نئی دہلی۔۔۔۔ بھارتی خفیہ ادارے را کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے کہا ہے کہ ان کا پروپیگنڈہ فلم دی کشمیر فائلز دیکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ وہ پروپیگنڈا نہیں دیکھنا چاہتے کیونکہ یہ صرف ایک پروپیگنڈہ فلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کشمیری مسلمانوں کی طرح پنڈتوں کو بھی نشانہ بنایا گیاتھا۔
بھارتی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق ایس دلت نے کہا ہے کہ کشمیری مسلمانوں نے بہت سے کشمیری پنڈتوں کی زندگیاں بچائی ہیں جنہوں نے 1990کی دہائی کے آغاز میں مقبوضہ علاقے میں ہی مقیم رہنے کا فیصلہ کیاتھا اور پنڈتوں کے لیے الگ کالونیاں بنانا غلط ہوگا۔
دی ٹیلی گراف نے اے ایس دلت کے حوالے سے کہا ہے کہ “1990 کی دہائی میں بہت سے پنڈت خاندانوں جنہوں نے مقبوضہ کشمیرمیں ہی رہنے کا انتخاب کیاتھا مسلمانوں نے انہیں تحفظ فراہم کیا۔
انہوں نے کہاکہ مودی حکومت کی طرف سے دفعہ 370کی منسوخی کے بعد بھی پنڈتوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کئی کشمیری مسلمانوں کے خاندان بھی نئی دلی جیسے مقامات پر منتقل ہو گئے تھے اور صورتحال میں بہتری کے بعد وہ مقبوضہ کشمیر واپس آئے۔
کشمیری پنڈتوں کی وادی کشمیر واپسی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر وہ واپس مقبوضہ کشمیر جاتے ہیں تو ان کے پڑوسی اور دوست کشمیری ان کا تحفظ کریں گے۔ تاہم انہوں نے کہاکہ کشمیری پنڈتوں کیلئے وادی کشمیرمیںعلیحدہ کالونیوں کی تعمیر درست اقدام نہیں ہے۔
اے ایس دلت نے کہاکہ اگر پنڈتوں کیلئے الگ کالونیاں بنائی گئی تو انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 1990 میں جب اس وقت کے گورنر جگموہن ملہوترا وادی کشمیر واپس آئے تو مقبوضہ علاقے کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی تھی ۔