ایمرجنسی وارڈ۔۔۔تحریرمحمد اظہر حفیظ


ہمارے ملک میں سکون ہونا چاہیے اور ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں ایمرجنسی نافظ ہونی چاہیے لیکن نظام بلکل الٹا ہے ملک میں ایمرجنسی نافظ ہے اور ہسپتالوں کے وارڈ جن کا نام ہی ایمرجنسی وارڈ ہے وہاں پر سکون نافظ ہے ۔1999 اخبار میں کام کرتے تھے ایک ساتھی کو درد گردہ شروع ہوگئی۔ اس کو فورا پاکستان انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد کے ایمرجنسی وارڈ لیکر پہنچا۔ ہمارے دوست درد سےتڑپ رہے تھے اورایمرجنسی میں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر صاحب سٹاف کی ایک خاتون کا ہاتھ تھامے حساب کتاب لگا رہے تھے بذریعہ پامسٹری ۔ کچھ دیر انتظار کیا پر سلسلہ رک ہی نہیں رہا تھا۔ میں ہمت کرکے اندر کمرے میں گیا ڈاکٹر صاحب مریض کو درد گردہ ہورہی ہے تکلیف زیادہ ہے تو وہ گویا ہوئے کہ جناب انتظار کریں درد گردہ سے کبھی کوئی ہلاک نہیں ہوا بس ایک انجیکشن سے درد ٹھیک ہوجائے گا میں فارغ ہونگا انکو دیکھ لوں گا۔ اور پھر میڈیکل پریکٹس کی بجائے پامسٹری کی پریکٹس جاری ہوگئی۔ ایک دو دفعہ پھر یاد دھانی کروائی اور آخر صبر جواب دے گیا اور ایک تھپڑ پر پامسڑی سیشن ختم ہوا ڈاکٹر صاحب اپنا منہ سہلا رہے تھے اور میں مریض لیکر پولی کلینک انسٹیٹوٹ چلا گیا انجیکشن لگا اور مریض ٹھیک ہوگیا، اگلے دن ڈاکٹر ریاض نارو صاحب نے ہماری صلح کروادی۔ کچھ دن بعد بیگم کی طبعیت خراب ہوئی ایمرجنسی میں ہسپتال گئے وہی ڈاکٹر صاحب موجود تھے چیک اپ کے بعد میری بیگم سے پوچھنے لگے کہ آپ کی طبعیت تشدد کی وجہ سے تو خراب نہیں ہوئی۔ بیگم صاحبہ گویا ہوئیں جی مجھے بات سمجھ نہیں آئی۔ ڈاکٹر صاحب جی دراصل ایک وحشی اور جنگلی کے ساتھ زندگی گزارنا بہت مشکل کام ہے جو بات بات پر تھپڑ مارتا ہے۔ اچھا تو آپ وہ ڈاکٹر صاحب ہیں جن کو پامسٹری کی پریکٹس کرنے پر تھپڑ پڑا تھا۔ اب ڈاکٹر صاحب کو اندازہ ہوگیا کہ میری بیوی کو واقعہ کا علم ہے اور خاموشی سے علاج کرنے لگے۔ یہ ہمارا ایمرجنسی وارڈ کا تجربہ تھا ۔پھر اللہ نے بچائے رکھا اور ایمرجنسی سے بچے رہے۔ ایک دن والدہ کی طبعیت خراب ہوئی تو 1122 پر کئی دفعہ فون کیا اور ایک گھنٹے بعد پہنچ کر انھوں نے بتایا کہ ہم ایک میت چھوڑنے چلے گئے تھے اس لئے لیٹ ہوگئے اور یہاں دوسری میت تیار تھی کیونکہ اس انتظار میں ہماری والدہ رخصت ہوچکی تھیں ۔ آج تک سوچتا ہوں میت پہنچاناایمرجنسی ہے یا جان بچانا ایمرجنسی ہے۔ جب بھی 1122 کا ذکر آتا ہے تو ذہن میں آتا ہے کہ مردے پہنچانے اور موت کی تصدیق کرنے کا بہترین ادارہ ہے۔
بے شک شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کی ایمرجنسی بہترین ایمرجنسی ہے پر اگر وہ ٹیسٹ تھوڑے کنٹرول کرلیں۔ والد صاحب پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار تھے اکثر سانس اُکھڑ جاتا تو شفا ہسپتال لے جاتے انکو بتاتے نیبولائز کردیں لیکن یہ بتاتے بتاتے وہ ہر دفعہ بیس تیس ہزار کے ٹیسٹ کر جاتے تھے۔
آج کل جگر ٹرانسپلانٹ کی وجہ سے لاہور میں ہیں پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ ایند ریسرچ سنٹر بلاشعبہ ایک بہترین ادارہ ہے لیکن اس کی ایمرجنسی باقی ہسپتالوں کی فوٹو کاپی ہے بلکہ اصل سے بہتر کاپی ہے ۔ ایمرجنسی جانے پر سٹاف آپ کوریسو کرتا ہے فون تو اٹینڈ ہی نہیں ہوتا۔ جب وہاں پہنچ جاو تو ڈیوٹی ڈاکٹر صاحبان کو تلاش کرکے بلاناپڑتا ہے ، صفائی کا معیار عام ہسپتال اور ڈسپینسریوں والاہے، جگہ جگہ گندگی اور واش روم میں مسلم شاور زمین پر پڑا ہوا، یورن جار دھو کر واش بیس پر رکھے ہوئے، جگر ٹرانسپلانٹ کے اور گردے کے مریضوں کو انفیکشن ہونے کے بہت زیادہ چانسز ہوتے ہیں جس کا مکمل انتظام ایمرجنسی وارڈ میں موجود ہے، تاکہ مریض کو انفیکشن آسانی سے ہوجائے۔ الٹراساونڈ صبح کروا لیجئے گا، دل والے ڈاکٹر کو صبح چیک کروا لیجئے گا، پھر ایمرجنسی وارڈ میں آنے کا فائدہ کیا ہے۔ جب ٹریٹمنٹ اوپی ڈی میں ہی ہونا ہے، مجھے لگتا ہے یہ کسی حادثے کاانتظار کر رہے ہیں جس کی بنیاد بنا کر اس کو بہتر کریں گے،
گنگا رام ہسپتال کے باہر بورڈ لگا ہوا ہے شعبہ حادثات احمر رحمن میرے دوست ایک دن کہنے لگے آپکا یہ بھائی گنگا رام ہسپتال میں پیدا ہوا تھا میں نے فورا بورڈ کی طرف اشارہ کیا کہ اس دن سے یہاں شعبہ حادثات کا بورڈ آویزاں ہے۔ احمر بہت ہنسا گھر جا کر امی کو بتایا۔ آنٹی بہت دیر ہنستی رہیں اور مجھے خوب پیار دیا کہنے لگیں بھئی اظہر بات تو تم نے بہت اچھی کی۔ اکثر ایمرجنسی وارڈ یا شعبہ حادثات کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کئی لوگوں کی جائے پیدائش بھی ہے جیسا کہ اب پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ اس چھوٹے ایمرجنسی وارڈ سے بڑا ایمرجنسی وارڈ پیدا کرنا چاہ رہا ہے، مجھے تین دفعہ ایمرجنسی میں جانے کا اتفاق ہوا ہر دفعہ راستہ تلاش کرنا پڑا کیونکہ بھول بھلیاں کا مکمل کھیل آپ یہاں کھیل سکتے ہیں۔ ایمرجنسی وارڈ کا راستہ ہی اتنا مشکل ہے کہ بندہ وہاں پہنچنے تک 1122 کا شکار ہوجائے میت بن جائے۔ ہسپتال کی انتظامیہ کو کسی حادثے سے پہلے اس کو بہتر کرنا ہوگا ۔ ورنہ اس کا اردو ترجمہ شعبہ حادثات تو ہے ہی پھر انتظار کیجئے۔ جس کا آپ کو انتظار ہے۔