حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں،محمد حسین محنتی


کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیروسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ ملک سیاسی،معاشی طور پر بحران در بحرانوں کا شکار ہے،اندرونی وبیرونی قرضوں کی وجہ سے آج بچہ بچہ قرضوں میں جکڑا ہوا ہے، بڑے پیمانے پر امدادی سامان اور نقد فنڈ ملنے کے باوجود حکمران سیلاب زدگان کیلئے فوٹوسیشن اور بیانات کے علاوہ کچھ بھی نہیں کرسکے ہیں، پانی کے قدرتی راستوں پر قبضہ کرکے سندھ کے دیہات کو ڈبودیا گیا، آج سندھ میں کچے مکانات تباہ اور اسی فیصد فصلیں تباہ ہوچکی ہیں،گذشتہ 52سالوں سے سندھ پر حکمرانی کرنے والی پارٹی نے ”روٹی، کپڑا اور مکان” کا نعرہ لگایا لیکن آج سندھ کے لوگوں کے مکان ٹوٹ چکے، روٹی دینے والا کوئی نہیں اور بدن پر کپڑوں کی جگہ چیتھڑے موجود ہیں، کراچی سمیت چند بڑے شہروں کو چھوڑ کر باقی پورا سندھ ڈوبا ہوا ہے، بڑی شاہراہیں ابھی تک پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں جبکہ خیرپورناتھن شاہ،میہڑ،جھڈو میں ابھی تک پانی کھڑا ہے،حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرکے رکھ دی ہیں، سندھ کے حکمرانوں کو مزید اقتدار میں رہنے کیلئے کوئی جواز نہیں ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کراچی بار کے صدر اشفاق گلال نے محمد حسین محنتی کو اجرک کا تحفہ اور سید شاہ علی ایڈووکیٹ نے گلدستہ بھی پیش کیا۔ اس موقع پر کراچی بار کے صدر اشفاق گلال، نائب صدر فرید احمد،اسلامک لائزر موومنٹ کے جنرل سیکریٹری سید نجم الحسن اور عائشہ ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا جبکہ اسلامک لائزر موومنٹ کراچی کے نائب صدر شعاع النبی ایڈووکیٹ،سید شاہد علی سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ محمد حسین محنتی نے مزید کہا کہ سکھر ائرپورٹ پر بیرونی امداد کے 150کارگو جہاز لیڈ کرچکے لیکن کسی کو پتہ نہیں کہ یہ امداد کہاں گم ہوگئی،متاثرین کیلئے 70ارب روپے کی امداد اور فی خاندان 25ہزار دینے کے دعوے جھوٹ کا پلندہ ہیں، لوگ آج بھی بے سروسامانی کی کیفیت میں روڈوں پہ پڑے ہوئے ہیں جبکہ سرکاری اسکولوں سے متاثرین کو دھکے دیکر نکال دیا گیا اور انہیں کوئی متبادل جگہ بھی نہیں دی گئی ہے، نواب شاہ، لاڑکانہ اور سکھر سمیت سندھ کے بڑے شہروں،دیہات میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے،

سندھ میں پ پ کی حکومت وڈیرہ شاہی کی بیساکھوں پر کھڑی ہوئی ہے،لوگ بدترین غلامی کا شکار ہیں، حکومت اور اپوزیشن کی باہمی چپلقش میں سیلاب زدگان رل گئے ہیں، کراچی کے عوام نے دل کھول کر سیلاب زدگان کی مدد کی ہے جس کیلئے ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت نے سندھ کے 23اضلاع میں پہلے دن سے امدادی آپریشن شروع کردیا تھا 40سے زائد خیمہ بستیاں قائم ہیں جہاں پر لوگوں کو خشک راشن، پکا پکایا کھانا، بچوں کیلئے کپڑے،کھلونے،بسکٹ، دودھ دیا گیا،15لاکھ لوگوں تک امداد پہنچاچکے ہیں جبکہ صاف پانی کے ٹینکر،فری میڈیکل کیمپ، 03بڑے فیلڈ ہسپتال،میڈیک موبائل یونٹ اور مچھروں سے بچائو کیلئے اسپرے ،مچھردانیاں بھی تقسیم کی گئیں ہیں جبکہ خیمہ بستیوں میں بچوں کی تعلیم کیلئے اسکول، مدرسہ اورمساجد قائم کیئے گئے ہیں اس وقت تک جماعت اسلامی اور الخدمت سیلاب زدہ علاقوں میں 02ارب روپے تک کی امدادی سرگرمیاں کی ہیں ہم نے یہ کام بلاتفریق، رنگ نسل، مذہب اور عقیدے کے کیا ہے ، ہم کراچی بار کے عہدیداران کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور الخدمت کے امدادی کام کا جائزہ لیں۔

اس موقع پر کراچی بار کے صدر اشفاق گلال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں قدرتی آفات آتے رہتے ہیں لیکن یہاں پر کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے،کراچی کے سوا پورا صوبہ تباہی کا منظر پیش کررہا ہے،سندھ حکومت کی جانب سے شرجیل میمن کو امدادی کاموں کا نگران بنانے سے ان کی سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے، ہمیں اللہ کی طرف سے اتنا پیارا ملک ملا ہے لیکن حکمرانی کی کرپشن کی وجہ سے آج ہم دنیا میں بھکاری بنے ہوئے ہیں، اس دور میں الخدمت اور جماعت اسلامی ہمارے لئے بہت بڑی غنیمت ہیں جنہوں نے دن رات مصیبت زدہ بھائیوں کی مدد کی،قوم کے درد کو اپنا دکھ سمجھنے کا نام ہی انسانیت ہے، بلوچستان اور سندھ کی تباہی کے ذمہ دار ہمارے نااہل حکمران ہیں، قوم کو اپنے خیراندیش سیاسی لوگوں کو پہچان کر انہیں آگے لاناچاہئے۔ اس موقع پر کراچی بار کے نائب صدر فرید احمد نے کہا کہ قوم کو الخدمت اور جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد ہے،سیلاب سے بچائو کیلئے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسی مشکلات کا سدباب ہوسکے۔