سرینگر۔۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے کیرن سیکٹر میں گولیوں کے تبادلہ کا ڈرامہ مچاکر کر دو کشمیریوں کوایک اور فرضی جھڑپ میں شہید کردیا،راجوری میں مبینہ سلسلہ وار دھماکوں میں ملوث 2افراد گرفتار کرلئے گئے، جنوبی کشمیر میں کئی مقامات پر لوگو ں نے بھارتی مظالم کے خلاف مظاہرے کئے
کے پی آئی کے مطابق قابض بھارتی فوجیوں نے شمالی کشمیر میں دونوجوانوں سرحدی علاقے کیرن میں ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ فوجیوں نے نوجوانوں کو کپواڑہ میں ان کے گھروں سے حراست میں لیا تھااوربعد ازاں انہیں جعلی مقابلے میں شہید کردیا۔۔پولیس نے دعوی کیا
کیرن سیکٹر میں انڈیا گیٹ کے قریب فوج کی گشتی پارٹی کو کچھ مشتبہ نقل وحمل دیکھنے کو ملی جس کے بعد فوج نے انہیں للکارا تاہم دوسری طرف سے فوج پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد فوج نے بھی جوابی کاروائی شروع کی اور جب فائرنگ کا سلسلہ رک گیا تو فوج نے خاردار تار کے ایک طرف دو افراد کو مردہ پایا جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود اور منشیات بر آمدکی گئی۔۔
مارے گئے افراد کی شناخت عبدالمجید چیچی ساکن چوکی بل کرالہ پورہ اور شمس الدین بیگ ساکن راشن پورہ کرالہ پورہ کے بطور ہوئی اور پولیس نے دعوی کیا کہ دونو ں افراد اسلحہ اور منشیات حاصل کرنے کے لئے جارہے تھے تاکہ ملی ٹنٹ دراندازی ہونے میں کامیاب ہوسکیں پولیس نے معاملہ کی نسبت کیس درج کر کے تفتیش شروع کی۔
ادھر راجوری ضلع میں حالیہ سلسلہ وار دھماکوں کے بایر پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس کے دواعانت کاروں کی گرفتاری سے اس معاملے کو حل کر لیا گیا ہے۔ جموں کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی پی) مکیش سنگھ نے دعوی کیا گیاکہ گرفتار ملزمان کے انکشاف پر دھماکہ خیز مواد کا ایک بہت بڑا ذخیرہ برآمد کیا گیا جس میں پانچ دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات (آئی ای ڈی) بھی شامل ہیں۔راجوری کے کوٹرنکہ قصبے میں 26مارچ کو اور 19 اپریل کو دھماکوں سے دو افراد زخمی ہوئے تھے۔۔24 اپریل کو راجوری کے شاہ پور بڈھل علاقے میں ہونے والے ایک اور دھماکے میں دو اور افراد زخمی ہوئے۔
راجوری پولیس اور 60 آر آر (14سیکٹر) کی مشترکہ ٹیموں نے لارکوٹی، ترگین، جگلاؤ اور دراج علاقوں میں مختلف مقامات پر متعدد چھاپے اور تلاشی کی کارروائیاں کیں اور دو مشتبہ افراد محمد شبیر اور محمد صادق کو بدھل گاوں سے گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ تین ملزمان طالب شاہ ساکن دراج بدھل، شبیر اور صادق دھماکوں کے ان واقعات میں ملوث ہیں۔ انہوں نے ہتھیار، گولہ بارود، دھماکہ خیز مواد حاصل کیا اور بعد میں ان آئی ای ڈیز کو دھماکوں کے لیے استعمال کیا۔شاہ کی تلاش جاری ہے،وادی کے کئی مقامات پر لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے ،جنوبی کشمیر میں لوگوں نے بھارتی مظالم کے خلاف کئی مقامات پر سڑکوں پرآکر احتجاجی مظاہرے کئے
ادھر مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے ، بارہ مولا اور پلوامہ میں چھاپوں کے دوران دو کشمیری تاجروں کو گرفتار کیا گیا۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے دعوی کیاکہ ایک نام نہاد کیس زیر نمبر 17/2016کے سلسلے میں تحقیقاتی ایجنسی نے تنویر احمد وانی ولد غلام احمد وانی ساکن اچھ گوزا راجپورہ پلوامہ اور پیر ارشید اقبال عرف آشو ولد پیر غیاث الدین ساکن خواجہ باغ بارہ مولہ کو حراست میں لے لیا ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ ، یہ مقدمہ جموں وکشمیر اور پاکستان کے درمیان آر پار تجارت کے ذریعے اضافی منافع کمانے اور جموں وکشمیر میںعسکریت پسندانہ سرگرمیوں کو ہوا دینے کے لئے مبینہ طور پر ان فنڈز کا استعمال کرنے سے متعلق ہے۔
ترجمان نے دعوی کیا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ تاجروں کے ذریعے درآمدی اور برآمدی اشیاء کے ذریعے اضافی منافع کمایا گیا۔این آئی اے کے مطابق گرفتار ملزمان آر پار تاجر ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے ناموں، دوستوں ، رشتہ داروں ، خاندان کے افراد وغیرہ کے ناموں پر رجسٹر کئی فرموں کو بھی سنبھال رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ مذکورہ افراد مختلف ملی ٹینٹ تنظیموں ، اعانت کاروں ، سنگبازوں وغیرہ کو رقومات فراہم کر رہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ معاملے کے متعلق مزید تفتیش جاری ہے،علاوہ ازیں جموں وکشمیر سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی(SIA ) نے سم کارڈوں کا غلط استعمال کرنے اور غیر قانونی طریقے سے سم کارڈ فروخت کرنے کے الزام میں ایک شخص کے گھر پر چھاپہ ڈالا۔
ایس آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ملی ٹینٹوں ، اعانت کاروں اور منشیات اسمگلروں کی جانب سے سم کارڈ کا غلط استعمال کرنے کے حوالے سے درج کیس/2022 14کے سلسلے میں ایس آئی اے نے سرحدی ضلع کپواڑہ میں دو مقامات پر چھاپہ مارا۔
انہوں نے کہاکہ جاوید احمد بٹ ولد علی محمد بٹ ساکن محلہ گنواری گگلوسہ کپواڑہ جو کہ بٹ ٹیلی کام دکان کا پراپرائٹر ہے ،کے گھر کی تلاشی لی گئی۔
انہوں نے کہاکہ مذکورہ دکاندار نے ٹیلی کام ریگولیشن کے قواعدو ضوابط کی خلاف ورزی کی اور جعلسازی کے ذریعے سم کارڈ فروخت کئے۔انہوں نے بتایا کہ بٹ ٹیلی کام ، عسکریت پسنداعانت کاروں اور ملی ٹینٹ تنظیموں کے ہمدرد ، منشیات سمگلروں سے منسلک افراد کے ساتھ مل کر مجرمانہ سازش کے تحت مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کے سم کارڈز کی فروخت میں ملوث ہیں۔
ان کے مطابق ابتدائی شواہد سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ سم کارڈ کے اجراء کے لئے ریکارڈ کی جعلسازی ہوئی ، جس میں مختلف ناموں اور شناختوں کے ساتھ متعدد سم کارڈ بنانے کی خاطر ایک ہی شخص کے فوٹو گرام استعمال میں لائے گئے۔
انہوں نے کہاکہ اس بات کی چھان بین کی جارہی ہے کہ آیا یہ واحد طریقہ ہے یا سم کارڈ حاصل کرنے کے لئے درکار دستاویزات کی جعلسازی کے لئے دیگر طریقہ کار اختیار کئے جار ہے ہیں۔
ایس آئی اے ترجمان نے مزید بتایاکہ دھوکہ دہی کے ذریعے تیار کئے گئے سم کارڈ کا استعمال کتنے عسکریت پسندوں ، ان کے ساتھیوں ، منشیات اسمگلروں اور اسلحہ وگولہ بارود لانے لیجانے فراہم کئے گئے ہیں اس کی بھی جانچ پڑتال شروع کی گئی تلاشی کے دوران قابل اعتراض مواد، ڈیجیٹل مواد، سم کارڈز، ایس ڈی کارڈس، ڈسکس، بینک سلیپس اور دوسرے اہم کاغذات بھی برآمد کئے گئے۔
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر پولیس کی سی آئی ڈی ونگ بھی جموں وکشمیر کے مختلف پولیس تھانوں میں درج کیسوں کی تحقیقات میں جڑی ہوئی ہے۔ ابتک 14ہزار کے قریب سم کارڈ غیر قانونی اور جعلسازی کے ذریعے فروخت کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہ جموں وکشمیر میں 28ہزار سم کارڈ فروشوں میں سے ایسے ایک ہزار سم کارڈ فروخت کرنے والے افراد ہیں جن پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں کیونکہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے سم کارڈ فروخت کئے ہیں۔۔