اسلام آباد (صباح نیوز)وفا قی وزیر داخلہ را نا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کا اعتراف جرم آگیا ہے،عمران خان کا اپنا بیان ہے کہ ان کے ساتھ مسلح لوگ تھے، اگر وہ مسلح لوگ تھے توان کو کس مقصد کے لئے یہاں لایا تھا، اب یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے اور دو اوردوجمع چار کا کیس ہے۔ عمران خا ن ایک نا سور ہے اس قوم کو اسے شنا خت کرنا چا ہئے یہ سیا ست دان نہیں ہے یہ تو ماؤں کو کہتا ہے کہ اپنے دوسری، تیسری اور چوتھی کلاس کے چھوٹے بچوں کو سمجھا کر بھیجیں کہ وہ مخا لف پا رٹی کے بچوں کو چور کہیں،غدار کہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا لانگ مارچ میں فورس استعمال کرنے کا بیان ہی جرم ہے اس پر عمل کرنا توآگے کی بات ہے۔انتخابات کب کرانے ہیں اس حوالے سے فیصلہ کرنے کا اختیار اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے فورم کو حاصل ہے،یہ فیصلہ اس نے اکثریت رائے سے کیا ہے کہ یہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی، یہ فورم اپنا فیصلہ دوبارہ تبدیل بھی کرسکتا ہے ۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر رانا ثنا ء اللہ نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ مقدما ت پی ٹی آئی کے رہنما ؤں کے خلا ف بن پہلے ہی چکے ہیں اور جہا ں جہا ں بھی انہوں نے پو لیس کے اوپر پتھراؤکیا ہے یا پو لیس کے اوپر کسی طرح سے حملہ آور ہو ئے ہیں تو وہ مقدما ت پہلے سے درج ہو چکے ہیں ، میا نو الی اور اٹک میں جو مقامات پر جو مقدما ت درج ہیں وہ ان کا جو عمل تھااس کے مطا بق وہ دہشت گر دی کے مقدما ت ہیں، ان مقدما ت میں ان کے قیادت کے سا تھ سا تھ چند ہزار لو گ بھی ان میں نا مزد ہیں اورجب یہ اپنے لانگ مارچ کی دوبارہ تیار ی شروع کریں گے تو ان کو ہم گر فتا ر کریں گے ۔
رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ دو صوبائی وزرا ئے اعلیٰ نے اپنی پا رٹی سربراہ اور پارٹی کے ساتھ ملکر با قاعدہ وفا ق کے اوپر چڑھا ئی کی ہے وہ وفا ق کے اوپر حملہ آور ہو ئے ہیں اور انہوں نے وفا ق پر مسلح جتھے اور کریمنل گینگ کے ساتھ لشکر کشی کی ہے ، یہ صرف امن وامان کا مسئلہ نہیں ہے یہ بغاوت ہے اور یہ حکومت کے خلاف جنگ کرنے کے مترادف ہے اور پا کستا ن پینل کو ڈ(پی پی سی) کے تحت یہ قا بل مو اخذہ اور قابل سزا ہے لیکن اس میں دقت یہ ہے کہ اس مقدمے کے اندرا ج کی اجا زت وفا قی حکو مت ہی دے سکتی ہے یا کا بینہ دے سکتی ہے اور یہ تجویز میں نے وفا قی کا بینہ کے سا منے رکھی ہے ، اور وزیر اعظم نے میر ی یہ با ت سنی ہے اس کے بعد انہو ں نے ایک سب کمیٹی بنا ئی ہے کہ وہ ان شواہد اور مو قف کا جا ئزہ لے اور اگر یہ مو قف درست ہے تو پھروہ اپنی رپو رٹ کا بینہ میں پیش کرے گی اور کا بینہ اجا زت دے گی تو بالکل مقدمہ درج ہو گا اور اجازت کس لئے لینی ہے اور ان کے خلاف کارروائی بھی ہو گی، گرفتاری اس مقدمہ میں بھی لازمی ہو گی اور دیگر مقدمات میں بھی ہو سکتی ہے ۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کہے گی کہ ان کو آنے دیں تو سپریم کورٹ کا حکم تو ہمارے اوپر نافذ ہے، میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ سپریم کورٹ کا حکم ہمارے اوپر نافذ نہیں ، آئینی طور پر ہمارے اوپر نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو توقع کررہا ہوں کہ پی ٹی آئی کو اس قسم کا اجازت نامہ عدالت عظمیٰ سے نہیں ملے گا۔ انہوںنے کہا کہ عمران خا ن ایک نا سور ہے اس قوم کو اسے شنا خت کر نا چا ہئے یہ سیا ست دان نہیں ہے یہ تو ماؤ ں کو کہتا ہے کہ اپنے دوسری، تیسری اور چوتھی کلاس کے چھوٹے بچوں کو سمجھا کر بھیجیںکہ وہ مخا لف پا رٹی کے بچوں کو چو ر کہیں ، غدار کہیں ، یہ لو گو ں کو میڈیا پر آکر کہتا ہے جلسوں میں کہتا ہے کہ مخا لف سیا ست دان آپ کے پا س سے گزرے تو اس کو آپ بے عزت کر یں اسکو چو ر اور غدار کہیں ، لو گو ں کی حب الو طنی پر حملہ کر تا ہے، یہ آدمی معاشرے کو اس قوم کو تقسیم کرنا چا ہتا ہے ، یہ اس قوم کے نو جو انوں کو گمراہ کر نا چا ہتا ہے،یہ گمراہی ہے ، پو ری قوم کو اس کا مقابلہ کر نا چا ہتا ہے اوراس کے عزا ئم کو روکنا چا ہئے ، یہ اگر ان عزائم میں کامیاب ہو جائے گا تو اس ملک اور قوم کا کوئی مستقبل نہیں، یہ ایک ایسی بیماری اور ایسا ناسور قوم کو لاحق ہو چکا ہے کہ اس کا علاج کئے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ کو رٹ جب کوئی ایسا فیصلہ کرنے جائے گی تو ہمیں آن بورڈ لے گی یا کم از اکم ہما ری با ت ضرور سنے گی ، ہم کو رٹ سے دست بدستہ عرض کریں گے کہ اس کی با ت پر اعتبا ر نہ کر یں اور اگر اس سے کو ئی گا رنٹی لینی ہے تو پھر ایک ٹھو س گا رنٹی ہو نی چا ہئے تا کہ یہ اپنی با ت سے نکل نہ سکے ، اس نے آپ کے پہلے بھی حکم کو تو ڑا ہے ، ہمیں امید ہے کہ ہمیں سنا جائے گا اور ہمارے خدشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی کوئی فیصلہ یا ان کو اجازت دی جائے گی اور ان میں وہ تمام تر شرائط موجود ہوں گی جو ہمارے خدشات ہیں۔
ایک سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات ایک بڑا حساس معاملہ ہے اور کابینہ کی منظوری یا وزیر اعظم کی اجازت کے بغیر اس کے اوپر بات نہیں ہو سکتی لیکن بہرحال یہ معاملات ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد میں ہمیشہ یہ چیزیں ہوتی رہتی ہیں تاکہ ملک میں امن پروان چڑھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 12سے 13لوگو ں نے مختلف جگہوں اور میڈیا سے با ت کر تے ہوے کہا ہے کہ ہم نے استعفیٰ دے دیا ہے تو سپیکر قومی اسمبلی کے لئے ان افراد کے استعفوں کی مزید تصدیق کر نے کی ضرورت نہیں، چہ جائے کہ وہ آکر یہ کہہ دیں کہ ہم اپنا استعفیٰ واپس لیتے ہیں اور با قی جو لو گ ہیں جو گم سم ہیں کو ئی با ت ہی نہیں کر تے اور اکثر سپیکر قومی اسمبلی کو فو ن کر تے ہیں کہ ہمارے استعفے آپ منظور نہ کر یں ،ان لوگوں کے استعفے مئوخرہو جائیں گے، یہ انہوں نے پا رلیمنٹ لا جز کو سنبھا لا ہوا ہے ، الاؤسنز لے رہے ہیں اور تنخواہیں لے رہے ہیں ، یہ اپنا اکاؤنٹ ختم کردیں کیونکہ جب آپ رکن نہیں رہے تو اکاؤنٹ رکھنے کی کیا ضرورت ہے، وہ سارا کچھ لے رہے ہیں اور ساتھ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم استعفے نہیں دیں گے۔