اسلام آباد ہائی کورٹ، اعتزاز احسن کے خلاف کیپٹن (ر) صفدر کی توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی


اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینئر قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن کے خلاف پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما کیپٹن (ر)محمد صفدر کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

کیپٹن (ر)محمد صفدر نے اداروں اور عدلیہ کے خلاف بیان دینے پر اعتزاز احسن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروائی تھی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت کیپٹن (ر)صفدر کے وکلاء نے مئوقف اختیار کیا کہ سینئر قانون دان اعتزازاحسن نے عدلیہ اور اداروں کے خلاف بیان دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلے پر تنقید کی جس کاابھی تک تفصیلی فیصلہ بھی نہیں آیا۔

اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان بار کونسل یاکسی بھی بار کو اس عدالت پر شک ہے تو بتائیں؟اس پر وکیل کا کہنا تھا کہ میڈیااور سوشل میڈیانے اعتزاز احسن کے بیان کو بہت کوریج دی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا کسی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی غیر جانبداری پر کوئی شک ہے، اگر نہیں توکسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر توجہ کیوں دیں، ہمارے فیصلے یہ فیصلہ کریں گے کہ لوگوں کا اس عدالت پر کتنا اعتماد ہے، یہ عدالت کسی سے غیر ضروری وضاحت طلب نہیں کرے گی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس عدالت کے خلاف روزانہ وی لاگز ہوتے ہیں، خبریں چلتی ہیں ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان غیر ضروری چیزوں کو اہمیت نہیں دینی چاہیئے، عدالت اپنے فیصلوں سے جانی جاتی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ جس کاجو جی چاہتا ہے وہ کہتا ہے مگر توہین عدالت کی کارروائی اس کا حل نہیں۔ وکیل درخواست گزار کی جانب سے رانا شمیم کیس کے حوالہ پر چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کیا اور استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کو خوداس عدالت پر کوئی شک ہے۔ اس پر کیپٹن (ر)صفدر نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں آپ پر اورعدالتی نظام پر بڑا اعتماد ہے، مسئلہ میرے کیس کا نہیں مگر 40سال عدالتوں میں کھڑے شخص نے بیان دیا، کل تک ہمارے سیاسی لوگ ہمیں سزایافتہ کہتے تھے، کیا ایک نیوٹرل چیف آف اآرمی اسٹاف کا عدالتوں پر پریشر ہو سکتا ہے، آرمی چیف نیوٹر ل بندہ ہے ، ڈیفنس ان کاکام ہے، وہ ایک سول جج پر کبھی دبائو نہیں ڈال سکتا۔د

رخواست گزار نے کہا کہ آپ نے وقت کے فرعونوں کے خلاف فیصلہ دیا، ہمیں ضمانت دی۔ طلال چودھری اور دوسروں کو توہین عدالت میں بلایا گیا، اب ان کو کیوں نہیں بلا رہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ چاہتے ہیں اب یہ عدالت بھی وہی کرے جو وہ کرتے رہے ہیں۔  عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے قراردیا کہ ہم اس حوالہ سے ہدایات بھی جاری کریں گے۔