اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ نے برطرف ملازمین کی نظرثانی اپیل پر سماعت کل (بدھ) تک ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔
جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5رکنی لارجر بینچ نے برطرف ملازمین کی نظرثانی اپیل پر سماعت کی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جو 2003 کے فیصلے میں حاصل نہیں کرسکے وہ 2010 میں بحالی ایکٹ سے مل گیا، جب سپریم کورٹ نے پہلے بحال نہیں کیا تو اب کیا جواز ہے؟ ۔
آئی بی کے وکیل اعتزازاحسن نے دلائل میں کہاکہ 1996 میں نگران حکومت نے نوکریوں سے نکالا۔جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نگران حکومت نے نوکریوں سے درست نکالا یاغلط؟ یہ فیصلہ ہوچکا ہے،نظرثانی کیس میں ملازمین کے حق میں پہلے آرڈیننس بعد میں ایکٹ آیا، اس پردلائل دیں۔اعتزازاحسن نے کہاکہ کیس میں آرڈیننس یا ایکٹ کی ضرورت ہی نہیں ہے، ملازمین نے آرڈیننس کے اجرا کے بعد بھی 10سال تک ملازمت کی۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ کیا غیر آئینی بھرتی ہونے والا شخص 10سال تک ملازمت کرنے پر دیگر مراعات کا حقدار ہوگا؟۔اعتزازاحسن نے کہا کہ کسی قانون کو کالعدم قرار دینے کا اطلاق مستقبل پرہوتا ہے، قانون کو کالعدم قرار دینے سے ماضی کی بھرتیاں اثرانداز نہیں ہو سکتیں، عدالت سے شکوہ ہے کہ ملازمین کوسنے بغیر فیصلہ دیا گیا۔
اعتزاز احسن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سوئی ناردرن گیس کمپنی اوراسٹیٹ لائف انشورنس کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ملازمین 1993سے1996کے درمیان بھرتی ہوئے 1997 میں ایگز یکٹوآرڈر سے تمام ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔