دماغی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے والے لوگوں کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے ، عارف علوی


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دماغی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے والے لوگوں کو دماغی صحت پر مشاورت اور خدمات فراہم کرنے کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دماغی صحت کے مسائل میں مبتلا 45 سے 50 فیصد لوگوں کو فوری خدمات فراہم کرکے ان کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

ایوانِ صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں ذہنی و نفسیاتی صحت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق ، عالمی ادارہ صحت سمیت دماغی صحت پر کام کرنے والے اداروں اور وزارت صحت کے نمائندوں نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے وزارت قومی صحت کو ہدایت کی کہ وہ دماغی و نفسیاتی صحت پر سرکاری اور نجی اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک کمیٹی دے، کمیٹی دماغی صحت کے حوالے سے نئے تصورات پر غور کرے اور بہترین مقامی اور عالمی طریقوں کو اپنے لیے مثال بنائے۔صدر نے کہا کہ پاکستان کے پاس دماغی صحت کے بوجھ سے نمٹنے کے لیے محدود وسائل ہیں، اندازے کے مطابق 80 فیصد لوگ دماغی صحت کی ضروریات سے محروم ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ ماہر ینِ نفسیات اور کونسلرز کی تعداد کو ترجیحی بنیادوں پر بڑھانے کے ساتھ ساتھ ملک کے دوردراز علاقوں میں لوگوں تک ذہنی صحت کی خدمات کی پہنچ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اچھی دماغی صحت کو یقینی بنانا اور پاکستانی عوام کی ذہنی صحت کے مسائل کو ابتدائی مراحل میں ہی حل کرنا قوم کی پیداواری صلاحیت بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔ صدر مملکت نے دماغی صحت کے حوالے سے افرادی قوت تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ملک کے نجی اور سرکاری شعبوں کے اندر موجود تمام دستیاب تربیتی وسائل اور بین الاقوامی سطح پر دستیاب آن لائن تربیتی سہولیات سے بھرپور استفادہ کیا جانا چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ویب پر مبنی ایپلی کیشنز بشمول چیٹ بوٹس اور دیگر آئی ٹی پر مبنی ایپلی کیشنز کو بھی سسٹم میں مکمل طور پر شامل کیا جاسکتا ہے، لوگوں کو معیاری، مستند اور قابل اعتماد خدمات فراہم کرنے کیلئے تمام موجودہ ذہنی صحت کی ہیلپ لائن خدمات کو قومی دماغی صحت کے نظام میں ضم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ذہنی صحت کی ہیلپ لائن قائم کرتے وقت خدمات کے اعتماد، رازداری، صداقت اور اعتبار کے عناصر کو مدنظر رکھا جانا چاہئے، اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے اور دماغی صحت کے بوجھ کا تعین کرنے کی بھی ضرورت ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور صحت کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے تکنیکی معلومات اور پیشہ ورانہ مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی سفارشات کو مستحکم کرنے، کمیٹیوں کی تشکیل اور اسٹیک ہولڈرز کی نشاندہی کرنے اور انہیں سسٹم میں شامل کرنے کے لئے ایک مقررہ ٹائم لائن پر عمل کریں۔