سری نگر:بھارتی اداروں نے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کے خلاف کریک ڈاون تیز کر دیا ہے ، آصف سلطان ، فہد شاہ ، کامران یوسف سمیت کئی صحافی جعلی مقدمات کے تحت قید وبند کی مشکلات کا شکار ہیں
اسی دوران بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے اور نو تشکیل شدہ ریاستی تحقیقاتی ادارے ایس آئی اے نے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کے گھروں اور دفتروں میں چھاپے مارنے بھی شروع کر دیے ہیں۔این آئی اے اور ایس آئی اے نے کی ایک مشترکہ ٹیم نے کپواڑہ جیل میں قید کشمیری صحافی کے دفتر اور رہائش گاہ پر چھاپے مارے ۔
تحقیقاتی اداروں نے جیل میں قید صحافی فہد شاہ کی رہائش گاہ اور دفتر کی تلاشی لی۔ایک سرکاری عہدیدار نے بتایاکہ ایس آئی اے اور این آئی اے کے دفاتر میںپہلے سے درج مقدمات کے سلسلے میں تلاشی لی جارہی ہے۔
پولیس نے فہد شاہ پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)لاگو کیا ہے اوروہ اس وقت سب جیل کپواڑہ میں قید ہیں۔بھارتی پولیس نے انہیںپہلی بار 4فروری کو گرفتار کرکے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر عسکریت پسندی کی تعریف کی، جعلی خبریں پھیلائیں اور کشمیر ی عوام کوبھارت کے خلاف اکسایا۔
فہد شاہ ایک مقامی نیوز میگزین اور پورٹل، “کشمیر والا” کے ایڈیٹر ہیں، انہیں پہلی بار پلوامہ پولیس کی طرف سے 13 غیر قانونی سرگرمیوں کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا سری نگر کی خصوصی عدالت نے عبوری ضمانت دی تھی تاہم انہیں دوسرے مقدمے میں گرفتار کیا گیا جموں و کشمیر پولیس نے بعد میں اس پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا اور شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع کی سنٹرل جیل میں زیر حراست ہے۔