وہ انقلاب جس کو گلی گلی محلے محلے سے نکلنا تھا وہ آج اپنی ضمانتیں کرارہا ہے،مریم نواز


لاہور(صباح نیوز)مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ انقلاب لانے والے آج کل اپنی ضمانتیں کروارہے ہیں، ستر سال کا “بچہ” گھر سے انقلاب لانے نکلا تھا، اب تک واپس نہیں آیا، سپرپاورکوللکارنے والا آج گرفتاری کے ڈرسے چھپ کر بیٹھا ہے، سابقہ حکومت میں بنی گالا کرپشن کا ہیڈ کوارٹر بنا ہوا تھا۔

پارٹی سیکرٹریٹ لاہور میں سوشل میڈیا ٹیم سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سوشل میڈیا ٹیم کودل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ٹیمیں بہترین کام کر رہی ہیں، 75سالوں سے سن رہے ہیں ملک نازک دورسے گزر رہا ہے، عوامی مینڈیٹ لینے والی جماعتوں کو چلنے نہیں دیا جاتا، ہمیں کہا گیا مشکل وقت میں حکومت کیوں لی، مشکل وقت میں حکومت سنبھالنا ہمارے لیے چیلنج ہے، جب پاکستان نوازشریف کو ملا تھا تو 20 سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، نواز شریف کے پاس جادو کی چھڑی نہیں تھی، نواز شریف خدمت کے جذبے سے اقتدار میں آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان  کے ہرشعبے میں برا حال ہے، سابقہ حکومت کی نااہلی، نالائقی کی وجہ سے یہ حالات ہے، پاکستان کھائی میں گررہا تھا اس لیے  حکومت لی،  شہبازشریف جیسا محنتی قابل شخص آگیا ہے، اسے موقع دینا چاہیے، جلا وطنی کے بعد نوازشریف نے پانچ سال ملک کوعدم استحکام نہیں ہونے دیا تھا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی نے اسلام آباد کا جلاو، گھیراو نہیں کیا، کیا کسی حکومت نے کرسی کیلئے اسلام آباد کو آگ لگائی؟انقلاب لانے والے آج کل اپنی ضمانتیں کروارہے ہیں،  یہ کیسے پاکستانی ہیں؟، اس طرح آپ کی پاکستانیت پر سوال کھڑے ہوں گے،ظلم کو سہنا ہو تو آپ کو نواز شریف جیسا جگر چاہیے، مریم نواز نے عمران خان اور عثمان بزدار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ پنجاب میں ایک، ایک تبادلے کے لیے بنی گالہ نے پیسے لیے، جس نے توشہ خانہ کو نہیں بخشا اس نے کسی چیزکونہیں بخشا، فرح گوگی نے تو صرف پنجاب کا نہیں بلکہ پورے ملک کا حق کھا لیا، کل آڈیو چل رہی تھی جس میں خاتون اول کہہ رہی تھیں 3 نہیں 5 قیراط کا ہیرا چاہیے، جلسے میں پرچی دیکھ کراپنی کارکردگی بتا رہا تھا وہ بھی نہیں پڑھی جارہی تھی، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آیا وہ کیا بول رہا تھا، جس نے کوئی کام نہیں کیا وہ پرچی پڑھ کرکیا کہے گا؟

انھوں نے کہا کہ ہمارا نعرہ ہے کیا ہے اور کر کے دکھائیں گے، اب ہمیں مسلم لیگ ن کی نہیں ریاست کی فکرہے، شہباز شریف نے دل پر پتھر رکھ کر قیمتیں بڑھائیں، شہبازشریف کی چھ ہفتے کی کارکردگی کا جواب دے سکتی ہوں، آئی ایم ایف سے معاہدہ عمران خان کر کے آئے تھے، آئی ایم ایف سے معاہدے کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بڑھانا پڑیں، عمران خان نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پراجیکٹ پتا نہیں کس کے کہنے پر بند کیا تھا، ہم سی پیک پراجیکٹ کوفعال کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف پرغیرملکی دوروں کا الزام لگایا جارہا ہے، عمران خان کو کسی نے غیر ملکی دوروں پر بلایا ہی نہیں تو جاتا کیسے، ماسیوں کی طرح اس نے تمام ملکوں کے درمیان لڑائیاں کرائیں، یہ تھی اس کی خارجہ پالیسی؟ اس نے عرب ممالک کوبھی اپنا دشمن بنا لیا تھا، شہبازشریف ترکی کھانا کھانے نہیں گئے تھے، کیسے، روز جلا ئوگھیرائو، کھیل تماشہ ہوگا تو کون اس ملک میں آئے گا؟شہبازشریف صبح پانج بجے اٹھ کر رات دس بجے تک کام کرتے ہیں، اس کی خارجہ پالیسی یہ تھی ایک نے فون نہیں کیا اوردوسرا فون اٹھاتا نہیں تھا، گلف ممالک پاکستان سے بات کرنے کوتیارنہیں تھے،آج وہی گلف ممالک پاکستان کی سپورٹ کے لیے پیکج لارہے ہیں، دنیا کواب پتا ہے اب پیسہ لوٹا نہیں جائے گا،  شہباز شریف آٹے کو 80 روپے سے دوبارہ 40 روپے لیکر آئے ہیں، چینی کی قیمت کو بھی نیچے لیکر آ رہے ہیں ، دو ہزارروپے ساڑھے 8 کروڑ لوگوں کو ماہانہ ملیں گے،یہ چھ ماہ کی کارکردگی ہے تو پاکستان چھ ماہ میں کہاں ہو گا۔

مریم نواز نے ملک میں لوڈ شیڈنگ ہونے ک اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 22 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کر دیا تھا، کوئی تو وجہ ہے یہ لوڈشیڈنگ کیوں ہو رہی ہے، انہوں نے وقت پرایل این جی، گیس نہیں منگوائی، یہ اپنی سیاسی دشمنی میں بارودی سرنگیں بچھا کر چلے گئے، مر بھی رہے ہونگے توہم جاتے، جاتے پاکستان کا بھلا کر کے جائیں گے، ہائیڈروسے چلنے والے پلانٹس بند پڑے تھے، سرکلر ڈیٹ 2400 ارب تک پہنچ گیا ہے، آئی پی پی پیزکوپیمنٹ نہیں ہوئی، پلانٹس بند پڑے ہیں، خرم دستگیردن رات محنت کررہے ہیں، ہم ایک مرتبہ پھر لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ختم کرنے آ ئے ہیں۔ سابق چیف جسٹس کا نام لیے بغیر مریم نواز نے کہا کہ ڈیم والے بابا جی نے اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کے لیے پی کے ایل آئی ہسپتال کا بیڑہ غرق کیا۔عمران خان نے پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک)پراجیکٹ پتا نہیں کس کے کہنے پر بند کیا تھا، ہم سی پیک پراجیکٹ کوفعال کر رہے ہیں۔