لاہور(صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان اتوار 12دسمبر کو ”یوم یکجہتی بلوچستان” منائے گی۔ سانحہ سیالکوٹ پوری قوم کے لیے شرمندگی کا باعث بنا۔ واقعہ میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے۔ بلدیاتی الیکشن اور عام انتخابات میں اپنے جھنڈے، انتخابی نشان ترازو اور منشور ”اسلامی پاکستانـ خوشحال پاکستان” کے تحت حصہ لیں گے۔ پی ٹی آئی کی متعارف کرائی گئی الیکشن ریفارمز منظور نہیں۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پی ٹی آئی کا آئندہ انتخابات میں دھاندلی کا منصوبہ ہے۔ جماعت اسلامی کشمیریوں کی پشتیبان ہے۔ حکمرانوں نے کشمیر کاز کو پس پشت ڈال دیا۔ نام نہاد بڑی اپوزیشن جماعتیں عوامی مسائل کے لیے نہیں اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ سودی معیشت، کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری، ناقص امن و امان کی صورت حال حکمرانوں کی نااہلی کا نتیجہ ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکمران پارٹیاں ملکی مسائل کی برابر کی ذمہ دار ہیں۔ پی ٹی آئی مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ ملک کو اہل اور دیانت دار قیادت ہی آگے لے جا سکتی ہے۔ پاکستان کو قرآن و سنت کا نظام چاہیے۔ یہ فیصلے اور اعلانات جماعت اسلامی کے منصورہ میں ہونے والے مرکزی نظم کے اجلاس میں کیے گئے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے چھ گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں بلدیاتی اور عام انتخابات کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ جماعت اسلامی کے انتظامی امور زیر بحث آئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے نوجوانوں کو یونین کونسل کی سطح پر منظم کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ماضی کی طرح آئندہ انتخابات میں بھی اہل، پروفیشنل اور دیانت دار قیادت کو ٹکٹ دے گی۔ نوجوانوں کو قیادت کے بھرپور مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں ملک کے برابر کے شہری ہیں،قانون کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں۔جماعت اسلامی کی قیادت نے ملک کی مجموعی امن و عامہ کی صورت حال اور خواتین اور بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا اورواقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر قانون سازی اور سخت ایکشن کا مطالبہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق جو گزشتہ روز بلوچستان کا دو روزہ دورہ کر کے لاہور پہنچے تھے نے کہا کہ وسیع تر قدرتی وسائل کے باوجود صوبے کے عوام بنیادی سہولیات کو ترس رہے ہیں۔ گوادر کو ترقی کا گیٹ وے کہا جاتا ہے، مگر مقامی آبادی کو پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں۔ ”گوادر کو حق دو تحریک” کی بھرپور تائید کرتے ہیں۔ حکمران بلوچ عوام کی بات سنیں، مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہیں۔ گمشدہ افراد کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ گوادر تحریک کے مطالبات عوامی آواز ہیں، حکومت انھیں اپنی مخالفت میں سمجھنے کی بجائے تسلیم کرے اور عوام کی مشکلات کا خاتمہ کرے۔ مقامی ماہی گیروں کے لیے روزگار کے ذرائع ناپید ہو چکے۔ گوادر میں بڑے ٹرالروں کے ذریعے غیر قانونی مچھلی کا شکار نہ صرف گوادر کے ماہی گیروں کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے بلکہ اس سے سمندر ی حیات کے خاتمہ اور ماحول کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
امیر جماعت نے ایک دفعہ پھر واضح کیا کہ گوادر تحریک سی پیک کے خلاف نہیں۔ کوئی پاگل ہی ہو گا جو ترقی کی مخالفت کرے گا۔ گوادر تحریک کو سی پیک کی مخالفت سے جوڑنے والے پروپیگنڈا کر رہے ہیں، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچ عوام محب وطن ہیں، مگر ان کے ساتھ زیادتیاں نہیں ہونی چاہییں۔ علاقے میں جگہ جگہ چیک پوسٹوں پر لوگوں کی تذلیل نہ کی جائے۔ سرحدی تجارت پر پابندی ختم کی جائے۔اگر حکومت کے پاس کوئی نعم البدل ہے تو علاقے کی عوام کے ساتھ شیئر کیا جائے۔ صوبے میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہے۔ بلوچستان میں غربت 71فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ مہنگائی اور اشیائے خوردونوش کی عدم دستیابی بڑے مسئلے ہیں۔ صوبائی اور مرکزی حکومتیں بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یوم یکجہتی بلوچستان منانے کا فیصلہ گونگے بہرے حکمرانوں کی توجہ صوبے کے بڑھتے ہوئے مسائل کی جانب مبذول کرانے کے لیے کیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی نے اس سے قبل کراچی کے مسائل کے حل کے لیے یوم یکجہتی کراچی بھی منایا تھا۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک کی حکمران اشرافیہ کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ پی ٹی آئی کے دور میں مافیاز کا راج ہے۔ ایک طرف عوام بنیادی ضروریات زندگی کو ترس رہے ہیں، دوسری جانب حکمرانوں کی دولت میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے۔ پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں حکمرانوں کی لوٹ مار کو بے نقاب کر دیا۔
انھوں نے ایک دفعہ پھر سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ ملک کی دولت لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد کامقصد قوم کو اس کا حق دلانا ہے۔ ملکی وسائل پر قابض جاگیردار اور وڈیرے کبھی بھی قوم کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔ جماعت اسلامی کا ماضی اور حال سب کے سامنے ہے۔ ہمارا یہ عہد ہے کہ عوام کی تائید سے اس سرزمین کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنائیں گے۔ ملک میں سودی معیشت کا خاتمہ کریں گے اور ملکی وسائل عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیے جائیں گے۔