طلبہ کے اندر اسلامی قیادت کے اوصاف کو اُجاگرکرنا چاہیے،پروفیسر محمدابراہیم خان


گوجرانوالہ(صباح نیوز)نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان و ڈائریکٹر جنرل نافع پاکستان پروفیسر محمدابراہیم خان نے کہا ہے کہ اسلامی قیادت بہترین اوصاف کا مجموعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں انسان کو اپنا نائب اور جانشین مقرر کیا ہے اور انسان کو خلافت اور امامت کے منصف پر فائز کیا ہے۔ قیادت ایک عظیم الشان منصب ہے لیکن ایک مسلمان محض قائد کے حکم پراندھا دھند عمل نہیں کرتا بلکہ اسے قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھتا ہے۔ اگر احکامات قرآن و سنت کے اصولوں پر پورے اترتے ہوں تب ہی قابل قبول ا ور واجب العمل ہوں گے ورنہ انھیں نامنظور کردیا جائے گا۔ قرآن کریم کے مطابق اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت ہی ایک مستقل اطاعت کا درجہ رکھتی ہے۔ اولوالامر کی اطاعت مستقل اطاعت کے درجے میں نہیں آتی بلکہ یہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم(قرآن و سنت کے احکامات) کی اطاعت کے ساتھ مشروط ہے۔ تعلیمی اداروں کے سربراہان اور اساتذہ کو بچوں کے اندر اسلامی قیادت کے اوصاف کو اُجاگرکرنا چاہیے، اس کے لیے اساتذہ کوبچوں کے سامنے اسلامی قیادت کاعملی نمونہ بننا ہو گا،اس سے آنے والی نسل میں اچھی لیڈرشپ اُبھرے گی اور یقینا ہم نئی نسل میں اسلامی قیادت کے اوصاف پیداکرکے پھر سے دُنیا کی امامت و قیادت کے منصب پر فائز ہو سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار اُنھوں نے گوجرانوالہ میں نافع اور پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشنز کے زیر اہتمام تعلیمی اداروں کے مالکان،پرنسپلز اور اساتذہ کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مظہر اقبال رندھاوا(امیر جماعت اسلامی ضلع گوجرانوالہ)،حافظ شہباز شاہین(ریجنل ڈائریکٹر نافع وسطی پنجاب)،عثمان الرشید(صدرچیمبر آف ایجوکیشن گوجرانوالہ)،محمدکاشف (جنرل سیکرٹری جیمبر آف ایجوکیشن گوجرانوالہ)،محمدابراہیم (ڈپٹی ڈائریکٹر نافع)،محمود ریاض احمد،عمران رفیق داروغہ،عثمان الرحمن،راؤ محمد ایوب و دیگر ذمہ داران موجود تھے۔ کنونشن میں مرد وخواتین پرنسپلز،اساتذہ اور اسکولز کوآرڈی نیٹرز نے شرکت کی۔

پروفیسرمحمدابراہیم خان نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر معاشرے میں تعلیم کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔حکومت کو چاہیے کہ اُن کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں،اس سیکٹر کے مسائل کو سنے، پالیسیوں اور قوانین سے متعلق ان کے سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لے۔ اگر ان کے مسائل کی شنوائی نہ ہوئی تو لاکھوں طلبہ و طالبات کے تعلیمی عمل میں حرج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حال ہی میں پنجاب میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی نگرانی(مانیٹرنگ) اور ضابطہ سازی (ریگولیشن) کے نام پر ایک قانون زیر غور ہے جسے PPEIRA ایکٹ کا نام دیا گیا ہے یعنی Punjab Private Educational Institutions Regulatory Authority PPEIRA ACT 2021۔ اس حوالے سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے نمایندوں / اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔نجی تعلیمی اداروں پر بے جا پابندیاں لگانا، غیر ضروری طور پر جرمانے اور رجسٹریشن کے پیچیدہ نظام سے تعلیمی فروغ کو نقصان پہنچے گا۔

ایک طرف حکومت مفت اور لازمی تعلیم، پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب اور بی اے تک مفت تعلیم کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچانے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اس لیے کسی بھی قانون یا پالیسی بناتے وقت اسٹیک ہولڈرز کو ضرور شامل کیا جانا چاہیے۔اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی ایجنڈے پر درپردہ کارفرما این جی اوز پرائیویٹ اداروں میں اسلام اور پاکستان سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنے اور ہماری دینی و قومی اقدار کے خلاف ذہن سازی کی جاری ہے۔ خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ خاندانی نظام کو تباہ کیا جارہا ہے۔ آزادی کے نام پر مرد عورت کے غیر ضروری اختلاط، ہم جنس پرستی اور شادی کے نظام کی حوصلہ شکنی جیسے اقدامات ہمارے تہذیبی نظام کو کھوکھلا بنارہے ہیں۔