ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے وائٹ ہاؤس میں رحم کی درخواست دائر

واشنگٹن(صباح نیوز)امریکا میں 86 سال قید کی سزا کاٹنے والی پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے وائٹ ہاؤس میں رحم کی درخواست دائر کردی گئی۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں موجود ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وکلا صدر جو بائیڈن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ 20 جنوری کو اپنی مدت کے اختتام سے پہلے ڈاکٹرز کی رہائی کی اجازت دیں۔

سینیٹر بشری انجم بٹ کی سربراہی میں ایک پاکستانی وفد نے حال ہی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکا کا دورہ کیا تھا، اس وفد میں سینیٹر طلحہ محمود اور ماہر نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی بھی شامل تھے۔یہ کوشش اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں کی گئی ہے جس میں اس مقصد کے لیے امریکی قانون سازوں اور حکام سے ملاقات کا کہا گیا تھا۔

پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں سے بات چیت کی جن میں ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے چیئرمین کانگریس مین جم میک گورن، کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر اور کراچی میں پیدا ہونے والے ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان ہولن شامل ہیں۔ وفد نے جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے پرنسپل نائب معاون وزیر خارجہ الزبتھ ہورسٹ سے بھی ملاقات کی۔وفد نے ان ملاقاتوں کے دوران ممکنہ قانونی راہیں تلاش کیں اور عافیہ صدیقی کے لیے رحم کی اپیل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

اس دورے میں سہولت فراہم کرنے والے پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی کے ارکان نے تصدیق کی کہ رحم کی درخواست وائٹ ہاوس میں جمع کرا دی گئی ہے۔کمیونٹی کے ایک رکن نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ صدر بائیڈن 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار منتقل کرنے سے پہلے کوئی فیصلہ کریں گے،وفد نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے فورٹ ورتھ ٹیکساس میں واقع فیڈرل میڈیکل سینٹر، کارسویل میں ملاقات بھی کی، جہاں خواتین قیدیوں کے لیے خصوصی طبی اور ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی سہولت موجود ہے،

یہ ملاقات 3 گھنٹے تک جاری رہی جس میں ماہر نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی بھی موجود تھے۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر طلحہ محمود نے عافیہ صدیقی کے ساتھ ملاقات کو حوصلہ افزا قرار دیا، انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن کے پاس معافی کی 60 سے زائد درخواستیں موجود ہیں جن میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی درخواست بھی شامل ہے، ہمیں امید ہے کہ ان کے کیس کو ترجیح دی جائے گی اور صدر اس پر ہمدردی کے ساتھ غور کریں گے۔

امریکا میں قائم تنظیم اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا (آئی سی این اے) نے بھی وفد کی کچھ مصروفیات میں مدد کی۔سینیٹر کرس وان ہولن سے ملاقات کے بعد سینیٹر بشری انجم بٹ نے اس دورے کو وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے جاری سفارتی کوششوں کا حصہ قرار دیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اس سے قبل اکتوبر 2024 میں صدر بائیڈن کو خط لکھ کر عافیہ صدیقی کی بگڑتی ہوئی صحت کی وجہ سے انسانی بنیادوں پر ان کے لیے معافی کی اپیل کی تھی۔

واشنگٹن کے ووڈرو ولسن سینٹر میں ساوتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہم دیکھ سکتے ہیں کہ عمران خان کے حامی آنے والی ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان کو عمران خان کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاہدے کی پیشکش کریں۔۔