لاہور ہائیکورٹ ‘سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج نہ کرنے سے متعلق فیصلے کے خلاف درخواست خارج


لاہور(صباح نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج نہ کرنے سے متعلق لاہور کی سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔

سائبر کرائم کے الزامات پر انکوائری زیر التوا ہونے پر سیشن عدالت مخالف فریق کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم نہیں دے سکتی، جسٹس طارق سلیم شیخ نے قانونی نکتہ طے کردیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سیلم شیخ نے منیر احمد بھٹی کی درخواست پر 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ برصغیر میں جسٹس آف پیس کا کردار امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں پولیس کی معاونت کرنا ہے۔ کوڈ آف کریمنل پروسیجر میں متعدد ترامیم کے ذریعے اس کردار کو مزید واضح کیا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے الزامات پیکا ایکٹ کے سیکشن 20 کے زمرے میں آتے ہیں۔ ایف آئی اے نے الزمات پر انکوئری کی جو ابھی زیر التوا ہے۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ جسٹس آف پیس نے درست طور پر ایف آئی اے کو انکوئری جلد مکمل کرنے کے نتیجے پر پہنچنے کا حکم دیا۔ جسٹس آف پیس اس معاملے میں مقدمہ درج کرنے کا حکم نہیں دے سکتا۔ عدالت نے درخواست کو میرٹ کے برعکس قرار دے کر مسترد کرتی ہے۔

ایڈووکیٹ منیر احمد بھٹی نے جسٹس آف پیس کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کے بھائی نے یوٹیوب چینل پر بیٹھ کر الزامات لگائے۔ الزامات پر ایف آئی اے کو درخواست دی جس پر انکوئری تاحال جاری ہے۔ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پراندارج مقدمے کے لیے جسٹس آف پیس کو درخواست دی۔

جسٹس آف پیس نے درخواست نمٹاتے ہوئے انکویری آفیسر کو جلد تحقیقات مکمل کرنے کاحکم دیا۔ جسٹس آف پیس نے کوڈ آف کریمنل پروسیجر کے سیکشن154 اے کو مد نظر نہیں رکھا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ جرم پیکا ایکٹ سیکشن 20 کے زمرے میں آتا ہے جو کہ قابل شناخت جرم نہیں ۔ ایف آئی اے کو اس معاملے کی رولز 7 کے کلاز 5 کے تحت کارروائی کرنی ہے۔