اسلام آباد (صباح نیوز)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف حکام سے گرے لسٹ کے معاملے پر کھل کر بات ہوئی،پاکستان نے فیٹف سے متعلق قانون سازی بھی کی ہے ۔
دورہ بیلجیئم کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کہبیلجیئم کے وزیر خارجہ کے ساتھ دس سال کے وقفے کے بعد دو طرفہ ملاقات ہوئی،ہم نے دو طرفہ تعلقات کی تمام جہتوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا،ہم نے دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، سائنسی، تعلیمی اور زرعی شعبے میں تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی،بیلجیئم کی وزیر خارجہ نے افغانستان سے مختلف ممالک کے شہریوں کے محفوظ انخلا میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے انہیں دورہ پاکستان کی دعوت دی اور انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کی،میری نیٹو ہیڈکوارٹرز میں سیکرٹری جنرل جین سٹولٹن برگ کے ساتھ ملاقات ہوئی،ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ یہ تعاون آئندہ بھی جاری رہے،میں نے جنوبی ایشیا میں امن کو درپیش خطرات سے انہیں آگاہ کیا،2019 میں، میں نے یورپی یونین کی اعلی نمائندہ موگرینی کے ساتھ “اسٹریٹیجک انگیجمنٹ پلان” پر دستخط کیے یہ اس کے بعد پہلی بالمشافہ ملاقات ہے جو موجودہ یورپی یونین کے اعلی نمائندہ جوزف بوریل کے ساتھ ہوئی جو ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی،میں نے انہیں بتایا کہ افغانستان کی صورتحال پر قابو پانا سب کے مفاد میں ہے ،اگلے برس پاکستان اور یورپی یونین کے ساٹھ سال مکمل ہونے پر ہم اسلام آباد میں کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔میں برسلز میں ہونے والی ملاقاتوں سے بہت مطمئن ہوں،ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے انتہائی کھل کر بات ہوئی، پاکستان نے فیٹف سے متعلق قانون سازی بھی کی ہے، 3 سال میں پاکستان نے انتظامی اقدامات سے متعلق فیٹف کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین اور قانون کے مطابق اقلیتوں کو تحفظ حاصل ہے، دین بھی اقلیتوں کے تحفظ کا درس دیتا ہے، ہندوستان میں جہاں اقلیتوں کا جینا دو بھر کیا گیا وہاں پاکستان نے ہندوستان سمیت دنیا بھر میں سکھوں کیلئے کرتارپور راہداری کو کھولا گیا، پاکستان میں دیوالی اور کرسمس کے تہواروں کو پوری مذہبی آزادی کے ساتھ منایا جاتا ہے، سیالکوٹ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے جس کا کوئی اخلاقی، انسانی جواز نہیں، اس واقعہ کے رونما ہونے سے پاکستان کو ندامت اٹھانا پڑی، لیکن یہ بھی یاد رہے کہ عدنان بھی اسی مجمع میں موجود تھا جہاں یہ دلخراش واقعہ ہوا، جس کے کردار کو وزیر اعظم عمران خان نے سراہا اور ان کیلئے تمغہ شجاعت کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا مقصد افغانستان کو ابھرتے ہوئے اقتصادی اور انسانی بحران سے بچانا ہے، میں نے یہی پیغام دیا ہے کہ اگر افغانستان میں حالات کشیدہ ہوئے تو اس کے مضمرات دور رس ہوں گے، اشرف غنی کے بعد جب افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہوئی تو ہندوستان نے ہمیں ذمہ دار ٹھہرانے کیلئے سینکشن پاکستان کمپین چلائی لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل نے بتایا کہ یورپی یونین نے امدادی سامان پر مشتمل سات جہاز افغانستان بھجوائے، 38 ملین افغانوں کی معاشی معاونت کیلئے تحرک کرنا ہو گا اور آج دنیا انگیج ہو چکی ہے، افغانستان کے چھ قریبی ہمسائیہ ممالک کا پلیٹ فارم قائم ہو چکا ہے، ہم دنیا کو باور کروا رہے ہیں کہ پاکستان تنہا یہ بوجھ نہیں اٹھا سکتا البتہ ہم مل کر ان چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں، پاکستان پہلے ہی 30 لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا اثانہ ہیں انہوں نے دیار غیر میں محنت سے اپنی عزت بنائی اور انہوں نے 30 ارب ڈالر ترسیل زر پاکستان بھجوائیں، ایک طبقہ پاکستان سے رقم لوٹ کر باہر چلا جاتا ہے اور دوسرا طبقہ یہاں مزدوری کر کے پاکستان میں رقم بھیجتا ہے، ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے جلد حل کیلئے ایف ایم پورٹل کا آغاز کر دیا ہے، ہم نے اپنے تمام سفرا کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ بہترین رویہ اپنانے کا درس دیا ہے۔