اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا محمد شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالہ سے دائر درخواست ناقابل سماعت قراردے کر خارج کردی ۔
جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار رائے محمد نواز کھرل کی جانب سے رانا محمد شمیم کے خلاف توہین کیس میں فریق بننے کی درخواست بھی ناقابل سماعت قراردے کرخارج کردی۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ توہین عدالت کا معاملہ عدالت اورتوہین کنندہ کے درمیان ہے اس میں کوئی تیسرا فریق مداخلت نہیں کرسکتا۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ توہین عدالت کا استعمال جج کی عزت بچانے کے لئے بلکہ مفاد عامہ کے لئے ہے۔
عدالت کی جانب سے دونوں درخواستوں پر تین صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا ۔اس سے قبل سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا محمد شمیم کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ وکیل درخواست گزار رائے محمد نواز کھرل نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ سے استدعا کی کہ رانا محمد شمیم کا نام ای سی ایل پر ڈالا جائے اگر رانا شمیم بیرون ملک فرار ہو گئے تو کیا ہوگا۔
اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ حکومت کا کام ہے اس عدالت کا کام تو نہیں ہے۔چیف جسٹس نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ آپ توہین عدالت کے کیس میں کیسے پارٹی بن سکتے ہیں؟ اس پر درخواست گزار وکیل نے کہا کہ میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر)میاں ثاقب نثار سے متعلق سب معلومات رکھتا ہوں۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے درخواست گزار وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس کو چھوڑیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کیس تو عدالت کا اپنا معاملہ ہوتا ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ رانا شمیم کا یا تو نام ای سی ایل پر ڈالا جائے یا ان کو کہیں کہ اپنا پاسپورٹ سرنڈر کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنا حکومت کا کام ہے، عدالت کا نہیں۔ جبکہ رائے نواز کھرل ایڈووکیٹ نے رانا شمیم توہین عدالت کیس میں بھی فریق بننے کی درخواست دی تھی جس پر فیصلہ محفوظ کیا گیا ہے۔