قومی اسمبلی میں جبری گمشدگی کی سخت سزا سمیت دوبلز کو منظور


اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی میں جمعہ کو جبری گمشدگی کی سخت سزا سمیت دوبلز کو منظور کرلیا گیا، لاپتہ افراداور جبری گمشدگی کے ذمہ داران کو دس سال سزائے قید بھاری جرمانہ عائد ہوسکے گا جبکہ جرم ناقابل ضمانت اور ناقابل صلح ہوگا ،حکومتی اتحادیوں اور اپوزیشن کے مشترکہ مطالبہ پر بل سے شکایت کنندہ کی سزا کی شق کو تحلیل کردیا گیا ۔

 قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیرقانون و انصاف سینیٹر اعظم نزیرتارڑ نے شہریوں کو لاپتہ کرنے اورجبری گمشدگی کے ذمہ داران کے قانونی محاسبہ کے لئے مجموعہ تعزیرات1860اور ضابطہ فوجداری1898میں مزید ترامیم کا بل پیش کیا۔فوجداری قوانین ترمیمی بل2022سے منسوب کیا گیا ہے ۔بی این پی(مینگل) کے سربراہ سردار اخترمینگل نے بل میں لاپتہ افراد اور جبری گمشدگی کی شکایت کرنے والے درخواست گزار کا کیس ثابت نہ ہونے پر پانچ سال کی سزا کی شق514کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس شق کی موجودگی میں کون لاپتہ افراد کے کیس کو اٹھا سکے گا اسے تو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں ۔بڑی مشکل اور خوف کے ماحول میں جبری گمشدگی کی شکایت کی جاتی ہے اور شکایت کنندہ کو اپنی جان کو داؤ پر لگانا پڑتا ہے، ڈر یہی ہوتا ہے کہ اس کو بھی غائب کرکے اس کی بھی نعش نہ پھینک دی جائے، اس شق کی موجودگی میں لاپتہ افراد کا معاملہ اٹھانے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی ۔

ایوان میں تمام جماعتوں نے بی این پی(مینگل) کے سربراہ کے موقف کی تائید کی جس پر وفاقی وزیرنویدقمر نے  جبری گمشدگی کے قانون سے شکایت کنندہ کی سزا سے متعلق شق تحلیل کرنے کی ترمیم پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا  بعدا زاں بل کو ترمیم کے ساتھ منظور کرلیا گیا ۔ وفاقی وزیرقانون و انصاف سینیٹر اعظم نزیرتارڑ نے غیر ملکی ریاستوں سے اقتصادی کاروباری تعلقات کا بل پیش کیا اسے بھی منظور کرلیا گیا جبکہ قانون شہادت میں ترمیم کے بل پر قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے یہ ترمیم بم ڈسپوزل کے اہلکاروں کی متعلقہ مقدمات میں رائے کو قانونی طور پر سنا جائے گا ۔