جارحیت کا شکار بچوں کا عالمی دن ،33 سالوں میں910  کشمیری بچے شہید


سری نگر: جارحیت کا شکار بچوں کے عالمی دن کے موقع پر ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجی کارروائی میں گزشتہ 33 سالوں کے دوران 910 بچے بھی شہید ہوگئے ہیں۔اس عرصے کے دوران بھارتی  فوج  کے ہاتھوں عام شہریوں کے قتل سے علاقے میں 1لاکھ 7ہزار 8سو60 بچے یتیم ہوئے۔19اگست 1982 کے روز اقوامِ متحدہ نے اسرائیلی جارحیت کا شکار معصوم فلسطینی اور لبنانی بچوں کے تناطر میں ہر سال 4 جون  کو جارحیت کا شکار  بچوں کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں اقوامِ متحدہ کے تحت یہ دن ہر سال منایا جاتا ہے جبکہ اس موقعے پر مختلف تقاریب، سیمینارز، مذاکرے اور مباحثے منعقد کیے جاتے ہیں جن میں بچوں کو درپیش مسائل اور خاص طور پر جموں و کشمیر اور فلسطین جیسے مقبوضہ علاقوں میں جنگی جرائم کا شکار بچوں کے مسائل اجاگر کیے جاتے ہیں۔

عالمی دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا بھر میں جسمانی، ذہنی اور جذباتی استحصال کا شکار بچوں کے درد اور تکلیف کو تسلیم کیا جائے جبکہ اقوامِ متحدہ نے عالمی برادری سے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کا ذمہ دار ہے۔ عالمی دن سے اقوامِ متحدہ کو بچوں کے حقوق پر مزید کام کرنے میں مدد ملتی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں قابض قوتوں کی جارحیت کے نتیجے میں بچے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں یکم جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے 96,054 کشمیریوں میں 910 بچے بھی شامل ہیں۔ بھارتی  فوج  کے ہاتھوں عام شہریوں کے قتل سے اس عرصے کے دوران علاقے میں 107,860 بچے یتیم ہوئے۔ بھارتی فوج  پولیس اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے فائر کیے گئے پیلٹ، گولیوں اور آنسو گیس کے گولوں سے سکول کے بچوں اور لڑکیوں سمیت ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے۔

سینکڑوں افراد جن میں 19 ماہ کی حبا جان، 8 سالہ شاہد فیاض، 9 سالہ اویس احمد، 10 سالہ آصف احمد شیخ،16 سالہ  انشا مشتاق ،16 سالہ عاقب ظہور شامل ہیں۔  کئی بچے یلٹ لگنے کی وجہ سے اپنی ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں ۔ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور جعلی مقابلوں کے دوران سینکڑوں لڑکوں کے ساتھ ساتھ 19 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کو بھی شہید کیا جا چکا ہے جب کہ 19 سال سے کم عمر لڑکوں کی بڑی تعداد کو  مختلف جیلوں میں کالے قوانین کے تحت غیر قانونی حراست کا سامنا ہے۔