کوئٹہ(صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کے رہنماء و سینیٹر مشتاق احمد نے مطالبہ کیا کہ تمام نجی جیلوں کو ختم کیا جائے ٹانگیں ہماری نہیں بلکہ ان لوگوں کی توڑ دینی چاہیے جو لوگوں کو قتل اور ان پر تیزا ب پھینک کر لاشیں کنویں میں پھینک دیتے ہیں اور نجی جیل قائم کر رکھے ہیں یہ جنگ کسی ایک قبیلے کی نہیں بلکہ پورے قوم کی جنگ ہے بلوچستان کے تمام پشتون بلوچ قبائل متحد ہیں بالادست طبقے ہمیں فرقوں میں تقسیم کرکے لڑانے کی کوشش کریں گی مگر میں تمام قبیلوں کو کہتا ہوں کہ اپنا اتحاد و اتفاق قائم رکھیں اور ظالموں کو پہنچان لیں، چاہے ان کا تعلق جس بھی قبیلے سے ہو ہمارا اتحاد و اتفاق مظلوموں کا اتحاد اور جابروں کے خلاف ہے جو ہاتھ کی مٹھی کی طرح متحد ہیں انہیں تقسیم کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے کوئٹہ میں بارکھان واقعے کے حوالے سے منعقدہ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کے ہمرا ہ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی ،ڈاکٹرعطاء الرحمان ،امیر ضلع کوئٹہ حافظ نورعلی ،جے آئی یوتھ ،جماعت اسلامی ،جمعیت طلباء عربیہ اوراسلامی جمعیت طلباء کے ذمہ داران وکارکنان بھی تھے دھرنے میں جماعت اسلامی خواتین رہنمائوں سابق ممبرصوبائی اسمبلی ثمینہ سعید ،شازیہ عبداللہ ودیگرخواتین کے نمائندہ وفد نے بی شرکت کی اس موقع پر سینیٹر مشتاق احمد نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو زندہ لاش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ کسی کو ملے تو وہ یہ چیک کرلیں کہ وزیراعلیٰ زندہ بھی ہیں یا مر چکے ہیں۔
انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ خاتون توآپ کی عزت، ننگ اور غیرت تھی آپ سے تو ان کی نگرانی اور پاسداری کی توقع کی جاتی ہے مگر آپ کہاں ہو؟ زندہ ہو؟ کیا تمہیں بلوچ خواتین کی چیخیں سنائی دے رہی ہیں؟ انہوںنے کہا کہ سینٹ میں، میں بلوچستان کا نمائندہ ہوں میں آپ لوگوں کے لئے اسلام آباد میں لڑوں گا۔ آپ مجھے بلائیں گے تو دن تو کیا رات کو بھی حاضر ہوجائوں گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر تمام نجی جیلوں کو ختم، قیدیوں کو بحفاظت بازیاب اور بارکھان میں قتل ہونے والی خاتون اور 2نوجوانوں کے قتل کا مقدمہ ان لوگوں کے خلاف درج کیا جائے جن کے خلاف ان کے والد درج کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میںنجی جیلوں اور بارکھان واقعہ کی سپریم کورٹ پاکستان کی جانب سے جوڈیشل انکوائری اور سینٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی سے پارلیمانی انکوائری کرائی جائے۔ انہوںنے کہا کہ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، اب تو ہماری بچیاں بھی لاپتہ ہیں اگر لوگوں کو اٹھانا اور لاپتہ کرنا ہے تو پھر عدالتوں کو بند کرکے تالے لگادیئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ظلم کرنے والوں نے پاکستان کی توہین کی ہے عالمی برادری میں اس طرح کے حربوں کی وجہ سے پاکستان کا مذاق اڑایا جارہا ہے جس کے ذمہ دار یہ بے غیرت اشرافیہ ہے۔ہم کسی کے خلاف نہیں بلکہ ہم ا پنے اور مظلوموں کے حق کے لئے اٹھے ہیں ہم تو محروم اورقید ہیں، بلوچستان اشرافیہ کیلئے سونا ہے،بلوچستان میں روزانہ اربوں کی کرپشن ہوتی ہے، پاکستان کا پارلیمنٹ غلام اور ربڑ اسٹیمپ ہے،اس واقعہ کیخلاف پورے ملک میں خواتین احتجاج کرینگی۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ میڈیا چیخ رہا ہے مگر اس کے باوجود بھی اس کا از خود نوٹس نہیں لیا گیا، بلوچستان کی حکومت بے غیرت ہے جن کی اب تک کوئی بھی نمائندہ دھرنے کے شرکاء کے پاس نہیں پہنچا ہے، یہ لوگ بلوچ روایات کے پامال کرچکے ہیں بلکہ یہ لوگ بلوچ کے دامن پر بدنما داغ ہیں۔ حکومت فوری طور پر دھرنے کے شرکاء کے جائز مطالبات تسلیم کرکے ان پر عمل درآمد کیا جائے، جماعت اسلامی بلوچستان دھرنے کے شرکاء کے ساتھ ہیں