اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے ضمنی انتخاب میں پارٹی کی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی لیکن بوجوہ ہم ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے،، اگر الیکشن چاہتے ہیں تو ٹیبل پر آئیں، پارلیمنٹ میں آئیں، بات چیت اور مذاکرات کریں، پارلیمنٹ کا راستہ پارلیمنٹ سے نکلے گا، لانگ مارچ اور جتھہ کلچر کے لیے ذریعے تقرر و تبادلوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی،اسلام آباد پر چڑھائی کا سوچنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا،مسلم لیگ ن آئندہ الیکشن نواز شریف کی قیادت میں لڑے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ذمہ داری اور غیر جانبداری کے ساتھ گزشتہ روز ضمنی انتخابات کرائے اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی پارٹی کے دیگر رہنمائوں کے جھوٹے ہونے کا ثبوت فراہم کیا جو الیکشن کمشنر پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی آئی کو ملنے والے ووٹوں کا احترام کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی انہیں بھی پی ڈی ایم کے امیدواروں کو ملنے والے ووٹوں کا بھی احترام کرنا ہوگا، اگر پی ٹی آئی والے ہمارے مینڈیٹ کا احترام نہیں کریں گے تو ہم سے بھی اس کی توقع نہ رکھیں۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان اگر سمجھتے ہیں کہ ہمیں ووٹ ڈالنے والے تمام لوگ چور اور ڈاکو ہیں تو ہماری نظر میں وہ سب سے بڑے چور اور ڈاکو ہیں، جمہوریت اور جمہوری رویہ یہ ہے کہ صاف و شفاف الیکشن کے نتائج کو تسلیم کیا جائے، ووٹ کو عزت دی جائے جس سے مراد یہ ہے کہ ووٹ کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے بجائے اس کو تسلیم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح کے عدم برداشت کے رویے کو برداشت نہیں کریں گے، ہم نے قانون کی بالادستی کے لیے جیلیں کاٹیں، مقدمات کا سامنا کیا، قربانیاں دی ہیں، ہم عمران خان کی طرح کرکٹ کھیلتے ہوئے جمہوریت میں وارد نہیں ہوگئے، کرکٹ گرائونڈ سے پارلیمنٹ میں داخل نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ان ضمنی انتخابات میں گزشتہ الیکشن سے زیادہ ووٹس حاصل کیے ہیں، جب عام انتخابات ہوں گے تو صورتحال مختلف ہوگی، اس وقت کسی کو بھی صوبائی حکومتوں کی حمایت حاصل نہیں ہوگی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ان ضمنی انتخابات میں 15 سے 20 ہزار ووٹ ہمیں واپڈا کے بلوں کی وجہ سے کم ملیں، بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کو ہر حلقے میں 15 سے 20 ہزار زائد ووٹ پڑے، گزشتہ ایک دو ماہ کے بلوں نے لوگوں کو سخت پریشان کیا جس پر لوگوں نے سخت ناراضی کا اظہار کیا جب کہ کچھ مدد صوبائی حکومت کی وجہ سے بھی ملی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے مشکل فیصے لیے، جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، گیس اور بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا، ہمیں مہنگائی کا احساس ہے لیکن وہ مشکل فیصلے ملک کو بچانے کے لیے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی لیکن آنے والے دنوں میں ہم مہنگائی کو قابو کریں گے، یوٹیلیٹی بلوں کو کم کریں گے اور عام آدمی کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے، عام عوام کو ریلیف دیں گے اور یہ جو ووٹوں کا فرق ہے اس کو کم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں تمام ضمنی انتخابات ہم جیتے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ ہم ان کی حکومت غیر آئینی طریقے سے ختم کرنے کا سوچتے اور اب اگر عمران خان ضمنی الیکشن جیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کو کسی بھی غیر آئینی اور غیر قانونی عمل اور اقدام کا لائسنس مل گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہیں خبردار کرتا ہوں کہ انہوں نے جتھہ کلچر کو فروغ دے کر لانگ مارچ اور اسلام آباد پر چڑھائی سے جوڑا تو انہیں منہ توڑ جواب دیا جائے گا، عمران خان نے اگر جتھہ کلچر شروع کرکے حکومتوں کے خاتمے کا سلسلہ روشناس کرایا تو اس کا انجام حکومت کرے گی، اگر آپ یہ راستہ کھولیں گے تو پھر آپ یہ بھول جائیں کہ صرف آپ کو اس راستے پر چلنا آتا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ مسلح اور پرتشدد جتھوں کے ذریعے الیکشن کی تاریخ حاصل نہیں کی جاسکتی، اگر الیکشن چاہتے ہیں تو ٹیبل پر آئیں، پارلیمنٹ میں آئیں، بات چیت اور مذاکرات کریں، پارلیمنٹ کا راستہ پارلیمنٹ سے نکلے گا، لانگ مارچ اور جتھہ کلچر کے ذریعے تقرر و تبادلوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ حکومت کو نہیں پتا کہ میں نے کیا کرنا ہے، حکومت کو سب پتا ہے کہ عمران خان نے کیا کرنا ہے اور ہم ان کو پوری طاقت سے روکیں گے، ہمیں پوری طرح پتا ہے کہ ہم نے آپ کے ساتھ کس طرح سے نمٹنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میری اس بات کا اثر عمران خان پر ہوگیا تو اس میں ان کی اپنی بھلائی ہوگی، ہم جمہوریت، آئین و قانون کی بالادستی کے لیے پوری طرح تیار ہیں، اگر انہوں نے اسلام آباد پر چڑھائی کی تو انہیں آٹے دال کا بھا معلوم ہوجائے گا، پوری طاقت سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اس فتنے اور فساد کو روکنے کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار نہیں ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ شہباز شریف نے اس وقت بھی ان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی جب وہ گالیاں دے رہے تھے، شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں، میثاق معیشت کرنا چاہیے، شہباز شریف نے کہا تھا آئیں بیٹھیں بات کریں، بلاول نے کہا تھا کہ قدم بڑھائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم بھی چاہتے تو آر ٹی ایس بیٹھ سکتا تھا، بہت کچھ ہوسکتا تھا لیکن ہم صاف شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک فتنہ ہے جس کا قلعہ قمع کرنا قوم کی ذمہ داری ہے، اس کو روکا نہ گیا تو اس کے حادثے کا نتیجہ پوری قوم بھگتے گی، جب چھٹی والے دن بھی انہیں عدالتوں سے ریلیف ملے تو یہ عین انصاف ہے لیکن جب مخالفین کو ریلیف ملے تو عدالتوں کو شرم کرنی چاہیے، یہ رویہ بہت خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ان کا بھی شکریہ اور جنہوں نے ووٹ نہیں دیا، ہمارے مخالفین کو ووٹ دیا، ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، میں تسلیم کرتا ہوں کہ لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی لیکن ہم بوجوہ ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے، اگر ملک میں سیلاب کے باعث اتنی تباہی نہ ہوتی تو ان کی مشکلات کے خاتمے کے قریب ہوتے۔ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم آئندہ 2 سے 3 ماہ میں لوگوں کو ریلیف دیں گے اور لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن آئندہ الیکشن نواز شریف کی قیادت میں لڑے گی اور نواز شریف کی آمد سے ضمنی انتخاب میں ہار کا سبب بننے والا 15 سے 20 ہزار ووٹوں کا فرق بھی ختم ہوجائے گا۔