مقبوضہ کشمیر: شہریوں کے قتل کے خلاف دو روزہ ا حتجاجی ہڑتال شروع


 سرینگر:مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں معصوم شہریوں کے قتل کے خلاف دو روزہ  ہڑتال شروع ہوگئی، دو روزہ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپرنظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے دی تھی۔

کے پی آئی کے مطابق سرینگر سمیت وادی کے دیگر مقامات پر تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت انتہائی کم رہی،سرینگر شہر جہاں حالیہ دنوں میں قابض فوج نے دو جعلی مقابلو ں کے دوران سات شہریوں کوجعلی مقابوں کے دوران قتل کیا میں سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے جگہ جگہ قابض فوجی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں اورشہر فوجی چھاونی کا منظر پیش کررہا ہے اور احتجاجی ہڑتال سے ہوکا عالم ہے اور روزمرہ زندگی مفلوج ہے  تاہم سخت ترین سیکورٹی کے باوجود سرینگر اور وادی کے دیگر مقامات پر لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر بھارت کے خلا ف اور آزادی کے حق میں نعر ے بلند کئے

قابض بھارتی فوج نے گزشتہ شام پانچ بجے اس وقت رام باغ میں تین کشمیری نوجوانوں کو گاڑی سے اتار کر فائرنگ میں یہ دعوی کرتے ہوئے شہید کردیا تھا کہ ان کا تعلق مجاہدین تنظیم سے تھا،واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں گاڑیوں اور لوگوں کی بھار ی بھیڑ تھی اور چھاپڑی فروشوں کے آگے بھی بری تعداد میں لوگ خریداری کررہے تھے ۔واقعہ کے فورا بعد سڑک سنسان ہوئی اور سولنہ کے علاوہ برزلہ اور باغات کے علاوہ نٹی پورہ چوک میں گاڑیاں روک دی گئیں اور تینوں شہداء کی لاشیں پولیس کنٹرول روم پہنچائی گئیں۔ اس کے فورا بعد مقامی خواتین اور دیگر کئی لوگ یہاں جمع ہوئے اور انہوں نے ہلاکتوں کیخلاف احتجاج کیا۔ وہ نعرے لگارہے تھے ۔کافی دیر تک یہاں نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد پتھراؤ بھی ہوا۔

نوجوانوں نے سیکورٹی فورسز پر پتھرائو کیا اور یہاں پر تشدد جھڑپیں کافی دیر تک جاری رہیں۔ بعد میں مظاہرین کو قابض فورسز نے بعد میں منتشر کیا ۔ادھر نواب بازار جمالٹہ میں بھی پتھرائو کے واقعات پیش آئے تاہم ان پر فوری طور قابو پایا گیا۔

قابض فوج نے شہید کئے گئے نوجوانوں کے بارے میں یہ دعوی کیا کہ انکی شناخت مہران یاسین شالہ ولد محمد یاسین شالہ ساکن جمالٹہ نزدیک کاکہ صاحب آستان کنہ مزار مہاراج گنج، باسط احمد ڈار ولد مرحوم عبدالرشید ڈار ساکن ریڈونی پائین کیموہ اور منظور احمدمیر ولد مرحوم سنا اللہ میر ساکن ببہ ہار پلوامہ کے طور پر ہوئی ہے۔مہران کے بارے میں  پولیس میں گمشدہ رپورٹ 19مئی 2021کو ڈالی گئی تھی اور وہ 18مئی سے ہی سرگرم ہوا تھا۔باسط احمد ڈار کے بارے میں پولیس ریکارڈ میں اسکی گمشدگی کی رپورٹ 2مئی 2021کو ڈالی گئی لیکن وہ 26اپریل سے ہی سرگرم ہوا تھا۔

منظور احمد میر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ 6جون 2021کو سرگرم ہوا تھا جبکہ اسکی گمشدگی کی رپورٹ 22جون کو ڈالی گئی تھی۔ تاہم عینی شاہدین اور مقامی لوگوں کے مطابق یہ عام شہری تھے اور قابض فوج نے انہیں جعلی مقابلے میں قتل کیا، واضح رہے کہ اس سے قبل 15 نومبر کوسرینگر کے ہی علاقے حیدر پورہ میں قابض فوج نے ایک جعلی مقابلے میں چار افراد کوایک جعلی مقابلے میں گولی مار کر شہید کر دیاتھا۔

حریت  چیئرمین  مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی تہاز جیل سے جاری پیعام  میں  بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں کے قتل کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی مظالم کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبا نہیں سکتے اوروہ جدوجہد آزادی کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے