مظفر آباد(صباح نیوز) تہاڑ جیل میں قیدجموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک کو جھوٹے مقدمات میں قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے برطانیہ میں 9 بیرسٹرز پر مشتمل ایک ڈیفنس کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ کمیٹی برطانیہ میں سینئر قانون دانوں سے مشاورت کر کے بھارت ا میں یاسین ملک کی رہائی کے حوالے سے قانونی مدد فراہم کرے گی۔ یہ بات صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مظفر آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتائی ۔
انہوں نے کہا کہ میرے برطانیہ، آئرلینڈ اور بیلجیئم کے دورے کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے اور اس کے مثبت نتائج جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ میرے دورے سے دنیا کو مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے متعلق اصل حقائق سے آگاہی ہوئی اور انٹرنیشنل کمیونٹی اب کشمیریوں کا موقف سننا چاہتی ہے۔ میں نے اپنے بیرون ملک دورہ میں جہاں مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالی پر بریفنگ دی،وہاں میں نے حریت رہنما یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی طرف سے جھوٹے مقدمات میں عمر قیدر کی سزا کے حوالے سے بھی بات کی۔اس سلسلے میں میں نے برطانیہ میں 9 بیرسٹرز پر مشتمل ایک ڈیفنس کمیٹی تشکیل دی جو برطانیہ میں سینئر قانوندانوں سے مشاورت کر کے انڈیا میں یاسین ملک کی رہائی کے حوالے سے قانونی مدد فراہم کرے گی۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اسی طرح میں نے آئرلینڈ کا بھی خصوصی دورہ کیا کیونکہ بریکسٹ کے بعد برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہو چکا ہے اور آئرلینڈ یورپی یونین کا اہم رکن ہے اور اس کی مسئلہ کشمیر سے بھی بڑی مماثلت ہے لہذا میں نے آئرلینڈ میں وہاں کے ممبران پارلیمنٹ، ممبران یورپی پارلیمنٹ، تھنک ٹینکس اور دیگر اعلی عہدیداران سے ملاقاتیں کر کے انہیں مسئلہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔ جبکہ میرے دورے آئرلینڈ کے دوران میں نے آئرلینڈ کی سٹی کونسل کولانگفرڈ کا دورہ بھی کیا وہاں پر میں نے لارڈ میئر سے ملاقات کی اس موقع پر کولانگفرڈ سٹی کونسل کی عمارت پر آزاد کشمیر کا جھنڈا لہرا دیا گیا۔ اسی طرح میں نے اپنے دورہ بیلجیئم میں یورپی یونین کے اعلی عہدیداران، ممبران یورپی پارلیمنٹ، یورپی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی چیئرپرسن، یورپی پارلیمنٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے ممبران سمیت دیگر عہدیداران سے بھی ملاقاتیں کی اور انہیں مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی اور میں نے مطالبہ کیا کہ یورپی یونین کشمیر پر اپنا نمائندہ مقرر کرے۔
جبکہ بعد ازاں میں نے اپنے دورہ برطانیہ میں برطانیہ کے نو منتخب کونسلرز کے اجلاس سے بھی خطاب کیا اور ان کی آل پارٹیز کشمیر کمیٹی تشکیل دی جو وہاں پر مسئلہ کشمیر کو جارحانہ انداز میں اجا گر کرے گی۔ اسی طرح میں نے برطانوی پارلیمنٹ میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ سے بھی خطاب کیا اس موقع پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی بڑی تعداد نے شرکت جہاں پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے مجھے یقین دلایا کہ وہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں حریت رہنما یاسین ملک کی رہائی کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم سے سوال کریں گے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ میں نے اپنا بیرون ممالک کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا جب مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اور کشمیری عوام بھارت کی ظلم و بربریت کا مقابلہ کر رہے ہیں اور بھارت 5اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کر رہا ہے۔
جس کے تحت وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے اس سلسلے میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے لیے 42 لاکھ غیر ریاستی ہندوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں جبکہ اسی طرح 4ہزار سے زائد غیر ریاستی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں زمین الاٹ کی جا رہی ہے۔اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں حلقہ بندیاں تبدیل کر کے ایک ہند وزیراعلی لانے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے جبکہ حال ہی میں بھارتی عدالت نے حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ میں نے اپنے دورے کے دوران ملاقاتوں میں انٹر نیشنل کمیونٹی کو باور کروایا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت ایک مشکل صورتحال ہے اور کشمیری عوام عالمی برادری سے امید لگائے بیٹھے ہیں کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریشہ دوانیوں میں انتہائی اضافہ ہو چکا ہے۔ لہذا انٹر نیشنل کمیونٹی کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے