گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کیلئے قانون سازی باعث تشویش ہے،عبدالرشید ترابی


میرپور(صباح نیوز) جماعت اسلامی کے سابق امیر عبدالرشید ترابی نے کہاہے کہ حریت کانفرنس اور کشمیری قیادت کے احتجاج کے باوجودگلگت بلتستان کو پانچواں عبوری صوبہ بنانے کے لیے قانون سازی کا عمل کشمیریوںکے لیے باعث تشویش ہے،کشمیری اس کو تقسیم کشمیرکی راہ ہموارکرنے کے مترادف خیال کرتے ہیں،ان اقدامات سے سفارتی محاذ پر مسئلہ کشمیرکو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا،اسلام آباد میں بیٹھے حکمران ہوش کے ناخن لیں،برطانوی وزیر خارجہ کی طرف سے یوکرائن کے دفاع کے لیے یورپی رضاکاروں کو عسکری کردار ادا کرنے کی اپیل مغرب کے دوہرے معیار کو ظاہر کررہی ہے،کشمیری اور فلسطینی اپنے حق کے لیے قابضین کے خلاف اپنے حق مزاحمت کو استعمال کرتے ہیں تو دہشت گرد قرارپاتے ہیں،اس جنگ نے مغرب کے دوہرے معیار کو واضح کردیاہے

ان خیالات کااظہارانھوں نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا،انھوںنے کہاکہ ریاست کے آزاد حصے تحریک آزادی کشمیرکا قیمتی اثاثہ ہیں ان کو باہم مربوط کرکے تحریک آزادی کا بیس کیمپ بنایا جائے،ریاست کے آزاد خطے کو بیس کیمپ کا درجہ دینا بانی پاکستان قائد اعظم کے وژن کو عکاس ہے،قائد اعظم صاحب بصیر ت تھے ان کا ان حالات کا ادراک تھا کہ بقیہ کشمیرکی آزادی کے لیے بیس کیمپ کردار ادا کرسکتاہے ،پاکستان کی مشکلات اپنی جگہ ہوںگی اور عالمی سطح پر بھی دنیا کو یہ باور کرانا تھاکہ کشمیری اپنے حق کے لیے لڑرہے ہیں،پاکستان بطورفریق اور وکیل کے کردار ادا کر ے گا

 عبدالرشید ترابی نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیردراصل تحریک پاکستان ہی کا تسلسل ہے،کشمیرکے بغیر پاکستان مکمل ہے،مودی کے اقدامات کے بعد جو اقدامات پاکستان کے حکمرانوں کی طرف سے ہونے چاہیے تھے ان کو فقدان رہاہے جس کا مقبوضہ کشمیرمیں منفی پیغام جارہاہے ،گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دینے سے عالمی سطح پر پاکستان کا موقف کمزور ہوگا،گلگت بلتستان کے عوام کو سیاسی حقوق دیے جائیں وہاں آزاد کشمیرطرز  کا سیٹ اپ دیا جائے جب تک پورا کشمیرآزاد ہوکر پاکستان کے ساتھ نہیں مل جاتا اس وقت تک یہاںکے اسٹیٹس میں تبدیلی مناسب نہیں ہے،یہ تحریک آزادی کو نقصان پہنچائے گی۔