خیبر پختونخوا نااہل اور نالائق کے ہاتھوں میں آگیا ،فیصل کریم کنڈی

کراچی ( صباح نیوز )گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا نااہل اور نالائق کے ہاتھوں آگیا ہے۔ کے پی بے امنی کا شکارہے۔لگتا ہے وزیر اعلی صوبے کے حالات سنبھال نہیں سکتے ۔ان کو صرف بانی پی ٹی آئی کو آزاد کرانے کی فکر ہے۔گورنر راج ایک جمہوری عمل نہیں ہے۔ہم امن کے لیے ہر کسی سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں.وہ ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔اس موقع پر کراچی پریس کلب کے سیکریٹری سہیل افضل خان ،خازن عمران ایوب ،گورننگ باڈی کے ارکان مونا صدیقی ،عبدالحفیظ بلوچ ،منظور شیخ ،حماد حسین  اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔

کراچی پریس کلب آمد پر سیکرٹری سہیل افضل خان نے گورنر کے پی کو خوش آمد ید کہا اور انہیں اجرک،شیلڈ اور پھول پیش کیے ۔سہیل افضل خان نے گورنر کے پی کو کراچی پریس کلب کی سرگرمیوں اور صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے کی جانے والی جدوجہد کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب نہ صرف صحافیوں بلکہ تمام مظلوم طبقات کی آواز ہے ۔ملک میں آمریت کے خلاف بھی کراچی پریس کلب نے ہراول دستہ کا کردار ادا کیا ہے ۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی نئی باڈی کو مبارکباد دینے آیا تھا۔کے پی کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔کے پی پہلے ایک پھولوں کا صوبہ کہلاتا تھا۔وہ اب بے امنی کا شکار ہے۔افغانستان میں کوئی سپر پاور آتی ہے۔وہ پھر گند چھوڑ کر جاتی ہے۔وہاں کی صوبائی حکومت سب سے بے خبر ہے۔کرم کی صورتحال تشویشناک ہے۔

صوبائی حکومت کو کوئی تشویش نہیں ہے۔لگتا ہیکہ وزیر اعلی نہیں حالات سنھبال سکتے ہیں۔خیبر پختونخوا پولیس کو اسلحہ فراہم نہیں کریں گے تو وہ کیسے لڑے گی۔صوبائی حکومت کہتی تھی فوج نکل جائے.ایک طرف صوبے میں آگ لگی ہوئی ہے.دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ بانی چیئرمین آزاد ہو جائیں گے.فیصل کریم کنڈی نے کہا کہفی الوقت کے پی لوٹ مار کا شکار ہے، پبلک سیکٹر کی 34جامعات میں وائس چانسلر نہیں ہیں.یہ اپنے پارٹی کے لوگوں کو وائس چانسلر بنانا چاہتے ہیں.

گورنر ہاؤس میں یونیورسٹیاں قائم کرنے والے آج وہ تعلیمی اداروں کی زمینیں بیچ رہے ہیں.فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ نااہل اور نالائق کے ہاتھوں آگیا ہے۔ایک ایسی حکومت آئی ہے جو صوبے کو بدامنی کی طرف لیکر جارہی ہے ۔جب صوبے میں کسی سیاح کو آنے کی اجازت نہ ہو تو اس کا مطلب واضح ہے کے حالات خراب ہیں.ہماری سیاسی لڑائی اپنی جگہ ہیں لیکن عوام کو اس سے متاثر نہیں ہونے دیں گے.وزیر اعلی جب اندر بیٹھتے ہیں تو ایک کیسٹ سناتے ہیں اور باہر جاکر اپنی کیسٹ تبدیل کردیتے ہیں .میں نے امن کے حوالے سے اے پی سی بلائی تھی حالانکہ یہ ذمہ داری صوبائی حکومت کی تھی.انہوں نے کہا کہ گورنر راج ایک جمہوری عمل نہیں ہے۔

کرم میں اسلحہ جمع کرنے کا پراسیس شروع ہوا ہے۔اس میں وقت بھی لگے گا.اگر کوئی بات نہیں تسلیم کرے گا تو پھر سختی بھی کرنے پڑی گی.پیپلز پارٹی قیام امن کے لیے ہمیشہ ساتھ ہے.ہم امن کے لیے ہر کسی سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں.فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کیا وزیر اعلی نے اسمبلی کو اپنے فیصلے پر آن بورڈ لیا ہے.پہلے بھی ہم پر جنگ مسلط کی گئی تھی.افغانستان سے کئی بار کہا ہے کہ اپنی سرزمین کو استعمال نہ ہونے دے.ہم سمجھتے ہیں ہمارے دشمن نے وہاں انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے.اس وقت امن، معیشت کی بہتری اور خوشحالی کی بات ہونی چاہیے.

فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ کرم کی صورتحال اچھی نہیں ہے حکومت نے مس ہینڈل کیا ہے ۔کرم میں متحارب گروپوں کے 750 بنکرز بنے ہوئے ہیں ۔پولیس کے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ وسائل نہیں ہیں۔این ایف سی ایوارڈ کے بعد 5ارب روپے کے پی حکومت کو دئیے گئے تھے، وہ پیسے کہاں خرچ ہوئے ۔سڑکوں کی بندش سے ادویات سمیت کسی سامان ترسیل ممکن نہیں ہے.ہیلی کاپٹر سے زیادہ امدادی سامان نہیں بھیجا جاسکتا .کے پی حکومت امن و امان پر نہ کابینہ اجلاس اور نہ ہی اسمبلی اجلاس طلب کیا ہے .

سارک ممالک پر مشتمل گورنرز فورم بنارہے ہیں .فارن آفس سے سارک و ریجنل ممالک کے گورنرز کے کردار و اختیارات کی تفصیلات طلب کی ہیں.کے پی میں ضلعی سطح پر جامعات میں طلبا کو آئی ٹی ٹریننگ فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے .غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ سے بات چیت ہوگئی ہے.کے پی کی جامعات میں کیش لیس سسٹم متعارف کرارہے ہیں .سسٹم کے تحت فیسوں کی کہیں سے بھی ادائیگیاں آن لائن کرائی جاسکیں گی.کے پی میں امتحانات کو شفاف بنانے کے لیے چہرے کی شناخت کا نظام لا رہے ہیں.