حکومت صوبے میں معدنیات کیبہتر انتظام اور اس کے ضیاع پر قابو پانے کے لیے اپنی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں معدنی صنعت کی حوصلہ افزائی کے لیے کوششیں جاری ہیں تاکہ لوگوں کے لیے براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع میسر آسکے۔سیمینار کے چیف آرگنائزر اور این سی ای جی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے شرکا اور سپانسرز کا شکریہ ادا کیا، جن میں پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل)، ڈائریکٹوریٹ آف سوائل اینڈ واٹر کنزرویشن حکومت خیبر پختونخوا، پاکستان منرلز ڈیویلپمنٹ کارپوریشن PMDC ، COMSTECH، USAID اور پاکستان سائنس فانڈیشن  شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران ہالینڈ، چین، ملائیشیا، جاپان اور عمان کے کلیدی مقررین اپنی قیمتی تحقیقیں پیش کریں گے۔ اس موقع پر ایک خصوصی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیولوجی یونیورسٹی آف پشاور اور پرائیویٹ سیکٹر کے جیمز اور جیمولوجی کے نمائشی اسٹال لگائے گئے تھے۔پروفیسر ایمریٹس اور معروف ماہر ارضیات پروفیسر ڈاکٹر محمد قاسم جان اور پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر شاہ نے بھی کانفرنس میں شرکت کی جس میں طلبا، محققین اور معدنی صنعت سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔