عمران خان ریاست مدینہ کے نظام کے دعویدار لیکن اسلوب حکمرانی وہی فرسودہ ہی رہا، لیاقت بلوچ


مظفر گڑھ(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کاش عمران خان قومی توشہ خانہ کیساتھ شریف خاندان، زرداری خاندان، سول-ملٹری بیوروکریسی والا رویہ اور طریقہ واردات ا ختیار نہ کرتے۔عمران خان تو تبدیلی، انقلاب، ریاست مدینہ کے نظام کے دعویدار لیکن اسلوب حکمرانی وہی فرسودہ ہی رہا۔ کمزوریوں پر اسٹیبلشمنٹ تو جھپٹی ہے۔عمران خان کی بے شمار غلطیوں، اخلاقی خرابیوں، طرز حکومت کی دہشت گردی پر سب نے رعایت دی، آنکھیں بند رکھیں لیکن حکمرانی کے تخت پر انقلابی دعووں کے ساتھ کرپٹ، نااہل ٹہم اور کرپٹ پریکٹس کی پیروی افسوس اور صدمہ کا ہی باعث ہے۔ممکن ہے کہ اس شر میں یہ خیر برآمد ہوجائے کہ عام الناس اندھی جذباتی پیروی چھوڑ کر سچ، حق، دیانت اور معیار کے پلڑے میں اپنی رائے کی طاقت کا وزن ڈال دیں۔

لیاقت بلوچ نے مظفر گڑھ میں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج، لانگ مارچ، دھرنا ہر جماعت کا سیاسی، جمہوری، آئینی حق ہے لیکن یہ پہلو بالکل واضح ہے کہ کے پی کے، پنجاب، بلوچستان میں تحریک انصاف کی حکومتیں ہیں۔اپنی حکومتوں کی سرپرستی میں احتجاج عوام کے لیے تو مشکلات پیدا کرسکتا ہے لیکن کوئی بڑا نتیجہ نہیں دے سکتا اس لیے بے اثر ہوگا۔قانونی راستہ اختیار کرنا پی ٹی آئی کا قانونی حق ہے لیکن عمران خان کو گومگو کی کیفیت سے نکل کر فیصلے کرنا ہونگے. جلسوں کا چورن عدم استحکام دے سکتا ہے، سیاسی انتخابی نظام کی صف لپیٹ سکتا ہے، تبدیلی نہیں لاسکتا۔

لیاقت بلوچ نے صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ اپنی حکومتوں کی سرپرستی میں احتجاج، عدالتوں سے پیشگی تحفظ کی خواہش، درپردہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بندوبست کہ بس دھرنا او لانگ مارچ ہی ہوگا، حالات کو کوئی اور اپنے پلان کے مطابق ڈکٹیٹ کرے گا۔ایسا احتجاج عوام کے لیے عذاب تو ب ہوسکتا ہے لیکن نظام کے خاتمہ کے لیے اپنے اندر تبدیلی چاہیے۔بے ہنگم، غیرمستحکم، پرجوش، انتہاپسند، پاپولریٹی اور خرابیوں کا باعث بنتے ہیں۔پوری قوم نے دیکھ لیا ووٹ کو عزت دو کا انقلابی نعرہ کس انجام سے دوچار ہوا۔جماعت اسلامی فرسودہ، کرپٹ پریکٹسز کے خاتمہ کے لیے عوام کو متحرک، منظم کرے گی۔