سندھ ہائی کورٹ کالاپتا افراد کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم


کراچی (صباح نیوز)سندھ ہائیکورٹ نے شہریوں کی گمشدگی سے متعلق ٹاسک فورس اور اعلی عدالتوں کے فیصلے، چاروں صوبوں کے آئی جیز اور دیگر حکام سے رپورٹیں پیش کرنے اور لاپتا افراد کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں بینچ کے روبرو لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت اور معاوضہ دینے سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے عرصہ دراز سے لاپتا افرادکے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے لاپتا افرادکے اہلخانہ کی داد رسی کی جائے۔ بتایا جائے لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت کے لیے قانونی راستہ کونسا ہے؟ ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں کوئی سہارا بھی نہیں ہے۔ لاپتا افرادکے کے اہلخانہ کی داد رسی کے لیے کوئی نہ کوئی تو بندوبست ہونا چاہیے۔ قانونی دائرے رہ کر لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی داد رسی کا راستہ نکالا جاسکتا ہے۔ لاپتا افراد کا تعلق کس علاقے سے ہیں؟ فوکل پرسن نے بتایا کہ سندھ کے مختلف علاقوں سے ہیں زیادہ تر کا تعلق کراچی سے ہے۔

سرکاری وکیل نے موقف دیا لاپتا کے اہلخانہ کی کفالت کے لیے وفاقی حکومت نے اعلی سطحی کمیٹی بنائی دی ہے۔ حکومت سندھ کو کمیٹی میں اپنا نمائدہ مقرر کرنے کے لیے پابند کیا جائے۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو ہم چاہتے ہیں کوئی قانونی راستہ تلاش کیا جائے اور اہلخانہ کی کفالت کے لیے کسی پر پہنچیں۔ کمرہ عدالت میں لاپتا افراد کے اہلخانہ نے آہ و بکا کرتے ہوئے کہا کوئی نو سال سے تو سات برس عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔

اہلخانہ نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے لاپتا افرادکے خاندان میں سے کسی فرد کو سرکاری ملازمت دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ کئی ماہ سے ان کے دفتر کے چکر لگارہے ہیں تاحال کسی کو ملازمت نہیں دی گئی۔ ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں اپنے کو لے کر کہاں جائیں؟ہمیں بیت المال سے کفالت کے لیے کچھ نہیں چاہیے کسی فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے ہماری کوشش ہے سب لاپتا افراد واپس آجائیں۔ عدالتی معاون نے بتایا کہ گمشدگی کی نوعیت طے کرنے کے لیے جے آئی ٹی کا ٹائم فریم مقرر کیا جائے۔ جے آئی ٹی مقررہ مدت میں گمشدگی کے جبری یا خود ساختہ ہونے کا تعین کرے۔

عدالت نے شہریوں کی گمشدگی سے متعلق ٹاسک فورس اور اعلی عدالتوں کے فیصلوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے چاروں صوبوں کے آئی جیز اور دیگر حکام سے رپورٹ طلب کرلیں۔

عدالت نے لاپتا افرادکے شناختی کارڈز بلاک کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے 23 دسمبر کو تفصیلات طلب کرلی۔ عدالت نے شہری نعیم، علی، محمد عادل، نسیم احمد سمیت دیگر کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔سندھ ہائیکورٹ نے گیارہ خاندانوں کی بیت المال یا کسی اور ادارے سے کفالت کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔