دوہر ی شہریت کیس،فیصل واوڈا کی سماعت5جنوری تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد


اسلام آباد (صباح نیوز) الیکشن کمیشن نے دوہر ی شہریت کیس  میںفیصل واوڈا کی جانب سے 5جنوری تک  سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی ۔

الیکشن کمیشن آف آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سینیٹر محمد فیصل واوڈا  کے خلاف دوہر ی شہریت کیس کی سماعت23دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ اگر آئندہ سماعت پر فریقین کی جانب سے دلائل مکمل نہ کرنے کی صورت میں کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔ جبکہ چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ فیصل واوڈا دوہری شہریت کے حامل تھے، آپ نے شہریت چھوڑی ہے تواس کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کریں۔

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کی جانب سے پانچ جنوری تک کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مستردکردی۔ جبکہ درخواست گزار قادرخان مندوخیل کا کہنا تھا کہ کیس کو پہلے ہی بہت وقت ہو چکا ہے اور کوئی پیش رفت نہیں ہورہی، میں اپنے دلائل مکمل کرچکا ہوں۔ جبکہ درخواست گزار آصف محمود کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں اپنے دلائل جمع کرواچکا ہوں۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے دوہری شہریت کے معاملہ پر فیصل واوڈا کی نااہلی کے لئے دار درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت فیصل واوڈا کے وکیل پیش نہ ہوئے۔ جبکہ فیصل واوڈا اور ان کے معاون وکیل کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار احمد درانی نے فیصل واوڈا کے معاون وکیل سے استفسار کیا کہ کیس کی فائل لے کرآئے ہیں کہ نہیں۔اس پر معاون وکیل کا کہنا تھا کہ کیس کی فائل سینئر وکیل کے پاس ہے۔ اس پر نثاردرانی نے فیصل واوڈا کے معاون وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ فیصلہ کر کے آئے ہیں کہ کیس چلنے ہی نہیں دینا۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ کسی نے تحریری دلائل دینے ہیں تو جمع کروادیں۔اس ہر درخواست گزاروں کے وکلاء کا کہنا تھا کہ ہم جو دلائل دے چکے ہیں انہیں پر انحصار کرتے ہیں۔ دوران سماعت فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کیس کو سنجیدہ لے رہے ہیں اس لئے تو میں الیکشن کمیشن کے احترام میں خود پیش ہوا ہوں۔ چیف الیکشن کمشنر نے فیصل واوڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا فیصلہ محفوظ کر لیتے ہیں آپ تحریری دلائل جمع کروادینا۔چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ دوسراآپشن یہ ہے کہ آپ خود دلائل دے دیںتو فیصلہ کر لیں گے، آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔

دوران سماعت فیصل واوڈا کی جانب سے مئوقف پیش کیا گیا کہ میرے وکیل کے اہلخانہ بیمار ہیں اورممکن ہے کہ انہیں علاج کے لئے بیرون ملک جانا پڑے، اسی سلسلہ میں الیکشن کمیشن کے احترام میں میں خود آیا ہوں، میری والدہ کا انتقال بھی اسی بیماری سے ہوا تھا، خودآنے کا مقصد یہی ہے کہ ہم اس کیس کو سنجیدہ لے رہے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ وکیل کے آنے کی ضرورت نہیں تحریری دلائل بھجوادیتے۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا صاحب فیصلہ محفوظ کر لیتے ہیں آپ تحریری دلائل بھجوادینا۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ میں پیدا ہی دوہری شہریت کے ساتھ ہوا تھا۔چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر سکندرسلطان راجہ کا کہنا تھا کہ سوال یہی ہے کہ کاغذات نامزدگی کے وقت دوہری شہریت تھی یا نہیں۔ اس پر فیصلہ واوڈا کا کہنا تھا کہ مجھے کسی بھی ملک کی کاغذی کاروائی کا علم نہیں ہے، اپنا پاسپورٹ سرنڈر کردیا تھا جسے ریٹرننگ افسر نے بھی تسلیم کیا، شہریت چھوڑنے کے سرٹیفیکیٹ کااب علم ہوا ہے، اسے حاصل کرنے کی کوشش کرو ں گا، کیس بطور ایم این اے تھااس نشست سے اب میں مستعفی ہوچکا ہوں، سوشل میڈیا پر شہریت چھوڑنے کے سات سرٹیفکیٹ چل رہے ہیں، کس کو درست مانوں، معلوم نہیں درخواست گزار کہاں سے یہ سرٹیفکیٹ لے کر آئے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے دلائل اور تحریری معروضات جمع کروادیں یہ ان کے لئے آخری موقع ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے دو ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، اب ہمیں مقدمات نمٹا کر اگلے الیکشن کی تیاری کرنی ہے، کیس کو مزید التواء کا شکار نہیں ہونے دیں گے، اگر آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت23دسمبر تک ملتوی کردی۔