اسلام آباد(صباح نیوز)صدر ڈاکٹر عارف علوی کے وزیر اعظم کو لکھے گئے خط کے جواب میں وزیر اعظم آفس نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کو ماہرین کی ایک اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کریں گے اور جو ریاستی اداروں کو سائبر خطرات اور چیلنجز کا تجزیہ کرنے اور اس معاملے میں آگے بڑھنے کے لیے اپنی سفارشات وزیر اعظم آفس کو پیش کرے گی۔
ایوانِ صدر کے پریس ونگ سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے یہ خط پاکستان میں رائے سازوں، فیصلہ سازوں، سیاست دانوں اور حکمت عملی سازوں سے معاملے پر درخواستوں کے تسلسل میں وزیر اعظم کو لکھا۔صدر مملکت کے خط کے مطابق سائبر پاور قومی مقاصد کے حصول کیلئے موثر ذریعہ ہے ، پاکستان کو سائبر صلاحیتوں کے حصول کیلئے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو سائبر پاور کے استعمال کیلئے کثیر الجہتی اور جامع قومی نقطہ نظر اپنانے اور پالیسی تیار کرنے کیلئے غور و فکر کرنا ہوگا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سائبر حملے کم کرنے، کسی بھی ممکنہ صورت حال کے خلاف موثر ردعمل اور دفاعی صلاحیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے خط میں مزید کہا کہ سائبر حملے اداروں، ضروریات زندگی ، دفاع، کاروبار، ڈیجیٹل سپلائی چین، فنانس، پبلک سروسز اور انفارمیشن کنٹرول اور مواصلات کو مفلوج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے خط میں سائبر سیکورٹی کے حوالے سے آٹھ سٹریٹجک شعبوں کی بھی نشاندہی کی ہے۔کمیٹی جلد از جلد اس معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ وزیر اعظم کو لکھے گئے خط کے علاوہ صدر مملکت نے ایک رپورٹ بھی متعلقہ اداروں کو بھجوائی ہے تاکہ ایک جامع سائبر پاور حکمت عملی تیار کرنے اور ملک کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ضروری انسانی وسائل تیار کرنے کے لئے بنیاد فراہم کی جائے۔