کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کراچی آئے اور کراچی کے حال پر ان کو بڑا افسوس ہواو ہ عوام کو بتائیں کہ نواز لیگ کی بھی وفاق میں کئی دفعہ حکومت رہی ہے اس نے کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کیا کیا؟،گرین لائن منصوبہ نواز لیگ کے دور میں شروع ہوا لیکن اس نے اپنے دورحکومت میں اسے مکمل نہیں کیا،پی ٹی آئی نے بھی ادھورے گرین لائن منصوبے کا افتتاح کیا جو آج بھی نامکمل طور پر چل رہا ہے، نواز لیگ کے دور میں ہی مردم شماری کروائی گئی جس میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کردیا گیا،پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے مل کر اس جعلی مردم شماری کی منظوری دی،پیپلزپارٹی 14سال سے سندھ میں حکومت کررہی ہے، اس نے بھی کراچی کے لیے عملا کچھ نہیں کیا، ساڑھے تین کروڑ عوام کا شہر آج بھی حکمرانوں کی بے حسی اور بے شمار مسائل کا شکار ہے،ہم وزیر اعظم شہباز شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر ان کو کراچی کے عوام سے دلچسپی ہے او ر مسائل حل کرنا چاہتے ہیں تو ماضی میں ہونے والی حق تلفی اور ظلم و زیادتی کا ازالہ کریں اور فوری طور پر ہنگامی بنیادوں پر کراچی میں مردم شماری کروائیں جس میں کراچی کی آبادی کو درست شمار کیا جائے اوراصل آبادی کی بنیاد پر ہی کراچی کو قومی وصوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی اور وسائل دیے جائیں ادھورے گرین لائن منصوبے کو فی الفور مکمل کیا جائے اور شہر میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے لیے نعمت اللہ خان کے دور ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع شمالی کے تحت عوامی دعوت افطار سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیرجماعت اسلامی ضلع شمالی محمد یوسف ودیگر بھی موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کو کراچی میں جب بھی موقع ملاعوام کی خدمت کی ہے،عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان کے دور میں مثالی کام ہوئے،آج حکومت نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ایما پر معاشی اور اقتصادی فیصلے کیے اور اسٹیٹ بنک کو بھی ان کے پاس گروی رکھوادیا،اس وقت امریکہ اور عالمی مالیاتی اداروں کے خلاف دوٹوک انداز میں جرات مندانہ موقف اختیار کیوں نہیں کیا۔جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا صرف عوام پر ٹیکس لگایا جاتا ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ ظلم واستحصال کا نظام تبدیل کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس می قرآن مجید نازل ہوا ہے اور یہ قرآن حق و باطل کے درمیان تمیز کرنے والی کتاب ہے، رمضان اللہ تعالی کی بہت بڑی رحمت اور نعمت ہے جس میں اعمال اور عبادات کا اجر کئی گنا بڑھادیا جاتا ہے اور روزے کا اجر تو اللہ تعالی نے بے حساب رکھا ہے، روزہ انسان کے اندر تقوی اور پرہیز گاری کی صفت پیدا ہوتی ہے اور پورے مہینے ایک تربیت کا پروگرام ہوتا ہے ہمیں چاہیے کہ رمضان کے بعد اس تربیت کو باقی گیارہ مہینے بھی اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں استعمال کریں،جس سال رمضان کے روزے فرض ہوئے اس سال حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن معرکہ غزوہ بدر ہوا اور پھر غزوہ بدر کو یوم بدر قراردیا گیا۔اسی ماہ مبارک کے آخر ی عشرے میں شب قدر کی نعمت بھی ہے،شب قدر وہ رات ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں کے عبادات سے افضل ہے اور27شب میں اللہ تعالی نے ہمیں پاکستان کی نعمت سے نوازا اور اس لیے کہ ہم یہاں اللہ تعالی کے احکامات کو نافذ کریں مگر بدقسمتی سے 74سال ہوگئے ہیں لیکن یہاں ایک دن کے لیے بھی ان احکامات پر عمل نہیں ہوا۔
جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے خلاف کراچی کے عوام کو لوٹنے اور ان سے ناانصافی کرنے کے خلاف پٹیشن دائر کی ہوئی ہے اور پانچ سال ہوگئے ہیں کہ اس کی سماعت ہی نہیں ہورہی ہے۔ملک میں ایک مخصوص طبقے نے سیاست اور حکومت پر قبضہ جمایا ہوا ہے حکمران آتے جاتے رہے چہرے بدلتے رہے لیکن عوام کے حالات نہیں بدلے،جاگیرداراور وڈیرے اقتدار پر مسلط ہیں،بڑی بڑی جماعتیں ہیں جو خود کو جمہوری کہتی ہیں لیکن ان کے اندر بھی خاندان کے لوگوں کا ہی قبضہ ہے، اس میں پیپلزپارٹی، نواز لیگ،سمیت تمام پارٹیاں شامل ہیں،جب تک ملک میں اللہ تعالی کے احکامات پر مبنی نظام قائم نہیں ہوگا،سودی معیشت سے نجات حاصل نہیں کی جائے گی،ملک اور قوم کے حالات نہیں بدل سکتے۔