محمد یاسین ملک کے خلاف 34 سال پراناایک اور مقدمہ کھول دیا گیا


سری نگر(صباح نیوز) بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین  محمد یاسین ملک کے خلاف  34  سال پراناایک اور مقدمہ کھول دیا ہے۔ محمد یاسین ملک  پر الزام ہے کہ وہ 1989 میں مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا میں ملوث ہیں ۔

جموں میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت  روبیہ سعید  اغوا  کیس  کی سماعت 15 جولائی کو کرے گی ۔ اس مقدمے میں پہلی بار ڈاکٹرروبیہ سعید کوحاضر ہونے کے لیے سمن جاری کیا گیا ہے۔روبیہ سعید، جو تمل ناڈو میں رہتی ہیں، کو سی بی آئی نے استغاثہ کے گواہ کے طور پرشامل کیا  گیا ہے۔ الزام ہے کہ  محمد یاسین ملک، نے اشفاق مجید وانی شہید اورجموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے دوسرے عسکریت پسندوں کے ساتھ مل کر روبیہ سعید کو 1989میں اغوا کیا  تھا ان کی رہائی کے بدلے تنظیم کے پانچ ارکان رہا  کرائے تھے ۔

اغوا کے صرف پانچ روز قبل ربیعہ سعید کے والد مفتی محمد سعید نے بھارت کے پہلے مسلم وزیر داخلہ کے طور حلف لیا تھا۔ ربیعہ سعید سرینگر کے میڈیکل کالج کی فائنل ایئر کی طالبہ تھیں۔ وہ کالج سے ایک مسافر بس میں اپنی رہائش گاہ واقع نوگام کی طرف جارہی تھیں جب انہیں اغوا کر لیا گیا تھا۔ بھارتی حکومت نے گزشتہ سال  اس مقدمے میں مونیکا کوہلی سپیشل پبلک پراسیکیوٹر مقرر کیا تھا۔

یاسین ملک ، علی محمد میر، محمد زمان میر، اقبال احمد گندرو، جاوید احمد میر، محمد رفیق پہلو، منظور احمد صوفی، وجاہت بشیر، معراج الدین شیخ اور شوکت احمد بخشی سمیت  10 افراد نامزد ہیں۔ حلیمہ، جاوید اقبال میر، محمد یعقوب پنڈت، ریاض احمد بھٹ، خورشید احمد ڈار، بشارت رحمان نوری، طارق اشرف، شفاعت احمد شانگلو، منظور احمد، غلام محمد ٹپلو، عبدالمجید بٹ اور نثار احمد بٹ سمیت  12  کو مفرور قراردیا گیا ہے ،۔