پشاور(صبا ح نیوز) ملی یکجہتی کونسل خیبرپختونخوا کے ذمہ داران کا اجلاس زیر صدارت صدر ملی یکجہتی کونسل صوبہ خیبرپختونخوا عبدالواسع جماعت سلامی کے صوبائی ہیڈکوارٹر المرکز اسلامی منعقد ہوا۔جس میں ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی جنرل سیکرٹری پیر جمال الدین چشتی جے یوپی، ممبرقومی اسمبلی مولانا عبدالاکبرچترالی، سینئر نائب صدر مظفر علی اخونزادہ اسلامی تحریک، ڈپٹی جنرل سیکرٹری مرتضی عابدی البصیرا، مولانا ہدایت اللہ جماعت اسلامی، سید وحید عباس کاظمی مجلس وحدت مسلمین، یاسرفرید اعوان جے یوپی، محمدقاسم مجلس وحدت مسلمین، اقتدارعلی اخونزادہ شعیہ علما کونسل، سید جماعت علی شاہ، مبشرحسن، نعیم عباس، ابوالحسن، کربلائی فرمان اللہ، نسیم عباس بھی موجودتھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ مرکزی و صوبائی حکومتیں امن وامان میں مکمل طورپر ناکام ہے۔ بھتہ خوری عروج پر ہے۔حکومت اورقانون نفاذ کرنے والے ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں عملا ناکام ہوچکی ہیں۔گزشتہ سال پشاورشعیہ مسجد میں جو واقعہ رونما ہوا۔ اس کی تحقیقات ابھی تک نہیں ہوئی، اس واقعات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، قومی اسمبلی پاکستان کے آئین کی پاسداری کرتے ہوئے سود کے خلاف جماعت اسلامی کے بل کو منظور کرے،ملک کی معیشت تباہی کے دھنے پر کھڑی ہے مہنگائی نے غریب عوام کا جینے دوبھر کردیا ہے۔ آئی ایم ایف، سودی پالیسیوں نے ملک کو دیوالیہ کردیا ہے۔صوبائی حکومت بے حیائی اور فحاشی پھیلانے کے لیے مختلف حربے استعمال کررہی ہیں کبھی خواتین کی سائیکل، کار ریس کا مقابلے کررہے ہیں،
مقررین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں آپس میں رسہ کشی اور اقتدار کی حواس میں مبتلا ہے جس میں سب سے بڑا نقصان عوام کا ہورہا ہے۔ خیبرپختونخوا شدید بدامنی کے لپیٹ میں ہیں۔ امن وامان کی صورتحال روز بروز خراب ہوتی جارہی ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے لیکر چترال تک کوئی ضلع محفوظ نہیں۔بھتہ خوری عروج پر ہے۔حکومت اورقانون نفاذ کرنے والے ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں عملا ناکام ہوچکی ہیں۔گزشتہ سال پشاورشعیہ مسجد میں جو واقعہ رونما ہوا۔ اس کی تحقیقات ابھی تک نہیں ہوئی، اس واقعات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اس واقعہ میں جس کی نااہلی شامل ہے اور کون اس واقعہ کا ذمہ دار ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ عوام کو بھی پتہ چل جائے کہ اس واقعہ میں کون کون ملوث ہیں۔شہدا کے گھرانوں کو حکومت کی طرف سے معاوضہ دی جائے۔ اس وقت صوبے کی معاشی صورتحال بد سے بدتر ہورہی ہے۔مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔جو روزمرہ اشیا خوردنوش ہے اس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے آٹا، چینی، دالیں وغیرہ کی قیمتوں میں آئے دن اضافے سے عوام عاجز آچکے ہیں۔وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے۔ آئی ایم ایف، سودی پالیسیوں نے ملک کو دیوالیہ کردیا ہے۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی پاکستان کے آئین کی پاسداری کرتے ہوئے سود کے خلاف جماعت اسلامی کے بل کو منظور کرے اور جو ادارے بینکس وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں گئے ہیں ہم سٹیٹ بنک سے بھی اور حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ان بینکوں کو پابنداور مجبور کرے کہ وہ سپریم کورٹ سے اپنی درخواستیں واپس لے، ہمارے معاشی نظام اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوگا جب تک ہم سود کا خاتمہ نہ کریں۔
پاڑہ چنار میں مسلسل حالات فسادات کی طرف دھکیلاجارہا ہے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زمینوں کا مسئلہ محکمہ مال اور قانون کے اندر حل کیا جائے۔ ہم وہاں کے عمائدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے صلح کے لیے اپنا کردارادا کیا لیکن بنیادی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ وہاں کے حالت بدتر سے بدتر کی طرف جارہے ہیں۔ اس وقت صوبے میں بے حیائی اور فحاشی پھیلانے کے لیے مختلف حربے استعمال کیئے جارہے ہیں کبھی خواتین کی سائیکل، کار ریس کا مقابلے کررہے ہیں یہ وہ اضلاع میں کررہے ہیں جو ہمارے پختونوں کے اضلاع ہیں جس کے لیے خواتین حقوق کا نام دیا گیا ہے لیکن اسلام نے خواتین کے حقوق کے لیے بہن، ماں، بیٹی کا حق دیا ہے۔۔