اینٹی کرپشن پنجاب نے بغیر ثبوت رانا ثناء اللہ کو پاکستان کا نمبر ون اشتہاری بنادیا،لاہور ہائی کورٹ


راولپنڈی (صباح نیوز)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور بغیر ثبوت کے انہیں اشتہاری قرار دینے پر اینٹی کرپشن پنجاب پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے بغیر ثبوت کے رانا ثناء اللہ کو پاکستان کا نمبر ون اشتہاری بنادیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو ریکارڈ سمیت مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے قراردیا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے کس سے رشوت لی، آئندہ سماعت پر ثابت کریں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 28اکتوبر تک ملتوی کردی۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جانب سے کلر کہار میں ایک نجی ہائوسنگ سوسائٹی سے مبینہ طور پر بطور رشوت دو پلاٹ لینے کے حوالہ سے درج مقدمہ میں لاہور ہائی کورٹ رالپنڈی بینچ کی جانب سے طلب کرنے پر عدالت میں پیش ہو گئے۔

رانا ثناء اللہ خان نے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کے اخراج کے لئے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ سے رجوع کیا تھا۔ رانا ثناء اللہ خان اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس صداقت علی خان نے رانا ثناء اللہ کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

رانا ثناء اللہ نے اسرار الحق ملک ایڈووکیٹ کے توسط سے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے رانا ثناء اللہ کی درخواست پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جانب سے ان کے جاری وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے تھے اور انہیں سوموار کے روز ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

دوران سماعت جسٹس صداقت علی خان نے ایڈیشل ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمہ کے ثبوت پیش کرنے ہیں، ثبوت کہاں ہیں؟ عدالت کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے ہاؤسنگ سوسائٹی سے پلاٹ خریدے، وہ تو پلاٹوں کا خریدار ہے،آپ خریدار کو تحفظ دینے کے بجائے اس کے خلاف مقدمات بنا رہے ہیں۔

وکیل اینٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا این اوسی جاری نہیں ہوا ہے۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ این اوسی کا مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں، آپ نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے پلاٹ رشوت لے کر خریدے، ثبوت کہاں ہیں؟رانا ثناء اللہ نے رشوت کس سے لی ثابت کریں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری میں بھی غلط بیانی سے اندراج کیا گیا، مقدمہ کے غلط اندراج پر کیوں نہ آپ کو جیل بھیج دوں، ڈی جی اینٹی کرپشن کہاں ہیں وہ کیوں نہیں پیش ہوئے، آپ نے بغیر ثبوت کے رانا ثناء اللہ کو پاکستان کا نمبر ون اشتہاری بنادیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو ریکارڈ سمیت مکمل تیاری کے ساتھ پیس ہونے کا حکم دیا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کس سے رشوت لی، آئندہ سماعت پر ثابت کریں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 28اکتوبر تک ملتوی کردی۔