سرینگر: کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بابائے حریت سید علی شاہ گیلانی کا یوم شہادت اس عز م کے عادہ کے ساتھ منا یا کہ قائد کشمیر کامشن ہر صورت منزل کے حصول تک جاری رکھا جائے گا۔اس موقع پرمقبوضہ کشمیرمیں جزوی ہڑتال رہی اور ان کے مزار حیدرآباد کی طرف مارچ کی کوشش کو قابض بھارتی فوج نے اجازت نہ دے کر ناکام بنادیا، کشمیریوں نے قائد کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مختلف پروگرامات،سیمینارز اور تقاریب کا انعقادکیا تھا ،مقبوضہ کشمیرمیں ہڑتا ل اور مارچ کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی اور دیگر حریت پسند تنظیموں نے اس کی حمایت کی تھی۔
کشمیریوں نے سید علی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کر نے کے لئے مساجد میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام بھی کیا تھا ،شہید قائد کو خراج عقید ت پیش کرنے کے لئے مختلف تقاریب کے ساتھ ریلیاں نکالی گئیں ،حکومت آزاد جموں و کشمیر نے تحریک آزادی کشمیر کے عظیم قائد سید علی گیلانی کی پہلی برسی باضابطہ طور پر سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا تھا اور مرحوم قائدکی کشمیر کاز کے لیے خدمات کے اعتراف میں کئی پروگرام ترتیب دیے گئے۔ جموں و کشمیر لبریشن کمیشن کی طرف سے کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں سیمینار ہوا،وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے سیمینارمیں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
سیمینار میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اور مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے شریک ہوئے ،مقررین نے قائد حریت کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عز م کا اعادہ کیا کہ شہید نے جس مشن کے لئے پوری زندگی جدوجہد کی اور اپنی جان قربان کی وہ مشن منزل کے حصول تک جاری رہے گا ، کشمیر رہنماوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کشمیریوں کی ایک توانا آواز تھے اور ان کی آواز آج بھی کشمیری نوجوانوں کی صورت میں ہر جگہ موجود ہے ان کا نعرہ ہم پاکستانی نی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے کشمیر کے چپے چپے پر آج بھی گونج رہا ہے ، بھارت نے ان کی آواز دبانے کی ہرطرح کی کوشش کی لیکن قائد کے بلند حوصلے اورچٹان کی طرح مضبوط موقف سے بھارت کو ہمیشہ ناکامی ہوئی۔
مقررین نے کہاکہ سید علی گیلانی نے آخری سانس لینے تک کشمیریوں کے جدوجہد کی ترجمانی کی ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور کشمیر ی جلد بھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزاد ہونگے مقررین نے کہاکہ شہید لیڈر کا مشن رکا نہیں ، ان کامقصد مشن ہر صورت جاری رہے گا،علاوہ ازیںآزاد جموں و کشمیر کے تمام کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سیمینارز اور سمپوزیم منعقد کئے گئے جن میں کشمیر کی جاری جدوجہد آزادی میں سید علی گیلانی کے کردار کو اجاگر کیا گیا اورشہید قائد کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس موقع پر آزاد کشمیر کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر ریلیاں، جلوس اور سیمینارز کا انعقاد کیا گیا،مظفرآباد میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔،مظفرآباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس ،کشمیر لبریشن کمیشن، پاسبان حریت اور مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے زیراہتمام تقاریب اور ریلیاں کیا تھا جن میں قائد کشمیر کو خراج عقیدت پیش کیا گیا،جبکہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں حریت کانفرنس نے ایک عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا گیاجو پریس کلب سے شروع ہوکر ڈی چوک پر اختتام پزیر ہوئی،ریلی میں مختلف سیاسی ،مذہبی اور سماجی قائدین نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر کشمیری قائدین نے شہید لیڈر سید علی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے مشن کو کشمیری عوام کو اپنا جائز حق خو دارادیت ملنے تک جاری رکھنے کا عزم کیا گیا ، آخر میں قائد تحریک سید علی گیلانی اور دیگر شہداء کے علاوہ پاکستان میں سیلاب کے دوران جاں بحق افراد کے لئے بھی خصوصی دعاء کی گئی ،جبکہ سیلاب متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا گیا ۔ جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر کے زیر اہتمام ان کے دفتر کھنہ میں ایک سیمینا ر بھی ہوا جس میں مختلف سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی اور قائدحریت سیدعلی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
برطانیہ اور امریکہ سمیت دنیا میں مقیم کشمیریوں نے بھی مختلف تقاریب کا اہتمام کیا ۔حریت قیادت نے بزرگ رہنما کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سید علی گیلانی دیانت اور امانت کا مجسمہ تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی کشمیر کاز کے لیے وقف کر دی۔حریت قیادت نے کہاکہ سید علی گیلانی کو کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ ایک ایسے ہیرو کے طور پر یاد رکھا جائے گا جنہوں نے انتہائی جرات اور بہادر کے ساتھ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی رہنمائی کی۔
قیادت نے کہا کہ سید علی گیلانی کے مشن کو ہر قیمت پر منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، سید علی گیلانی نے گزشتہ برس یکم ستمبر کو بھارتی پولیس کی حراست میںحیدر پورہ سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پرجام شہادت نوش کیاتھا جہاں انہیں ایک دہائی سے زائد عرصے تک مسلسل نظربند رکھا گیا،جبکہ انہیں قابض انتظامیہ نے رات کی تاریکی میں دفن کرکے کشمیری عوام کو ان کے جنازے میں شرکت کی اجازت بھی نہیں دی تھی۔