کوئٹہ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاہے کہ14اگست تجدید عہد،شکر ونوافل کا دن ہے اس دن خرافات ،فضولیات،غل غبارہ ،سڑکوں پرسنوسپرے ،پانی پھینکنے ودیگر بدتمیزی بہت برے حرکات ہیں ہرمحب وطن فردکو اس سے بچناچاہیے۔خانہ جنگی ،امریکی دہشت گردی کے شکار مسلم ممالک کے عوام سے آزادی کی قدر وقیمت پوچھ لی جائے ۔اسلام اور پاکستان مخالف عناصر ہماری ان نظریاتی بنیادوں کو کمزور اور کھوکھلاکرنے کی اپنی سی مذموم کوششیں کسی نہ کسی بہانے کرتے رہتے ہیں۔ہماری پہچان ایک مسلمان اور پاکستانی کی ہونی چاہیے۔یہی یوم آزادی کا ہم سب کے لیے پیغام ہے۔ ہمارے درمیان اسلام کا رشتہ ہے۔ اسلام اتحاد کا درس دیتا ہے۔ اگر ہم حقیقی اسلام پر عمل پیرا ہو جائیں تو خود بہ خود ہماری صفوں میں اتحاد پیدا ہوجائے گا۔امریکی غلامی سے نکلنے ،نفاذ اسلام کی صورت میں حقیقی آزادی مل سکتی ہے ۔
اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ 14 اگست ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ ہمارے بزرگوں نے بڑی محنت اور جدو جہد سے پاکستان حاصل کیا۔اب ملک کی ترقی میں ہمیں اہم کردار ادا کرنا ہے اور اس خطہ ِ ارضی کو جنت بنانا ہے۔ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے اور وہ نظریہ اسلام ہے۔ بانی ِ پاکستان نے فرمایا تھا کہ ہم پاکستان کو ایک’اسلامی تجربہ گاہ’ بنانا چاہتے ہیں۔ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے سے ہمیں دنیا و آخرت، دونوں میں کام یابی حاصل ہوگی۔ ملک میں اصل تبدیلی اس وقت آسکتی ہے جب ہم انتشار سے بچتے ہوئے متحد اور اسلام کی حقیقی تعلیمات پر عمل پیرا ہو جائیں ۔آج پاکستان کو بنے74 برس گزر چکے ہیں۔قوموں اور ملکوں کی تاریخ میں یہ کوئی اتنا لمبا عرصہ نہیں ہے مگر پھر بھی جب ہم گزشتہ سالوں کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو حیران رہ جاتے ہیں۔کسی بھی شعبے کو لیجئے۔
تعلیم،ثقافت، عدالت،معیشت،معاشرت،سیاست غرضیکہ ہر شعبہ زندگی میں ہم غیر اقوام کی غلامی اور تقلید میں مبتلا ہیں۔عدالتوں میں انگریزی قوانین کی بجائے قرآن و سنت کی تعلیمات پر مبنی اور خلفائے راشدین نیز مسلمان قاضیوں کے فیصلوں پر مشتمل قوانین کو جاری نہ کر سکے۔ لین دین اور تجارت میں بنیا سامراج اور یورپی اقوام کے طور طریقوں کو اپنائے بیٹھے ہیں۔سودی کاروبار اور جوئے کی مختلف جدید اقسام دھڑلے سے جاری ہیں۔تعلیم گاہوں میں وہی لارڈ میکالے کے وضع کر دہ نصاب اب تک چل رہے ہیں۔مخلوط تعلیم کا سلسلہ بھی ہنوز جاری ہے۔رشوت کے بھاؤ کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔اقرباء پروری اور سفارش کی وجہ سے اہل اور با صلا حیت افراد کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ان حالات کا تقاضا ہے کہ اسلام تحریک پاکستان اور نظریہ پاکستان کا تذکرہ صرف14اگست یا یوم آزادی تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد اور محرکات ہر وقت ہمارے دلوں اور ذہنوں میں تازہ رہیں