مظفرآباد(صباح نیوز)صدر آزاد جموںو کشمیربیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال برصغیر کی ایسی تابناک شخصیت تھے جن پر ملت اسلامیہ ہمیشہ فخر کرتی رہے گی ۔ وہ بڑے فلسفی اور عظیم شاعر ہونے کے علاوہ ایک ماہر قانون دان اور صاحب بصیرت سیاستدان بھی تھے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے حضرت علامہ اقبال کی برسی کے موقع پراپنے خصوصی پیغام میں کیا ۔صدرآزاد کشمیربیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ مصور پاکستان حضرت ڈاکٹر محمد اقبال امت مسلمہ کے حقیقی بہی خواہاں تھے، انہوں نے اپنے کلام کے ذریعہ جہاں ساری دنیا کے مسلمانوں کو ان کی عظمت رفتہ کی یاد دلاتے ہوئے نئی زندگی کے نئے تقاضوں میں سرگرم حصہ لینے کیلئے آمادہ کیا وہی پر انہوں نے کشمیری عوام کے اضطراب اور زبوں حالی کا خاص طور پر ذکر کیا ان کے کلام میں جا بجا کشمیری مسلمانوں کی غلامی کا ذکر موجود ہے اور انہوں نے اپنے کلام کے ذریعہ کشمیرکی حالت زار پر فارسی اور اردو کلام میں نہ صرف دکھ کا اظہار کیا بلکہ ان کے دکھوں کا موثر عندیہ بھی دیا ۔
انہوں نے کہا کہ باہمی اتفاق و اتحاد کے ذریعہ ہی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے مسلمانوں کو زندگی کے ہر موڑ پر سخت محنت اور ریاضت سے کام کرنے اور دوسروں کے سامنے سرنگوں ہونے سے بچنے کی تلقین کی ۔ یہ علامہ اقبال کے کلام اور تعلیمات ہی کا اعجاز تھا کہ کشمیری عوام نے ایک ایسے وقت میں پاکستان کے ساتھ الحاق کی تاریخی قرارداد منظور کی جب ابھی پاکستان منصہ شہود ہی پر نہیں آیا تھا ۔کشمیری عوام اپنی جد وجہد شد ومد سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور انشاء اللہ وہ دن زیادہ دور نہیں جب وہ اپنی جد وجہد میں کامیاب ہونگے۔
دریں اثناء وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموںو کشمیرسردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ علامہ اقبال وسیع مطالعے اور گہرے غور وفکر نے ان پر آشکار کر دیا تھا کہ بنی نوع انسان کے تمام مسائل اور مصائب کا علاج اسلام کی فکری اور تمدنی نظام میں ہی مضمر ہے ۔انہوں نے ملت کو درس دیا کہ بے عملی اور ناامیدی موت کا دوسرا نام ہے جبکہ زندگی تو امید حرکت اور عمل سے عبارت ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی برسی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اپنی سوئی قوم کو جگانے کیلئے اقبال نے شعر کو ذریعہ بنایا ان کے ہاں شاعری کام و دہن کی لذت کانام نہیں بلکہ آدم گری کا ذریعہ ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اشعار سے تعمیر آدمیت میں مصروف شاعر پیغمبروں کا وارث کہلانے کا مستحق ہے انہوں نے اپنے دلکش اور ولولہ انگیز اشعار سے ملت کے دلوں کو گرمایا اور قوم کے اجتماعی شعور کو بیدار کیا ۔ انہوں نے ایک مایوس اور منتشر قوم کو ایک ناقابل شکست قوت بنادیا جوشاعری کی دنیا میں اتنا بڑا کارنامہ ہے جسکی مثالیں تاریخ میں خال خال ہی مل سکتی ہے ۔
اقبال نے پاکستان کا تصور پیش کیا اور ان کے مرد مومن اور قوم کے زندہ جاوید راہنما حضرت قائد اعظم کی قیادت میں صرف 17سال کے مختصر عرصے میں اسلامیان ہند اپنے لیئے الگ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔انسانی تاریخ میں یہ واقعہ ایک معجزے سے کم نہیں ۔علامہ اقبال نے ڈوگرہ آمریت کے خلاف کشمیری مسلمانوں کی جدو جہد کی ہمیشہ بھر پور حمایت کی ۔برصغیر کے مسلمانوں کیلئے جس وطن کا خواب علامہ مرحوم نے دیکھا تھا ریاست جموں و کشمیر اس کا لازمی حصہ تھی ۔
وزیر اعظم نے کہا یہ انتہائی تکلیف و ہ بات ہے کہ خطہ کشمیر اب تک پاکستان کا حصہ نہیں بن سکا اور کشمیری مسلمان آج بھی زبوں حال ہیں ۔آج بھی کشمیری مسلمان بھارتی افواج کے ظلم و ستم کا شکار ہیں ۔ لیکن آزادی کی منزل حاصل کرنے کے لیے انکے حوصلے مضبوط ہیں وہ اپنے حق خودارادیت کو حاصل کر کے رہیں گے ۔انہوں نے کہامجھے پورا یقین ہے کہ شاعر مشرق کا خواب حقیقت بنے گا اور وہ دن دور نہیں جب حق و باطل کی اس جنگ میں کشمیری مسلمان سرخرو ہونگے ۔