کاشتکاروں کے لیے 18سوارب کا پیکیج،متاثرین تک فوری پہنچایا جائے۔محمد جاوید قصوری


لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ زراعت ملک کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ حکومت کی جانب کسانوں کے لیے 18سوا رب روپے کا” کسان پیکیج” ناکافی ہے۔ ان کاشتکاروں کے پاس مہنگے بیج اور کھاد کی خریداری کے لیے سرمایہ نہیں ہے۔ حکومتی پیکیج بہت تاخیر سے دیا جارہا ہے۔ قرضوں کی فوری فراہمی کے ساتھ زرعی مداخل کی قیمتوں میں بھی کمی کرنی چاہیے۔ مسائل بہت زیادہ ہیں۔ سیلاب نے سب سے زیادہ کاشتکاروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ شعبہ زراعت سے وابستہ افراد معاشی تباہی کا شکار ہوچکے ہیں۔ 40لاکھ ایکڑ پر تیار کھڑی فصلیں سیلاب سے تباہ ہوچکی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پیکیج سے معیشت کو تقویت کے دعوے محض خام خیالی ہیں۔ حالات سوچوں سے زیادہ خراب ہیں۔ 10لاکھ ٹن سے زیادہ گندم در آمد ہوچکی ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں کاشتکاروں کے لیے سرٹیفکیٹ گندم بیج کے صرف 12لاکھ بیگ فراہم کرنا اونٹ کے منہ میں زیرہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔ حکومت واقعی ہی زراعت کے شعبہ کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا چاہتی ہے تو ڈنگ ٹپائو اقدامات کی بجائے لانگ ٹرم پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو گندم کی بوائی کے لیے بیج کی فراہمی کے حوالے سے بروقت اقدام کرنا ہونگے۔ منافع خوروں نے 50کلو کے بیج کاتھیلے پر ،تین ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا ہے۔ جس کے باعث مارکیٹ میں تھیلے کی قیمت 9ہزار روپے سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ زراعت مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے۔ گنے کی پیداوار 8فیصد، چاول 40فیصد اور کپاس کی پیدوار میں 24فیصد کمی ہوئی ہے۔ حالات دن بدن گھمبیر ہوتے جارہے ہیں۔ کسانوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے ہوں گے تاکہ وہ تمام پریشانیوں سے آزاد ہوکر اگلی فصل کی بوائی کریں۔