آج تک اپوزیشن کی ایک بھی حکمت عملی کامیاب نہیں ہوئی،سینیٹر سید شبلی فراز


اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیربرائے سائنس و ٹیکنا لوجی سینیٹر سید شبلی فرازنے کہا ہے ہم اپوزیشن سے کہتے ہیں کہ تگڑے بنیں اور تحریک عدم اعتماد لائیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ آج تک اپوزیشن کی ایک بھی حکمت عملی کامیاب نہیں ہوئی ہے،یہ ملک کو چوں، چوں کے مربے کے حوالہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر اپنے کرپشن مقدمات سے جان چھڑوانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے لوگ وزیر اعظم عمران خان کے پیچھے کھڑے ہوئے ہیں۔ جس طرح کوروناوائرس نے پوری دنیا کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اسی طرح مہنگائی نے بھی پوری دنیا کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ مہنگائی ہماری حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ یہ  معروضی حالات کی وجہ سے ہے ۔

ان خیالات کا اظہار شبلی فراز نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے جو ناٹک رچایا ہوا ہے۔ یہ پیالی میں ایک طوفا ن برپا کرنے کی کو شش کر رہے ہیں او ر یہ پہلی دفعہ نہیں ہے کہ انہوں نے اس قسم کی باتیں کی ہیں، یہ پچھلے تین سال سے یہ باتیں کر رہے ہیں اور ہم نے یہ بھی دیکھا ہے اور عوام نے بھی دیکھا ہے کہ ہر دفعہ یہ جو بھی چیزوں کا اعلان کر تے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتیں اور نہ یہ اس کو یہ منطقی انجام تک پہنچا سکتے ہیں،چاہے وہ پی ڈی ایم ہو ۔جب انہوں نے2020 جلسے ،جلوس شروع کئے، استعفوں کی با ت کی ، عدم اعتماد کی با ت کی ہو وہ کسی منطقی ا نجام تک نہیں پہنچاسکے، یہ صرف مخدوم سید یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر بنوانے میں کامیاب ہوئے تھے۔

شبلی فراز کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن ) کے لوگوں کے مختلف مئوقف ہیں ہم کس کے مئوقف کو مانیںاور ان کی اپنی پارٹی چار، پانچ حصوں میں تقسیم ہے اور مولانا صاحب کہتے ہیں کہ ہم نے اعلان کردیا ہے اور ہم نے ہوم ورک کرنا ہے، ہوم ورک کیا نہیں ہے اور کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس اتنے لوگ ہیں ۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے  اور چھراگھونپنے کے لئے شاہد خاقان عباسی ہی کا فی ہیں، وہ روزآجاتے ہیں اوران کا ایک مختلف بیان ہوتا ہے اور لگتا ہے کہ ان کی پارٹی بالکل چار حصوں میں تقسیم ہے ، اس کی وجہ سے یہ لوگ کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام بھی یہ سمجھتی ہے کہ مسلم لیگ (ن)کی قیادت باہر بیٹھی ہوئی ہے ،سارا خاندان باہر بیٹھا ہوا ہے اور انہوں نے پاکستان کے عوام کو آگے لگا یا ہوا ہے ،اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہوہاں ایک بڑے ہی پرتعیش ماحول میںرہ سکتے ہیں اور عوام کے لئے دور سے آواز بلند کریں اور یہاں پارٹی کے لوگوں کوآگے لگائیں، اس لئے اس کی پارٹی میں کوئی مریم نواز شریف کو نہیں مانتا کوئی شہباز شریف کو نہیں مانتا ۔ ہم کا م کر رہے ہیں ہم جلسے بھی کرینگے ،ہم ایک سیاسی پارٹی ہیں یہ تاریخ میں ہوتا ہے یہ اچھی بات ہے کہ وزیر اعظم عوام میںجا کران کو بتائیں کہ کیا حالات ہیں اور کیا تھے ۔

ان کا کہنا تھا کہ آ ج کل یہی زمانہ ہے کہ الٹاچور کوتوال کو ڈانٹے، ہم عوام میں اکیلے جاتے ہیں۔ جس طرح کوروناوائرس نے پوری دنیا کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اسی طرح مہنگائی نے بھی پوری دنیا کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ شبلی فرازکا کہنا تھا کہ ای وی مشین سے بھی اپوزیشن کی حقیقت آشکار ہو جائیگی اور اوورسیز ووٹنگ ہے اس سے بھی ان کو پتہ ہے کہ س کے کیا نتائج ہوں گے۔ ہ بنیادی طور پر ملک کے مفاد میں نہیں سوچتے  بلکہ ذاتی مفاد میں سوچتے  ہیں۔