سری نگر(صباح نیوز)مقبوضہ جموں وکشمیر کی مقتدر دینی تنظیموں اور اداروں کے مشترکہ فورم مجلس اتحاد ملت جموں و کشمیر نے جموں وکشمیر کے نجی سکولوں اور مدرسوں کی بندش کے احکامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فورم نے کہا کہ یہ اقدام فرغ تعلیم کے لیے خطرناک ہے ، تعلیمی اداروں کی بندش کا سلسلہ ختم کیا جانا چاہیے ۔مجلس اتحاد ملت جموں و کشمیر کے صدرمفتی اعظم محمد ناصر الاسلام فاروقی کی صدارت میں مقتدر دینی تنظیموں اور اداروں کے سربراہوں کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت جموں وکشمیر کے نجی سکولوں اور مدرسوں کو یہ جواز بنا کر بند کر رہی ہے کہ یہ غیر ملکیتی اراضی پر تعمیر کیے گئے ہیں۔ سرکاری اراضی پر عرصہ دراز سے قائم عبادت گاہیں بھی خطرے میں ہیں ۔ اجلاس میں خبردار کیا گیا کہ عبادت گاہوں کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ عوام کے مذہبی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہوگااس لیے عوام دشمن اقدامات ترک کیے جائیں۔
اجلاس میں اس حقیقت کو اجاگر کیا گیا کہ کشمیر کے لوگوں نے ہمیشہ مذہبی رواداری کا مظاہرہ کیا ہے اور کبھی ایک دوسرے کے مذہبی جزبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی ۔ اسلام اقلیتی برادری کے حقوق کا محافظ اور علمبردار رہا ہے اور کشمیری مسلمانوں نے ہمیشہ اس روایت کو برقرار رکھا ہے۔اجلاس میںمسلمانوں کو بدنام کرنے کی خاطر اسلامو فوبیا کے من گھڑت بیانیے اور توہین رسالت کے پے در پے دل شکن واقعات کے پیش آنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ اس حوالے سے مسلمان عوام علماء کرام اور دانشور حضرات سے اپیل کی گئی کہ وہ اسلام کی حقیقی تعلیمات اور انسانی مساوات اور اقدار پر مبنی اسلامی اصولوں کی وسیع پیمانے پر وضاحت کریں اور مسلمان عوام کو انہیں اپنی عملی زندگی میں اپنانے پر زور دیں ۔ آخری نبی ۖ کی عظمت و اہمیت سے دنیا کو واقف کرانے اور آپ ۖ کی اعلیٰ اخلاقی تعلیمات سے روشناس کرانے کی خاطر تحریر و تقریر کے تمام وسائل بروئے کار لائیں ۔
نیز اجلاس میں مسلمانوں علی الخصوص نوجوانوں پر زور دیا گیا کہ وہ عظمت رسول ۖ کو اجاگر کرتے وقت اور اس ذات اقدس سے اپنی غیر مشروط والہانہ عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کا خصوصی خیال رکھیں کہ ان کی کسی حرکت یا عمل سے دوسرے مذاہب سے وابستہ انسانوں کی کسی قسم کی دل آزاری نہ ہو اور نہ ہی امن عامہ میں کسی قسم کا کوئی خلل واقع ہو جس سے گھات میں لگے ہوئے فرقہ پرست عناصر کو فساد برپا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ آئے ۔ مسلمانوں کا یہ اہم دینی فریضہ ہے کہ وہ اللہ تعالی اور اس کے رسول ۖ کی ذات اقدس سے اپنے والہانہ عشق کا کھل کر مظاہرہ کریں لیکن یہ مظاہرہ کسی بھی صورت میں امن و عامہ کو بگاڑنے یا دوسرے مذاہب کی دل آزاری کا باعث نہیں ہونا چاہیے ۔
نیز زبردست اشتعال انگیز حالات میں مسلمانوں کو صبر کا دامن مضبوطی سے پکڑنا چاہیے اور اپنی اخلاقی برتری کا بھرپور مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ نبی کریم ۖ دنیائے انسانیت کے لیے رحمت بن کر آئے تھے آپ ۖ نے اعلیٰ ترین اخلاق کا مظاہرہ فرما کر اپنے بدترین دشمنوں کے دل بھی جیت لیے تھے ۔ مسلمانوں کو بھی اس اسوہ حسنہ کی پیروی کی اشد ضرورت ہے تاکہ دشمن عناصر اور فرقہ پرستوں کو اسلام اور پیغمبر اسلام ۖ پر کسی قسم کی حرف گیری کا کوئی موقع نہ ملے اور ملت اسلامیہ کے لیے مزید دشواریاں پیدا نہ ہوں ۔ اجلاس میں مسلمانوں کو آپسی اتحاد کو مزید مستحکم بنانے پر بھی زور دیا گیا اور اس حوالے سے علماء کرام اور سماجی رہنماؤں کو قائدانہ رول ادا کرنے کی تلقین کی گئی ۔ جموں وکشمیر میں منشیات کی وباء کے روز افزوں اضافہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسلم عوام کو تلقین کی گئی کہ ہلاکت خیز طوفان کو روکنے کی کوشش کریں۔