الیکشن کمیشن کی رپورٹ توڑ مروڑ کر پیش کی گئی، فردوس عاشق


سیالکوٹ (صباح نیوز)وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی سابق معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے افسر کی رپورٹ کو توڑ مروڑ کے پیش کیاجارہا ہے۔

سیالکوت میں عثمان ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ آر او اور ڈی آر او سے متعلق سیکڑوں درخواستوں کے حوالے سے بات کی ہے، ان افسران سے متعلق ہمارے تحفظات درست تھے۔ان کا کہنا تھاکہ جو پریذائیڈنگ افسران اغوا ہوئے، اس سے متعلق رپورٹ واضح نہیں، ڈسکہ الیکشن سے متعلق حکومت کا کہیں بھی سافٹ کارنر نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ الیکش کمیشن کے افسر کی رپورٹ کو توڑ مروڑ کے پیش کیا جارہا ہے۔عثمان ڈار نے کہا کہ ہم ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کریں گے، احساس ہے کہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون شروع ہوگیا ہے۔عثمان ڈار نے مزید کہا کہ کالعدم ٹی ایل پی سے متعلق تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پائے، کچھ معاملات طے ہونا باقی ہیں، جو معاملات طے پائے ہیں کوشش ہو گی کہ اس پر عمل ہو،خیال رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ڈسکہ ضمنی الیکشن آزاد، صاف اور شفاف ماحول میں نہیں ہوئے، ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز محمد اقبال نے الیکشن عمل میں ہیرا پھیری کیلئے اجلاسوں میں شرکت کی جبکہ اے سی ہاس میں ہونے والے اجلاسوں میں فردوس عاشق اعوان بھی شریک ہوئیں،ا این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والی مبینہ دھاندلی پر بنائی گئی انکوائری ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دھاندلی میں خواتین افسران بھی مردوں کے شانہ بشانہ رہیں، انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فرخندہ یاسمین نے اپنے گھر میں پریزائڈنگ افسران کا اجلاس بلایا، جس میں پریذائڈنگ افسران کو حکومتی امیدوار کو اسپورٹ کرنے کا کہا گیا، فرخندہ یاسمین نے600 جعلی بیلٹ پیپرز پر دستخط کرکے خاتون پریذائیڈنگ افسر صبا مریم کو دیے، جعلی ووٹ صبا مریم کو اس مقام پر دیے گئے جہاں لاپتہ پریذائڈنگ افسران کو رکھا گیا تھا، اور فرخندہ یاسمین نے صبا مریم پر دھند کی وجہ سے تاخیر ہونے کا موقف اپنانے کیلئے دبائو ڈالا، محکمہ تعلیم کی دو خواتین صبا مریم کی نگرانی کرتی رہیں، اور صبا مریم کی نگرانی پر مامور زرینہ نامی خاتون محکمہ تعلیم کی سابق افسر تھیں۔رپورٹ کے مطابق زرینہ مسعود پرنسپل گورنمنٹ کرسچن گرلز ہائی سکول حاجی پورہ بھی اس سارے معاملے میں پیچھے نہ رہیں، اور الیکشن ڈیوٹی نہ ہونے کے باوجود پسرور میں موجود پائی گئیں،زرینہ مسعود پسرور میں موجودگی اور مشکوک سرگرمیوں کی وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہی، زرینہ مسعود انتخابی نتائج تبدیل کرنے والے مقام پر بھی پائی گئیں۔

انکوائری کمیشن نے انضباطی کارروائی کرنے کی سفارش کر دی ہے