پرویز مشرف جنرل نہیں سیاستدان ہیں ،چیف جسٹس اطہرمن اللہ


اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ سابق فوجی صدرجنرل(ر) پرویز مشرف کے اثاثوں کی انکوائری سے متعلق کیس میں نیب نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پرویز مشرف کی کل 29 جائیدادوں کی انکوائری مکمل کرکے ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرادی جائے گی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کا آغاز کیا تو پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر 2018 میں ہی انکوائری شروع کر دی گئی تھی ، بیرون ملک سے ایم ایل اے کے جواب موصول ہونے کا انتظار ہے، ایم ایل ایز کے جواب ملنے پر کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہوگا

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ نیب کی ذمہ داری ہے تاثر زائل کرے صرف منتخب نمائندوں کا احتساب ہوتا ہے ، پرویز مشرف مسلح افواج سے نہیں بلکہ عوامی عہدہ رکھنے والی شخصیت ہیں پرویز مشرف کا مقدمہ نیب کے لئے ایک ٹیسٹ کیس ہے، نیب لوگوں کو جوابدہ ہے ان کا اعتماد بحال کرے ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کیخلاف کب تک انکوائری مکمل ہو سکتی ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ایک مہینے تک ہم رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کر دیں گے

نیب پراسیکیوٹرکا مزید کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی کل 29 جائیدادوں کی انکوائری جاری ہے، اس دوران درخواست گزار کرنل (ر) انعام الرحیم نے موقف اپنایا کہ نیب کا جواب ان کی جانب سے تاخیر کا اعتراف ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نیب کی تفتیش میں مداخلت نہیں کریں گے، اس پر وکیل نے کہاکہ اگر کوئی سیاستدان ہوتا توجے آئی ٹی بن جاتی یہ ایک جنرل کا معاملہ ہے

چیف جسٹس نے کہاکہ پرویز مشرف جنرل نہیں سیاستدان ہیں ،لیکن کسی کو عدالت میں سیاسی تقریر کی اجازت نہیں دیں گے،ہم کہہ دیتے ہیں ایک ماہ میں تفتیش مکمل کریں اور کیاکریں؟

عدالت نے سوال کیاکہ نیب کی انکوائریوں اتنے سال کیوں زیر التوا رہتی ہیں، بیرون ملک سے ایم ایل اے کا جواب آنے میں کیا تین تین سال لگتے ہیں؟ اس پر نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ کئی بار تو بیرون ملک سے ہمیں جواب دیا ہی نہیں جاتا۔