ما نسہرہ (صباح نیوز)وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ دھرنا ایک تحریک ہے جو جاری رہے گا،دھرنے کی کال بانی عمران خان نے دی اور انہوں کہا کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک میں کال آف نہیں کروں گا۔ بدقسمتی سے پچھلے ڈھائی سال سے ہماری جماعت کے ساتھ فسطائیت اورجبر کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے، ہمارا لیڈر اس وقت جیل میں ہے، ان کی اہلیہ کو بھی جیل میں بند رکھا گیا، ایسی ظالمانہ روایت ڈالی گئی کہ جس کی مثال پاکستان تو کیا دنیا کی سیاسی تاریخ میں بھی نہیں ملتی۔
مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے دعوی کیا کہ اسلام آباد میں پرامن احتجاج کرنے والے ہمارے سینکڑوں کارکن شہید کردیے گئے، سیدھی گولیاں ماری گئیں، سیکڑوں کارکن زخمی ہیں جن کا ٹرک ابھی آرہا ہے، شہدا کا ٹرک بھی ابھی آرہا ہے، ہزاروں کارکن اس وقت گرفتار ہیں، آخر ہمارے راستے میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کی گئیں، ہم پر تشدد نہ کیا جاتا تو ہمارے لوگ بھی جواب نہ دیتے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پارٹی کے لیڈرز اور کارکنوں کو بیرحمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، یہاں تک کہ ہمارے ووٹرز کو بھی ہراساں کیا گیا، جب بھی ہم جلسہ کرنے کی اجازت مانگتے ہیں ہمیں اجازت نہیں دی جاتی، پرامن احتجاج کے لیے درخواستیں دیں تو کوئی جواب نہیں ملتا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دھرنا ایک تحریک ہے جو جاری ہے اور عمران خان کو نہیں چھوڑو گے تو یہ دھرنا جاری رہے گا، یہ دھرنا عمران خان کے اختیار میں ہے، ضروری نہیں ہے کہ ہر وقت دھرنے کے اندر عوام موجود ہوں، انہوں نے ہمارے لوگوں کو گولیاں ماریں لیکن میں سلام پیش کرتا ہوں پی ٹی آئی کے ورکرز کو جنہوں نے ہر پولیس اور فورسز کے اہلکاروں کو جانے دیا، کیونکہ اہلکاروں کو بھی احساس ہے کہ ان سے غلط کام کروایا جارہا ہے، وہ ہمارے بھائی ہیں، ہم پرامن تھے۔انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے کارکن ہمارے بچے ہیں، ہم انہیں رہا کروائیں گے، جیسے پہلے بھی رہا کروایا تھا، ہمارا پہلا سوال یہ ہے کہ گولیاں کیوں برسائی گئیں۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ مجھے وزیر اعلی ہو کر انصاف نہیں ملتا تو عام آدمی کا کیا حال ہوتا ہوگا؟ پاکستانیو! سب سوچو، مجھے 9 مئی کے مقدمے میں نامزد کردیا جب کہ میری کوئی وڈیو یا تصویر تک کسی مقام پر نہیں ملی۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ یہ اب وڈیو دکھائیں گے، میں دہرا رہا ہوں کہ مجھ پر یہ پرچہ نہیں ہے کہ میں کہاں تھا، بلکہ یہ پرچہ ہے کہ میں موجود تھا، ایک گھنٹے میں 5 الگ الگ مقامات پر میں کیسے ہوسکتا ہوں؟ واضح کرتا ہوں کہ ہم پر تشدد نہ کیا جاتا تو ہم بھی جواب نہ دیتے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کچھ ناٹک کرنے والے میڈیا والے رکھے ہوئے ہیں، اس دوران کارکنوں نے سوشل میڈیا زندہ باد کے نعرے لگائے۔علی امین گنڈاپور نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ جو جنگ لڑ رہے ہیں وہ ہماری آئندہ نسلوں کے لیے ہے، عمران خان ہمارے لیے جیل میں ہیں، ہم یہ قربانیاں دیتے رہیں گے،
انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ پورے پاکستان کے عوام کے لیے دھرنا جاری ہے، اپنے ان مطالبات کے ساتھ، اب میرے بھائیو سوچو! بات کو سمجھو کہ یہ دھرنا عمران خان کے حق میں ہے اور یہ دھرنا جاری ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر وقت دھرنے کے اندر عوام موجود ہوں، یہ دھرنا ایک تحریک ہے، یہ جاری ہے، ہر طرح سے جاری ہے، اگر آپ لوگوں کو گولیاں ماریں گے اور انہیں گرفتار کرکے نہیں چھوڑیں گے تو لوگ دوسرے طریقے سے آئیں گے، لیکن جو پہنچ سکتا ہے وہ انشااللہ اس تحریک کو اسی طرح چلاتا رہے گا اور خان صاحب کی کال تک یہ دھرنا جاری رہے گا۔
وزیراعلی کے پی نے کہا کہ یہاں پر میں یہ واضح کرتا ہوں کہ میں سلام پیش کرتا ہوں، میں خود بھی ایک کارکن ہوں، میں نے زندگی میں اگر کوئی نعرہ مارا ہے تو بہت کم مارا ہوگا، پچھلے کچھ دنوں سے میں ایک نعرہ مار رہا ہوں، وہ ہے پی ٹی آئی ورکر زندہ باد، میں سلام اس لیے پیش کرتا ہوں کہ آپ جو جنگ لڑ رہے ہیں یہ ہماری نسلوں کی جنگ ہے،میں سلام پیش کرتا ہوں اپنے کارکنوں کو کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہر حد تک کھڑے ہیں، یہ سب ہمارے بچے ہیں، جو گرفتار ہیں انہیں رہا کروائیں گے،نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کے ورکرز ہیں،جان بھی قربان ہے، ہم فرنٹ لائن پر کھڑے ہوں گے، آئین اور قانون کی پاسداری سب سے پہلی اور ضروری بات ہے، وزیراعلی نے سب باتیں تفصیل سے کی ہیں، وفاقی دارالحکومت سارے ملک کی علامت ہوتی ہے۔
عمرایوب کاکہنا تھا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور،بشری بی بی پر ڈی چوک اور مختلف جگہوں پر قاتلانہ حملہ ہوا، ہم ان پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، پنجاب پولیس کے ہزاروں اہلکاروں کو ریسکیو کرکے واپس کیا، ہم کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرتے،ہم پر الٹا ظلم ہوتا ہے، میری دو گاڑیاں اور 4ساتھی رات کو غائب ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل بھی مختلف جگہوں پر ہم پر ایف آئی آرز ہوئی ہیں، تشدد بھی ہم پر ہو اور ایف آئی آرز بھی ،یہ کہاں کی انسانیت ہے؟واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج چھوڑ کر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی اور پارٹی کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب کے ساتھ مانسہرہ پہنچے تھے